بوسیدہ لائنیں اورشکست خوردہ ٹرانسفارمر

بدھ 28 جولائی 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

مینگورہ شہر میں سالہاسال سے بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کا نہ کوئی شیڈول ہےاور نہ ہی اسکا کسی قسم کا ٹائم مقرر ہے واپڈاوالے جب چاہے بجلی بندکردیتے ہیں  مگر اس کے ساتھ ساتھ سنگین مسلہ کم وولٹیج کابھی ہے جودیگر الیکٹرانک اشیاء تودرکنار بلکہ پنکھا چلانے کا بھی قابل نہیں یہی وجہ ہے کہ روزانہ گھریلو اشیاء فریج،انرجی سیور،واشنگ مشین وغیرہ کاجلنا معمول بن چکاہے جو لوگوں کے لئے مالی نقصان اور ذہنی پریشانی کاسبب بن رہاہے اس صورتحال کی وجہ سے تو لوگ پریشان ہیں ہی مگراب مزید پریشانی کاباعث بننے والا مسلہ بجلی ٹرانسفارمروں پر لوڈ کاہے جن پرمعمولی لوڈپڑنے سے بجلی کی سپلائی معطل ہو جاتی ہے جس کی بحالی پر کئی گھنٹے اور بعض اوقات کئی دن لگ جاتے ہیں،اس شدید گرمی میں بجلی معطل رہنے کے دوران عوام اورخصوصاً،طلبہ اورہسپتالوں میں پڑے مریضوں کا کیاحال ہوگا،اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں،اس وقت سوات کے مرکزی شہرمینگورہ کے  بیشترمحلوں کے ٹرانسفارمراس قدرکمزور اور وہاں سے بچھائی گئیں لائنیں اتنی خستہ حال ہوچکی ہیں جو معمولی ہواچلنے،بارش اوریالوڈپڑنے سے کام چھوڑ دیتے ہیں،فنی خرابی معلوم کرنے کے لئے پہلے تو واپڈا اہلکارگھنٹوں گھنٹوں دوڑ دھوپ کرتے ہیں اور خرابی معلوم کرنے کے بعد اسے دور کرنے پر بھی کئی گھنٹے اور یا پورادن لگ جاتا ہے،اس دوران کاروبار کاپہیہ رکا رہتاہے،گرمی کے مارے لوگ شدید کرب میں مبتلا رہتے ہیں اور کاروباری لوگ بجلی کی بحالی کابے چینی سےانتظار کرتے نظرآتے ہیں،ایک طرف غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ،کم وولٹیج اور دوسری جانب ٹرانسفارمروں ولائنوں کی بدحالی اور خستہ حالی عوام کو تسلسل کے ساتھ بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے دعوے کرنے والی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،عوام کہتے ہیں کہ ہربارالیکشن کےدوران ہرسیاسی پارٹی کےامیدوارعوام کوزندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے دعوے اور وعدے کرتے نہیں تھکتے جن میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اورکم وولٹیج کا مسلہ مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کا وعدہ سرفہرست رہتا ہے مگر مقام افسوس ہے کہ کامیابی کے بعد یہی لوگ دیگر وعدوں کے ساتھ ساتھ اس وعدے کوبھی بھلا کر اقتدار کے مزے لوٹنے لگتے ہیں،اس وقت سوات کے شہری علاقوں میں شدید گرمی ہے جہاں پر پنکھے کے بغیرگزارہ کرنا انتہائی مشکل ہے مگر اس کے باوجود بھی دوپہر اور رات کو بجلی کی سپلائی بند کی جاتی ہے جس سے عام لوگ عموماًاورمعصوم بچے خصوصاً بری طرح متاثرہوجاتے ہیں بلکہ بلبلا اٹھتے ہیں مگرحکومت اورواپڈا کو ان کے حال پر ترس نہیں آتا،مقامی لوگ کہتے ہیں کہ پورے مہینے مجموعی طورپر صرف چند دن ہی بجلی موجود رہتی ہے اور وہ بھی کم وولٹیج کے ساتھ مگر ماہانہ بل دیکھ کر لگتا ہے کہ صارفین نے پورا مہینہ بجلی کا بے دریغ استعمال کیاہے،بجلی کے ماہانہ بھاری بل جمع کرانا صارفین کے بس سے باہر ہے مگر وہ چاروناچار انہیں جمع کرادیتے ہیں جمع نہ کرائیں تو واپڈا والے نہ صرف جرمانے عائد کرتے ہیں بلکہ میٹربھی اتارکرلے جاتے ہیں جسے دوبارہ حاصل کرکے لگواناایک الگ کٹھن اور سخت مرحلہ ہوتا ہے،حیرانگی اور افسوس کامقام یہ ہے کہ حکومت محکمہ واپڈا کےذریعے صارفین سے ماہانہ جس بجلی کے نام پرکروڑوں روپے وصول کرتی ہے وہ بجلی زیادہ ترغائب رہتی ہے مگر اس کے باوجود صارفین کوبجلی کے نام پر بلوں کی شکل میں ایک طرح سے لوٹاجاتاہے،واپڈاکے نام سے قائم روشنیوں کا امین یہ محکمہ عرصہ درازسے اندھیرے بانٹنے میں مصروف ہے مگر اس سے پوچھنے والا کوئی نہیں اب تو عوام یہ بھی کہتے ہیں کہ حکومت نے اس محکمے کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے ہیں اور اس بات میں وزن بھی ہے اگر حکومت واپڈا کے سامنے بے بس نہ ہوتی توکم ازکم لوڈشیڈنگ توختم کراتی،صرف موجودہ نہیں بلکہ پچھلی تمام حکومتیں واپڈا کے سامنے بے بس رہی ہیں کیونکہ کوئی بھی حکومت اس بے لگام گھوڑے کولگام دینے میں کامیاب نہ ہوسکی اورشائد آنے والی حکومتوں کابھی یہی حال ہوگااس لئے تو اب عوام نے واپڈا کی نجکاری پرزوردیناشروع کردیاہے اور ان کی جانب سے یہ مطالبہ روزبروز زور پکڑرہاہے،عوام کا کہناہے کہ واپڈا اپنے صارفین کوان کی ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کرنے میں مکمل طورپرناکام ہوچکاہے اور اس ناکامی میں تمام حکومتیں شامل ہیں،حکومتیں عوام کوتو مکمل وولٹیج کے ساتھ بجلی فراہم نہ کرسکیں بلکہ وقتاً فوقتاً اس کے نرخوں میں اضافہ کرنے میں ایک دوسرے پربازی لیتی رہیں ان ظالمانہ اقدامات اور ناقص پالیسیوں کانتیجہ ہے کہ آج صارفین بجلی کو ترستے نظرآرہے ہیں اور ماہانہ بل دیکھ کران کے ہوش اڑ جاتے ہیں،ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ پہلے پہل واپڈاوالے گھروں کے دروازے پربل پہنچاتے تھے مگر اب تمام بل محلے کی کسی دکان میں رکھ کر خودکواس ذمہ داری سے سبکدوش کرالیتے ہیں جن میں سے بہت سے صارفین کو بروقت بل نہیں ملتے جنہیں مجبوراً اگلے ماہ جرمانے سمیت بل جمع کراناپڑتاہے،مقامی لوگ کہتے ہیں کہ اس وقت محکمہ واپڈا میں سینکڑوں پوسٹیں خالی ہیں جن میں بیشتر بی ڈی یعنی بل پہنچانے والے اہلکاروں کی پوسٹیں شامل ہیں مگر پتہ نہیں کہ ان پوسٹوں پر بھرتیاں کیوں نہیں کی جاتیں،واپڈاسے وابستہ مسائل اور اس محکمہ سے صارفین کی شکایات کی فہرست بڑی لمبی ہے جسے بیان کرنے کے لئے نہ صرف بہت وقت بلکہ کئی صفحے بھی درکارہیں جبکہ ان شکایات کووقتاً فوقتاً انہی صفحات کے ذریعے ذمہ داروں کے سامنے لایاگیاہے مگرانہیں  دورکرناتودرکنارکسی نے اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی جس کے سبب عوام میں مایوسی کے ساتھ ساتھ پریشانی بھی پھیلی ہوئی ہے اور ان کے دلوں میں واپڈا کے ساتھ ساتھ حکومت کے خلاف بھی شدیدغم وغصہ پایاجاتایے جس کا اظہار وہ کسی بھی وقت احتجاجوں کی شکل میں کرسکتے ہیں لہٰذہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوام کے دلوں میں پکنے والالاوا پھٹنے سے قبل محکمہ واپڈا کولگام دے اور اسے صارفین کو چوبیس گھنٹے مکمل وولٹیج کے ساتھ بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کا پابند بناکر عوام کی بے چینی،پریشانی اور تشویش کاخاتمہ کرے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :