
معرکہٴ حق وباطل
اتوار 30 اگست 2020

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
حضرت زینب رضی اللہ عنہ کے اِن الفاظ کو تاریخ نے سچ کر دکھایا۔
آج حسین رضی اللہ عنہ کے لہو کی خوشبو سے فضائیں معطرلیکن کربلا کے میدان میں فتح کے جھنڈے گاڑنے والا یزید جیت کر بھی ہارگیا۔ اِسی لیے قتلِ حسین کو مرگِ یزید کہا جاتاہے۔ادا کس نے کیا ہے زیرِ خنجر عصر کا سجدہ
حسین رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ یزید کی بیعت کا مطلب اسلام کے اصولِ خلافت سے بغاوت کے مترادف ہے۔ رسولﷺ کی گود کے پالے حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے نانا کا یہ فرمان اَزبَر تھا کہ جابر سلطان کے سامنے کلمہٴ حق کہنا جہادِافضل ہے۔ اِسی لیے جب امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی ہی میں اپنے بیٹے یزید کی بیعت لینا چاہی تو آپ نے صاف انکار کر دیا۔ دینِ مبیں میں خلافت کا تصور ہے ملوکیت کا ہرگز نہیں۔ خلافت میں امیرالمومنین رعایا کو جوابدہ ہوتاہے جبکہ ملوکیت، بادشاہت کو جنم دیتی ہے جس میں بادشاہ کو جوابدہی کا خوف نہیں ہوتا۔ خلافت میں ایک خلیفہ کی رحلت کے بعد عوام نئے خلیفہ کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ ملوکیت میں حکمرانی موروثی ٹھہرتی ہے اور بادشاہ کا بیٹاہی بادشاہ بنتاہے۔ اِسی لیے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کی بیعت سے انکار کیا (کئی اسلامی ممالک میں آج بھی مختلف صورتوں میں بادشاہت قائم ہے)۔
خونِ حسین رضی اللہ عنہ کا درس یہ بھی کہ جب کوئی شخص حق کا پرچم لے کر اُٹھتا ہے تو دشمن کی عددی برتری کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اُس کے ایمان کی مضبوطی اُسے یہ درس دیتی ہے کہ ”نورِحق بُجھ نہ سکے گانفسِ اعدا سے“۔ تاریخِ اسلام گواہ کہ دشمن کی عددی برتری پر قوتِ ایمانی سے غلبہ پایاگیا۔جب حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ بہتر افراد کے ساتھ میدانِ کربلا میں پہنچے تووہ دیکھ رہے تھے کہ سامنے تیس ہزاریزیدی فوج ہے جس پر کسی بھی صورت میں غلبہ پانا ناممکن۔پھر بھی وہ حق وصداقت کا علم بلند کیے میدان میں ڈٹے رہے۔ وہ یزید کی بیعت کرکے اپنی اور اپنے ہمراہیوں کی جان بچا سکتے تھے لیکن وہ تو اپنے نانا کے دین کی سربلندی کے لیے نکلے تھے۔ وہ شہید ہو کر بھی کامران ہوئے اور یزید فتح یاب ہوکر بھی لعین ٹھہرا۔
جو سَر بلند ہے اب بھی وہ سر حسین رضی اللہ عنہ کا ہے
کہیں بُجھے تو نہیں دشتِ وفا کے چراغ
آج ہر جگہ مسلمان رُسوا ہو رہاہے۔ کشمیر ہو یا فلسطین، شام ہو یا یمن،عراق ہو یا افغانستان، ہرجگہ خونِ مسلم کی ارزانی۔ عالِمِ اسلام باہم جوتم پیزار اور یکے بعد دیگرے غاصب اسرائیل کے آگے سرنگوں ہونے کو تیار۔ پچھلے دنوں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیکے تو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا غلغلہ اُٹھا۔ ہمارے وزیرِاعظم نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیا کہ فلسطین کا مسٴلہ حل ہونے تک پاکستان اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گا۔ وزیرِاعظم صاحب کا یہ مسحورکُن بیان آج بھی دلوں کو سرشار کر رہاہے۔ پھر بھی دست بستہ عرض ہے کہ اگر اسرائیل غاصب ہے تو بھارت بھی غاصب جس نے 5 اگست 2019ء کو آرٹیکل 370 اور 35-A کا خاتمہ کرکے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا ”اٹوٹ انگ“ قرار دے دیا۔ ہمارے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی قائم ہیں اور 5 اگست کی بھارتی بدمعاشی پر بھی صرف زبانی جمع خرچ۔
جبینِ وقت پہ شبیر لکھ دیا جائے
ہمیں دِلی کے لال قلعے پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کا ہرگز شوق نہیں لیکن ایٹمی پاکستان کے وزیرِاعظم سے یہ توقع ضرور کہ وہ کشمیر کی بیٹی کی پُکار پہ لبّیک ضرور کہیں گے۔ عالمِ اسلام سے ایسی کوئی توقع رکھنا عبث کہ سوائے چند ممالک کے کوئی بھارتی ظلم وستم کی مذمت کرنے کو بھی تیار نہیں۔ اقوامِ متحدہ کا حال یہ کہ وہ زورآوروں کے دَر کی لونڈی، گھر کی باندی۔ وہ تو گزشتہ سات عشروں سے کشمیر پر اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے سے قاصر۔ البتہ کپتان سے یہی توقع کہ وہ پاکستان کی شہ رَگ کو دشمن کے پنجہٴ خونی سے نجات دلانے کے لیے عملی قدم اُٹھائیں گے۔ صرف علامتی طور پرپاکستان کے نقشے میں کشمیر کو شامل کر دینے سے مسٴلہ حل نہیں ہوگا کہ بھارت عملی طورپر ایسا کرچکا۔ کشمیریوں کے جذبہٴ حریت اور آزادی کے لیے تڑپ دیکھ کرہمارا حسنِ ظن یہی کہ
پرچم کسی زینب رضی اللہ عنہ کی ردا ہو کر رہے گی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.