سادہ لوح عوام کو عطائیوں سے چھٹکارا کون دے گا؟؟

اتوار 27 ستمبر 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

جس طرح ادویات کی قیمتوں میں کمر توڑ اورہوشربا اضافہ اورعلاج معالجہ مہنگا ہورہاہے جبکہ ہسپتالوں میں صحت سہولیات ناپیدہورہی ہیں اسی طرح عوام کی پریشانیاں بڑ ھ رہی ہیں اس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر گلی کوچوں اور بازاروں میں مداریوں،جعلی حکیموں،نان کوالیفائیڈافراد اور عطائیوں نے کلینک اوردکانیں کھول دئے ہیں،غریب اور نادار لوگ سستے علاج معالجہ کی غرض ان مراکز کا رخ کررہے ہیں جہاں پر علاج کے نام پر لوگوں سے نہ صرف رقم بٹوری جاتی ہے بلکہ انہیں علاج کے نام پر مزید امراض میں مبتلا کیا جارہاہے اورسوات میں شروع ہی سے صحت کے نام پر لوگوں کی صحت کو بگاڑاجارہاہے ،مینگورہ شہر سمیت ضلع بھر میں بازاروں،مارکیٹوں اورمحلوں کی سطح پر گلی کوچوں میں ایسے کلینک اور صحت مراکز موجود ہیں جہاں پر نان کوالیفائڈ افراد ،جعلی حکیم اور عطائی ڈاکٹر لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے نظر آرہے ہیں،غریب لوگ لاعلمی میں ان کلینک یا مراکز میں جاتے ہیں ،اس کے علاوہ روڈ کے کناروں پر جگہ جگہ جعلی حکیم اورمداری مجمعے لگائے دکھائے دے رہے ہیں جو اپنی خودساختہ اورمختلف رنگوں کی ادویات کو مختلف امراض کیلئے تیر بدف دواقراردے کرسادہ لوح لوگوں کولوٹ رہے ہیں مگر مقام افسوس ہے کہ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے ان عناصر کا ہاتھ روکنے کیلئے تاحال کسی بھی حکومت نے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا ،حکومتوں کی لاپرواہی کا ہی نتیجہ ہے کہ ان عناصر نے بلاخوف وخطر اپناکاروبار جاری رکھا ہواہے جو کھلے عام انسانی زندگیوں سے کھیلتے نظر آرہے ہیں نجانے آج تک کتنے مریض ان لوگوں کے غلط طریقہ علاج کے سبب موت کے منہ میں پہنچ چکے ہوں گے اور مزید کتنے لوگ موت کی وادی میں پہنچیں گے، حیرانگی کی بات اورسوال یہ ہے کہ آخر حکومت ان لوگوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی جونہ صرف علاج کے نام پر لوگوں کو لوٹ رہے ہیں بلکہ صحت جیسے معززپیشے کی بدنامی کا سبب بھی بن رہے ہیں، کوالیفائڈ ڈاکٹروں اور میڈیکل ٹیکنشن بھی صحت کے شعبے اور معززپیشے کو بدنام کرنے والے عناصرکیخلاف آوازنہیں اٹھا رہے بلکہ وہ بھی اس سلسلے میں خاموش تماشائی کا کرداراداکررہے ہیں جو ایک قابل افسوس امر ہے،حکومتوں نے تو عوام کو صرف نعروں اور دعوؤں تک ریلیف دیا ہے عملی طورپر کچھ کرتی نظر نہیں آرہی ،ہسپتالوں میں غریب مریضوں کو صحت کی سہولیات مفت فراہم کرنے کا وعدہ تو انتخابی نعرے تک محدود ہوکر رہ گیابلکہ اب تو حکومت اپنے اس وعدے کو بھول بھی چکی ہے جس کے سبب ہسپتالوں میں جانے والے لوگوں کو مایوسی کا منہ دیکھنا پڑتاہے،موجودہ دورحکومت میں ادویات کی قیمتوں میں ایک سو پچاس فیصد اضافہ ہوا،جو دوا کل تک ستر روپے تک مل رہی تھی آج وہ دوسوستر روپے میں مل رہی ہے ، تشویشنا ک امر یہ بھی ہے کہ بازاروں میں دونمبر ادویات کی فروخت ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جو مریض کو ٹھیک کرنے کی بجائے اسے مزید امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہی ہیں ،ماضی میں ایسے کئی جگہوں پر کارروائیاں کی گئی ہیں جس کے دوران بڑی مقدارمیں جعلی اور دونمبرادویات برآمدہوئیں ہیں ،عوام کہتے ہیں کہ ادویات کے نرخ بڑ ھ رہے ہویامارکیٹ میں دونمبر ادویات فروخت ہورہی ہوں اوریا عطائی ڈاکٹر مریضوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں اس سے حکومتوں کا کچھ بھی نہیں بگڑتا بلکہ اس کاسارا اثراورنقصان صرف اور صرف عوام کا ہوتا ہے اوریہاں کے عوام تو ہیں ہی بدقسمت جنہیں آج تک کسی بھی حکومت نے زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کیں اور نہ ہی کسی حکومت کو ان کے حال پر ترس آیا ہے ،ہر پارٹی دلفریب نعروں سے انہیں ورغلا کر اقتدارحاصل کرتی ہے جس کے بعد اپنے وعدوں کو بھلا کر عیش وعشرت میں مصروف ہوجاتی ہے ،حکومتوں کی مسلسل لاپراہیوں،غفلتوں اورخالی خولی وعدوں ہی کی وجہ ہے کہ سوات کے عوام کی مشکلات ومسائل میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہورہاہے جس کے سبب ان کی زندگی مشکل واجیرن بن گئی ہے ،یہی پریشانیوں میں مبتلا عوام اورخصوصاََ مریض سستے علاج معالجے کی غرض سے گلی کوچوں میں قائم نان کولیفائڈ کلینکوں اور روڈ کنارے مجمعے لگائے جعلی حکیموں او رمداریوں کے پاس جاتے ہیں جہاں پر ان کی جیبوں کا صفایا کیاجاتا ہے ،محلوں کی سطح پر کوالیفائڈ ڈاکٹر اور ٹیکنیشن بھی ہوں گے مگر ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہوگی جبکہ سادہ لوح لوگوں کیلئے کولیفائڈ اور نان کولیفائڈ ڈاکٹروں اور ٹیکنیشن کی پہچان مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے وہ بے چارے سب سے قریبی اور جہاں پر سستا علاج ہورہاہو اسی کلینک میں جانے کو ترجیح دے رہے ہیں اورآگے ان کی قسمت ،گذشتہ کئی ماہ سے ہیلتھ کئیرکمیشن کی جانب سے مختلف علاقوں میں عطائیوں کیخلاف کارروائیوں اوراپریشن کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں جس کے دوران متعددکلینکوں،لیبارٹریوں ،ہسپتالوں اور صحت کے دیگر مراکزکو غیر قانونی اور وہاں پر کام کرنے والے افراد کو نان کولیفائڈ قراردے کر سیل کردیا جاتا ہے جبکہ ساتھ ساتھ وہاں پر دیگر قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے ،مذکورہ کمیشن کی جانب سے اس طرح کی کارروائیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے کافی اطمینان بخش نتائج سامنے آرہے ہیں یہی وجہ ہے کہ حکومت اور دیگر ذمہ داروں سے مایوس ہونے والے عوام اب ہیلتھ کئیر کمیشن کی طرف پرامید نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ یہ ادارہ انہیں عطائیوں،جعلی حکیموں،دونمبر ڈاکٹروں اور انسانی صحت سے کھیلنے والے دیگر عناصر سے چھٹکارا دلائے گا لہٰذہ مقامی حلقوں نے ہیلتھ کئیر کمیشن کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ عطائیوں کیخلاف اپریشن تسلسل کے ساتھ جاری رکھ کر مزید لوگوں کو ان عناصر کی لوٹ مار سے تحفظ فراہم کریں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :