
میڈیا کو سانس لینے دیں
جمعرات 23 ستمبر 2021

پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ
(جاری ہے)
اشتہارات کی آڑ میں بلیک میلنگ کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اپنی نااہلیوں اور نالائقیوں کا ملبہ اداروں پر ڈال کر خود بری الزمہ ہونے کا سلسلہ بھی اب رک جانا چاہیے۔تحریک انصاف کو بطور سیاسی جماعت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے سبق سیکھنا چاہے،ایک زمانے میں سکھوں کی لسٹیں بھارت کو دینے کے الزام میں پیپلز پارٹی کو غدار قرار دیا گیا،لیکن پھر بھی بات چیت کے دروازے بند نہیں ہوے،یہاں تک کہ میثاق جمہوریت ہوا،میاں نواز شریف کالا کوٹ پہن کر جس جماعت کے خلاف سپریم کورٹ تشریف لے گئے پھر اسی جماعت کے ساتھ پی ڈی ایم میں اکٹھے بھی ہوگیے۔اب تحریک انصاف کو سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوے بات چیت کے دروازے کھولنے پڑیں گے۔پکڑ لو اور مارو کی سیاست دفن کرنا ہوگی۔اسی سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوے میڈیا کی نمائندہ تنظیموں سے بات کر اس الجھن کو سلجھانا ہوگا۔
ارتحالات
گزشتہ چند ہفتوں میں پے در پے تین ایسے افراد اس دنیا سے رخصت ہوئے جن کے جانے سے ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ان میں سب سے پہلا نام سید علی گیلانی کا ہے۔سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر کے ان عظیم رہنماؤں میں سے ایک تھے جو آزادی کشمیر کے متعلق ایک واضح اور دوٹوک موقف رکھتے تھے۔ان کی ساری زندگی جدوجہد سے عبارت تھی۔کردار کی پختگی کا یہ عالم تھا کہ بھارت اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود نہ انہیں خرید سکا اور نہ ہی جھکا سکا۔سید علی گیلانی ایک محب وطن کشمیری رہنما اور پاکستان سے محبت کا لازوال جذبہ رکھنے والی شخصیت تھے۔ان کی وفات سے تحریک آزادی کشمیر کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور پاکستان اپنے ایک مخلص اور بہترین دوست سے محروم ہو گیا ہے۔
طارق اسماعیل ساگر
گزشتہ دنوں ہی معروف صحافی ناول نگار اور تخلیق کار طارق اسماعیل ساگر بھی بی دا فانی سے دارالبقاء کی طرف رحلت فرما گئے۔آپ 70 سے زائد کتب کے مصنف تھے۔ان کی تحریروں سے پاکستان سے محبت کی خوشبو آتی تھی۔انہوں نے بعض ایسے ناول تخلیق کیے جن کی یاد ہمیشہ باقی رہے گی۔بلاشبہ اردو ناول نگاری کا ایک بڑا معتبر نام تھے۔ان کی وفات سے اردو صحافت ایک قابل صافی سے محروم ہوگئی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی
ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی ایک ماہر تعلیم دانشور سیرت نگار اور شاعر تھے۔وہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ہے ریٹائرمنٹ کے بعد کء نجی یونیورسٹیوں کے سربراہ کے عہدے پر فائز رہے۔کی کتب کے مصنف تھے۔وہ دنیا کے شور و غوغا سے دور تحقیق و تصنیف کے آدمی تھے۔رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر وہ ایک اتھارٹی کی حیثیت رکھتے تھے۔ان کے دروازے طلباء کے لئے ہمیشہ کھلے رہتے تھے۔آپ کی وفات سے پاکستان ایک عظیم علمی شخصیت سے محروم ہو گیا ہے۔اللہ کریم سب مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے کالمز
-
آن لائن احتجاجی تحریک
جمعرات 17 فروری 2022
-
توجہ کا طالب
جمعرات 10 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
فوجداری قوانین: مجوزہ ترامیم اور حقائق
جمعرات 3 فروری 2022
-
سانحہ مری۔مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
پیر 10 جنوری 2022
-
جمہوری روایات کو لاحق خطرات
بدھ 5 جنوری 2022
-
مولانا آرہے ہیں؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
سانحہ اے پی ایس۔ جس کے زخم آج بھی تازہ ہیں
جمعہ 17 دسمبر 2021
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.