ضلع سوات کا مرکزی شہر مینگورہ اس وقت مختلف مسائل کی لپیٹ میں ہے جس کے سبب یہاں کے لوگوں کو قدم قدم پر مشکلات درپیش ہیں ان مسائل میں اس شہر کی بدحال اورکھنڈرات کی شکل اختیار کرنے والی گلیاں سرفہرست ہے جو بار ش کے وقت تالابوں اور دلدل کی صورت اختیار کرلیتی ہیں اورپھرقدم قدم پر کیچڑہی کیچڑ نظر آتا ہے اس وقت ان گلیوں میں لوگوں کا گھومنا پھرنا محال ہوجاتا ہے جبکہ بارش تھمنے اور سورج نکلنے کے بعد یہ کیچڑ دھول اور گردوغبار میں تبدیل ہوجاتی ہے جس میں سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے ،ظاہری بات ہے کہ یہ دھول اور گردوغبارمختلف امراض کے اسباب بن جاتے ہیں ماہرین کہتے ہیں اس دھول میں سانس لینے والے افرادکے معدے،دمہ،گلے،سینے سمیت ٹی بی اور دیگر امراض میں مبتلا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں،اس وقت مینگورہ شہر کے محلہ لنڈیکس،رنگ محلہ،مکان باغ،گنبدمیرہ،خواجہ آباد،شہاب نگر ،پانڑ اوردیگر محلوں کی بدحال گلیاں نہ صرف کھنڈرات اور آثار قدیمہ کا نقشہ پیش کررہی ہیں بلکہ ان غیر کشادہ گلیوں میں عام حالات میں بھی گھومنا پھرنا مشکل ہے جن میں محلہ لنڈیکس کی گلیاں سرفہرست ہیں جن میں دو آدمی آمنے سامنے آئے تو ان کا گزرنا مشکل ہوجاتا ہے اور اگر اس محلے کے کسی گھر میں غمی خوشی کا موقع آئے تو پھر یہاں کی گلیوں پر سے گزرنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے،ایک سال سے زائد عرصہ قبل اسی محلے کی گلیوں کو پانی پائپ لائن کیلئے کھودا گیامگر پھر ان گلیوں کو اسی طرح چھوڑاگیا کسی نے کھودی ہوئیں ان گلیوں میں سیمنٹ ڈالناتو درکنار مٹی ڈالنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی آ ج ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود بھی محلہ لنڈیکس کی گلیوں سے گزرتے ہوئے لوگوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی آثار قدیمہ سے گزررہے ہیں،شہرکی دیگر گلیوں کی بدحالی کی صورتحال یہ ہے کہ عوام کو ان پر سے گزرنا جوئے شیر لانے کے مترادف لگتا ہے ،کتنی حکومتیں گزرگئیں مگر کسی نے بھی اس اہم شہر کی گلی کوچوں کی بدحالی دور کرنے کیلئے کسی قسم کاا قدام نہیں اٹھایا اب تو یہاں کے لوگ یہ بھی بھول چکے ہیں کہ آخری بار کب یہاں کی گلیوں کی تعمیر ومرمت کی گئی تھی،یہاں کے مقامی لوگوں نے باربار حکام کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کی کوشش کی ان سے گلی کوچوں کی ازسرنو تعمیر ومرمت کی اپیلیں اور درخواستیں کیں مگر کسی نے بھی اس طرف توجہ دینا گوارا نہیں کیا ،مسلسل نظر اندازی اور لاپراہی کا نتیجہ ہے کہ سوات کے شہر مینگورہ،سیدوشریف اور دیگر علاقوں کی گلیوں کی حالت روزانہ بدسے بدترین ہورہی ہے جس کے باعث لوگوں کیلئے آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتاہے ،بارش اور بعدمیں خشک موسم کے دوران ان گلیوں کی جو صورتحال ہوتی ہے اس کا تذکرہ انہی صفحات میں تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے،خشک موسم میں ان بدحال گلی کوچوں سے اڑنے والی دھول نہ صرف راہگیروں کیلئے وبال جان بلکہ ان گلیوں میں رہائش پذیر لوگوں کیلئے بھی سوہان روح بن جاتی ہے،بدحال گلیاں بارش کے وقت تالابوں کی صورت اختیار کرلیتی ہے رہی سہی کسر ناقص سیوریج سسٹم پورا کردیتاہے ،اہل علاقہ کہتے ہیں کہ الیکشن کے زمانے میں ہرامیدوار ووٹ مانگتے وقت دیگر مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ گلی کوچوں کی بدحالی دور کرنے اور انہیں ازسرنو تعمیر کرنے کے بھی وعدے کرتے ہیں مگرالیکشن جیتنے کے بعد دیگر وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی بھول کر اقتدارکے مزے لوٹنے لگتے ہیں،نیا پاکستان بنانے کے دعویداروں کو چاہئے کہ پہلے وہ کھنڈر نما اور آثارقدیمہ میں تبدیل ہونے والی گلیوں کی بدحالی دور کریں،ان سے گلی کوچوں کی بدحالی تو دور ہونہیں ہوسکتی اور تعمیر وترقی کے بلند وبام دعوئے کررہے ہیں جس سے ان کے قوم وفعل میں واضح تضادسامنے آجاتا ہے ،سوات کے عوام دیگر مسائل اور مشکلات سے بھی دوچارہیں جن کا تذکرہ مختلف اوقات میں انہی صفحات پر کیا جاتا رہا مگر حکومت یا دیگر ذمہ داروں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی،عوام منتظر ہیں کہ کب حکومت اور دیگر ارباب اختیار جاگیں گے اور کب سوات کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے کئے گئے اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں گے، کب سوات کے عوام کو سکھ کی سانس نصیب ہوگی؟کب انہیں مسائل سے چھٹکارا ملے گا؟کب حکمرانوں کو ان کے حال پر ترس آئے گا؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مزید تاخیر سے کام نہ لے بلکہ یہاں کی گلی کوچوں کی بدحالی کو دور کرنے سمیت سوات کے عوام کو درپیش دیگرمشکلات اور مسائل کا خاتمہ کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھا کر حقیقی معنوں میں ان کی امنگوں کی ترجمانی اور نمائندگی کاحق اداکرے تاکہ انہیں سکھ کی سانس نصیب ہوسکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔