جرگہ اور پنچایت‎

جمعرات 8 اکتوبر 2020

Noor Malaika

نور ملائیکہ

کبھی ٹی وی ڈراموں میں دیکھا کرتی تھی کہ گاؤں  دیہات  میں جرگے خاندانوں کے فیصلے کرتے ہیں .بات لڑائی جھگڑے کی ہو ,قتل کی یا پھر کوئی اور جرم یا معاملہ .پنچایت بیٹھ کے فیصلہ کرتی ہے اور ہمیشہ ان جرگوں کے فیصلے حق سے کوسوں دور باطل کی فصل کو پروان چڑھاتے ہیں .کبھی حقیقت میں ایسا کوئی واقعہ نہیں دیکھا تھا  .چند روز پہلے میری ملاقات ایک لڑکی سے ہوئی عمر بمشکل چودہ سے پندرہ سال کے درمیان ہوگی .

وہ بھی میری طرح بس کے انتظار میں کھڑی تھی .ابھی بس کے آنے میں کچھ دیر تھی .ہلکی پھلکی سلام دعا کے بعد بات چیت کا سلسلہ چل نکلا .حال احوال کے بعد میں اس سے پوچھنے لگی .کس کلاس میں پڑھتی ہو کونسے اسکول جاتی ہو اور اکیلی کیوں ہو ساتھ کوئی بڑا کیوں نہیں .

(جاری ہے)

کہنے لگی باجی میرا الله کے سوا کوئی نہیں .اور کونسا اسکول کیسی پڑھائی .وہ بہت ڈری ہوئی تھی .

میرے استفسار پر سہم کے بولنے لگی .اس نے بتایا کہ اسکی شادی ہوچکی ہے اور اسکے شوہر کی عمر لگ بھگ ستر سال ہے میں دنگ رہ گئی .بتاتے ہوۓ اسکے ہونٹ کپکپا رہے تھے اور بھیگی پلکیں خوف سے لرز رہی تھیں .میرے دلاسہ دینے پر بتانے لگی کہ اسکا باپ اور بھائی نشہ کرتے ہیں اور جوا کھیلتے ہیں .ابّا کی وجہ سے اسکی ایک بہن ونی کی بھینٹ چڑھ چکی ہے اور ابّ بھائی جوا کی بازی میں اسے ہار آیا ہے .

کچھ رقم سود پر قرض لی تھی .وہ بھی واپس کرنی تھی .ابّا اور بھائی کو آسان حل نظر آیا .جرگے  کے فیصلے کو منظور کرتے ہوۓ عمر رسیدہ شخص کے ساتھ مجھے جیتے جی قبر میں اتار دیا .ابّا نے آج تک اماں  کو کوئی سکھ نہیں دیا .اماں کی جمع پونجی اور سب زیور بھی بیچ کھایا جو اماں دن رات مشین چلا کر ہمارے لئے جوڑتی تھی اور ابّ بھائی بھی ابّا کی طرح ہمارے ساتھ وہی سلوک روا رکھتا ہے .

میرے شوہر کا رویہ مجھ سے بہت بدتر ہے .مجھ سے پہلے بھی اسکی تین شادیاں ہو چکی ہیں اور کوئی درجن بھر اسکے بچے ہیں جو اپنی بیویوں سمیت مجھے کولہو کے بیل کی طرح دن بھر ہانکتے رہتے ہیں .مجھے واسطہ دیتے ہوۓ کہنے لگی باجی ایسی زندگی نہیں جینا چاہتی .مجھے مرنے دو .اسکی سسکیاں آج بھی میرے کانوں میں گونج رہی ہیں .خیر اسکے لئے جو ہو سکا میں نے کیا .

ایسی نجانے کتنی معصوم کلیاں ہیں جن کے ہنسنے کھیلنے کے دن ایسی گھٹیا فضول پنچایتوں اور جرگوں کی نظر ہوۓ ہیں ابھی ہفتہ پہلے ایک لڑکی ٹرین کی پٹڑی پر خودکشی کرتے ہوۓ مجھے نظر آئی وہ تو خدا کا شکر میں وقت پے پہنچ گئی اسکا قصّہ بھی کچھ ایسا ہی تھا ایسی بیشمار ظلم کی مثالیں ہیں.   .جرم باپ اور بیٹے کریں تو سزا عورتیں اور بچیاں کیوں بھگتیں .کبھی کسی عورت کا جرم کوئی مرد اپنے سر لے کر سزا بھگتتا دیکھا ہے آپ نے .سوال اپنے اپنے ضمیر کو ٹٹولنے کا ہے .

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :