
الزامات کا مینابازار
ہفتہ 12 اگست 2017

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
دَراصل مولانا جلتی پر تیل چھڑکنے میں مہارتِِ تامہ رکھتے ہیں اِس لیے وہ عین موقعے پر ”چھَم سے“ آن وارد ہوتے ہیں ۔
کپتان تو اپنے ”ریلوکَٹوں“ سمیت الزام لگاتا ہے لیکن مولانا اکیلے ہی کافی ہیں کہ فنِ تقریر میں وہ یکتاہیں اور مریدین کی کثیرتعداد اُن کے مُنہ سے نکلے حرف حرف کو جزوِایمانی سمجھتی ہے۔ اِسی لیے اُن کی باتوں کا رنگ بھی ”چوکھا“ ہوتاہے ۔دو بار تو وہ پاکستان میں انارکی پھیلانے کے منصوبے میں ناکام رہے اوراُنہیں بے نیل ومرام اپنے وطن لوٹنا پڑا۔اب دیکھتے ہیں کہ وہ اِس بار شریف خاندان کے خلاف کون سے ہتھیاروں سے لیس ہوکر آئے ہیں۔مولانا کے شریف خاندان کے خلاف انتہائی معاندانہ رویے کو دیکھ کر ہمیں بابِ علم حضرت علی کا یہ قول یاد آجاتا ہے ”جس پر احسان کرو ،اُس کے شَر سے ڈرو“۔ طاہرالقادری وہ شخصیت ہیں جن پر شریف خاندان نے نوازشات کی بارش کیے رکھی۔ اُنہیں اتفاق مسجد میں امام بنایا اورمنہاج القرآن کے لیے جگہ عطا کی ۔یہ وہی مولانا طاہرالقادری ہیں جِن کی میاں شریف مرحوم نے دامے ،درہمے ،قدمے ،سخنے، ہر طرح سے مدد کی۔ بڑے میاں صاحب کا اپنے بیٹو ں نواز اورشہباز کو یہ حکم تھا کہ مولانا طاہرالقادری کی کوئی خواہش تشنہ نہ رہنے دی جائے ۔میاں نوازشریف اُنہیں اپنے کندھوں پر بٹھاکر غارِحرا تک لے کر گئے اور میاں شہبازشریف اُن کی جوتیاں سیدھی کرتے رہے۔ اب میاں برادران سوچتے تو ہوں گے کہوہ بولنے لگے تو ہمی پہ برس پڑے
اُدھر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے متنازع فیصلے کی بدولت نوازلیگ بھی عالمِ غیض میں ہے۔ وہ سڑکوں پر آکر اپنے لیڈر کی مقبولیت کا اظہار کرنا چاہتی ہے۔ اِس لیے تصادم کے عنصر کو درمیان سے نکالا نہیں جاسکتا۔ اگر خُدانخواستہ ایسا ہوگیا تو پاکستان آمریت کے گھوراندھیروں میں گُم ہوجائے گا اور ایسا پہلی بار نہیں ہوگا۔بھٹو بمقابلہ پی این اے اورپیپلزپارٹی بمقابلہ نوازلیگ میں یہی کچھ تو ہوتا رہااور اب نوازلیگ بمقابلہ تحریکِ انصاف میں یہی تاریخ دہرائی جانے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ عنقریب بی بی جمہوریت ایک دفعہ پھر روٹھ کر میکے جا بیٹھے گی ۔یہ ”بی بی جمہوریت“ بھی عجیب طوطاچشم ہے۔ اِسے اپنا سُسرال پسند ہی نہیں آتا۔ ہم نے طرح طرح کے جَتن کیے اور اِسے روٹھنے سے بچانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا لیکن شاید اِس بلغمی مزاج جمہوریت کو گرمی ہی راس ہے ۔اِسی لیے یہ ہمیشہ آمریت کی گود میں جا چھپتی ہے اور پھر آمر پرویز مشرف جیسا بھی سینہ تان کر کہتا ہے ”آمریت ،جمہوریت سے بہترہے“۔
میاں نوازشریف نے انتہائی بردباری کا ثبوت دیتے ہوئے نہ صرف سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کیا بلکہ فوری طور پر مستعفی بھی ہوگئے ،الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن کئی گھنٹے بعد جاری ہوا ۔پھرقومی اسمبلی کے اجلاس میں نون لیگ کے شاہد خاقان عباسی وزیرِاعظم منتخب ہوئے جو آج بھی میاں نوازشریف کو ”میراوزیرِاعظم“ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ اگر کوئی تعصب کی عینک اتار کر دیکھے تو اُسے میاں صاحب مقبولیت میں پہلے سے کئی گنا بڑھ کر نظر آئیں گے۔
آج میاں صاحب اپنے گھر (لاہور)کی طرف رواں دواں ہیں اور آثار بتاتے ہیں کہ میاں صاحب کا یہ قافلہ پاکستان کی تاریخ کے عظیم ترین قافلوں میں شمار ہوگا ۔خلقِ خُدا کے سارے راستے جی ٹی روڈ کی طرف مُڑ چکے ہیں اور خیال یہی ہے کہ یہ قافلہ تین دنوں میں لاہور پہنچ سکے گاحالانکہ سفر تو صرف 280 کلومیٹر ہے۔ اپوزیشن جماعتیں میاں صاحب کے جی ٹی روڈ کے ذریعے سفر پر پریشان ہیں اوراِس سفر کو ”احتجاجی ریلی“ کا نام دے رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اب یہ بھی اپوزیشن جماعتیں طے کریں گی کہ میاں صاحب کو گھر جانے کے لیے کون سا راستہ اختیار کرناچاہیے ۔اپوزیشن کی سراسیمگی سے محظوظ ہوتی نوازلیگ کہہ رہی ہے کہ ”ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے“۔ نوازلیگ نے اب اپنا نعرہ بھی تبدیل کرلیا ہے۔ یہ نعرہ ہے، دیکھو ،دیکھو کون آیا ۔۔۔۔صادق وامین آیا۔ جب صادق وامین کی یہ گونج عدل کے اونچے ایوانوں تک پہنچے گی تو یقیناََ ہماری انتہائی محترم عدلیہ سوچنے پر مجبور ہو جائے گی کہ کہیں پانچ رکنی بنچ سے غلط فیصلہ تو نہیں ہوگیا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.