
حرمت قلم اورآزادی اظہار
منگل 4 مئی 2021

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
بلاشبہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا وہ آئینہ ہے جس میں کرپٹ عناصر اپنا اصل چہرہ دیکھ کر خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور پھر اپنا عمل اور کردار درست کرنے کی بجائے آئینہ توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔جبکہ صحافتی اداروں کو مالی گزند پہنچا کر انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا کوئی نئی بات نہیں، آمریت ہو یا جمہوریت ہر دور کے حاکموں نے صحافت کی آزادی کے حق کو دبانے کی ناکام کوششیں کی ہیں ۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں حکمرانوں کا مزاج ہی ایسا ہے کہ وہ صرف اپنی شان میں قصیدے پڑھنا اور سننا چاہتے ہیں۔ آمریت منتخب حکمرانوں کے بھی خمیر میں رچ بس گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ تھوڑی سی تنقید بھی انہیں گراں گزرتی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے بھی اقتدار میں آتے ہی بیحد گراں گزرتی تنقید کو کنٹرول کرنے کے لیے ، قومی خزانے کے پیسے بچانے کا نعرہ لگا کر اشتہارات بند کر کے میڈیا ہاوٴسز اور اشاعتی اداروں کو شدید مالی نقصان پہنچایا جس سے ملک بھر میں شعبہ صحافت سے وابستہ افراد بے روزگار ہونا شروع ہوئے ۔ اور آج پوری میڈیا انڈسٹری بحران کا شکار ہے، اشتہارات کم ہونے اور فنڈز نہ ملنے کے باعث اخبارات اور چینلز بند ہورہے ہیں اور صحافی بیروزگار ہورہے ہیں۔ موجودہ صورت حال کے تناظر میں کہا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اداروں میں کارکنوں کی برطرفی کا امکان ہے جس سے ملک بھر کے صحافیوں اور میڈیا ورکرز میں شدید بے چینی پائی جا تی ہے۔ جہاں میڈیا مالکان باآسانی صحافیوں کو کہہ دیتے ہیں کہ کل سے دفتر آنے کی ضرورت نہیں، کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ اپنی تمام عمر شعبہ صحافت میں گنوا کر صحافتی تجربہ پانے والے یہ افراد آخر کہاں جائیں گے ، ان کے گھر کا چولہا کیسے جلے گا؟ اس صورتحال پر ملک بھر سے صحافی معاشی حقوق اور آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے مربوط حکمت عملی تشکیل دینے پر زور دے رہے ہیں۔
تین مئی کے دن دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن”ورلڈ پریس فریڈم ڈے“ منانے کا مقصد پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مشکلات،مسائل،اور پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی میں صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات سے متعلق دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔ آج اگر ہم تحمل سے اس بات پر غور کریں تو انتشار اور بحرانی صورتحال میں صرف اخبارات ہی ہیں جو دیانت داری سے خبر کو سیاق و سباق کے عین مطابق ریٹنگ، بریکنگ نیوز کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر حقائق کی جانچ پرکھ کے بعد شایع کرتے ہیں اور نامساعد حالات میں بھی اپنی بقاکی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان اخبارات میں بھی علاقائی اخبارات کا کردار قومی اخبارات ہی کی طرح مسلمہ اور حقیقی ہے ۔ لیکن افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے کبھی علاقائی اخبارات کی حقیقت کو تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان کی صحافی برادری نے ہمیشہ جمہوریت کی ترویج اوراستحکام کے لئے جدوجہد کی ہے ، اور عدم تحفظ کے احسا س کے باوجود بھی سربکف صحافی عوام کو حق اور سچ سے باخبر رکھنے میں مصروف عمل ہیں۔ حکومت کو صحافیوں کے مسائل کے حل اور ان کے معاشی مستقبل کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات بروئے کار لانا چاہیے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.