پھر سستی چینی کہاں گئی؟

پیر 21 جون 2021

Rana Adnan Shahzad

رانا عدنان شہزاد

وفاقی حکومت نے 8400 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔ یہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا تیسرا وفاقی بجٹ ہے اور حکومت اس بجٹ کو معاشی ترقی میں اضافہ اور عوام دوست قرار دے رہی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اس بجٹ میں عام آدمی کے لیے کیا ہے؟ عام آدمی کو اس بجٹ سے کیا فائدہ پہنچے گا؟ کیا عام آدمی کو اشیا خوردونوش سستی ملنا شروع ہو جائیں گی؟ کیا آٹا، چینی، دالیں، سبزیاں ، گھی وغیرہ سب کچھ سستا ہو جائے گا؟کیا عام آدمی کی زندگی اس بجٹ سے بدل جائے گی؟ غریب عوام جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے لیے اس بجٹ میں کوئی ریلیف بھی ہے یا پھر یہ بجٹ بھی گزشتہ بجٹوں کی طرح صرف لفظوں کا ہیر پھیر ہے؟ کیا جولائی کے مہینے سے عام بندے کی زندگی بدل جائے گی؟ کیا اُس کی زندگی میں بہار آجائے گی؟شاید ان سوالاں کے جواب تو حکومتی نمائندوں کے پاس بھی نہ ہوں کیونکہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا، عام بندے کی زندگی میں اس آئی ایم ایف والے بجٹ سے کوئی تبدیلی نہیں آنے والی۔

(جاری ہے)


اگر ہم اقتصادی سروے کی بات کریں تو اُس کے مطابق اس سال زرعی شعبے کی کارکردگی 2.7 فیصد رہی جبکہ بجٹ میں اس کا ہدف 2.8 فیصد تھا۔ مگر گزشتہ برس میں زرعی شعبے میں ہونے والی 3.3 فیصد ترقی سے اس سال میں اس کی کارکردگی کافی نچلی سطح پر ہے۔ زرعی شعبے کی تنزلی میں ملک کی اہم فصل کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے جو زیر جائزہ مالی سال میں 22 فیصد کم ہو کر 70 لاکھ بیلز تک محدود ہو گئی۔

گزشتہ مالی سال میں اس کی پیداوار 90 لاکھ بیلز سے زائد تھی۔ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ کپاس ملک کے سب سے بڑے برآمدی شعبے ٹیکسٹائل کا اہم خام مال ہے۔مگر اقتصادی سروے کے مطابق کپاس کے زیر کاشت رقبے میں بھی زیر جائزہ مالی سال میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گزشتہ مالی سال میں کپاس 2517 ہزار ہیکٹر رقبے میں کاشت کی گئی تھی تاہم موجودہ مالی سال میں اس کی کاشت کے رقبے میں تقریباً ساڑھے 17 فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور زیر کاشت رقبہ 2079 ہزار ہیکٹر رہا جوکہ افسوسناک بات ہے۔


اب اگر ہم چینی کی بات کریں تو حکومت نے اس کو سیلز ٹیکس کے تھرڈ شیڈول میں شامل کرنے کی باتیں شروع کر دیں ہیں۔وزیر خزانہ کے مطابق’ چینی کی قیمتوں میں پچھلے دِنوں اضافہ تو ہوا مگر ملکی خزانے میں اضافہ نہیں ہوا۔‘ تو پھر جناب سے ایک معصومانہ سوال ہے کہ وہ پیسے کہاں گئے؟ عوام کو تو چینی سستی نہیں ملی بلکہ عوام نے تو مہنگے داموں چینی خریدی، کیوں حکومتی خزانہ چینی کی قیمت بڑھنے سے نہیں بھرا؟ آخر کوئی تو وجہ ہوگی۔

اس کا جواب کون دے گا؟ اب جناب آپ چینی کو سیلز ٹیکس کے تھرڈ شیڈول میں شامل کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔تو سُن لیں اگر چینی کو تھرڈ شیڈول میں شامل کیا جاتا ہے اور حکومت رٹیل قیمت کے مطابق ٹیکس لیتی ہے تو اس عمل سے مارکیٹ میں چینی کی قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ کیونکہ ٹیکس تو عوام نے ہی دینا ہے۔ اس لیے حکومت سے التماس ہے کہ وہ ایسے فیصلوں پر نظر ثانی کرے جس سے عوام کی زندگی میں مزید مشکلات پیدا ہو سکتیں ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :