
یوم الحاق پاکستان
پیر 19 جولائی 2021

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
بلاشبہ آزادی ایک ایسی نعمت ہے جو کسی بھی انسان کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہے ۔ اور کوئی بھی قو م اپنی ثقافت روایات اور مذہبی آزادی کے تحت اپنی زندگی بطور آزاد شہری گزار سکتی ہے، اور آزاد قومیں ہی دنیا میں اپنی نسل در نسل شناخت کا باعث بنتی ہیں۔ اور جب کسی قوم کو زبر دستی زیر کرنے یا پھران کے حقو ق سلب کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ ہتھیار تو کیا اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے حقوق کا دفاع کرتے ہیں یہ کیفیت ہر انسان کی ہوتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی نے کسی سے آزادی جیسی نعمت کو چھیننے کی کوشش کی تو اس کا کیا انجام ہوا ؟۔ کشمیر کے معاملے پر حکومت پاکستان نے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں کئی بار پہنچایا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا ۔ لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوام متحدہ بھی اپنی قرار دادوں پر عملدر آمد کروانے میں بے بس ہے ؟۔ لاکھوں کشمیری عوام حق خود اردایت کے حصول کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ پاکستان بھارتی فوج کے کشمیریوں پر مظالم کے74 سال گزرنے کے بعد بھی اس مسئلے کے حل کے لئے مصروف عمل ہے ، لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں سنجیدہ نہیں رہا، اور اپنی ہٹ دھرمی اور طرح طرح کے الزامات اور دھمکیوں سے مسلسل مسئلہ کشمیر سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جبکہ آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوجی وحشیانہ کاروائیوں کی مدد سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششوں میں مصروف ہیں،اور بھارتی میڈیا منفی پراپیگنڈہ پر عمل پیرا ہے ۔ پاکستان کو شدید ضرورت ہے کہ وہ اپنے میڈیا کے ذریعے بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کی اصل صورتحال سے اقوام عالم کو آگاہ کرے، تاکہ بھارتی میڈیا کا مقابلہ کر کے کشمیری عوام کے موقف کی صحیح ترجمانی کی جاسکے۔
بلاشبہ مسئلہ کشمیر ہی پاکستان بھارت کشیدگی کی بنیادی جڑ ہے ، اس کے باوجود جب بھی پاک بھارت مذاکرات کا آغاز ہوا بھارت نے پیشگی شرائط عائد کرکے دوطرفہ مذاکرات کی راہیں مسدود کردیں۔ اگر بھارت نے اپنی دیرینہ ڈھٹائی کو برقرار رکھتے ہوئے کشمیر پر اپنا تسلط جمانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے تو اسکے یہ عزائم علاقائی اور عالمی سلامتی کیلئے خطرات بڑھانے والے ہیں۔ اگر ان عزائم کو بھانپ کر بھی خطے کی سلامتی کو لاحق خطرہ کو محسوس کرنیوالے ممالک بھارت کیساتھ ایٹمی دفاعی تعاون کے معاہدے اور جدید ایٹمی اسلحہ کی فراہمی میں اسکی سرپرستی کررہے ہیں تو اسکے جنگی جنون میں اضافہ کرکے وہ اسکے ہاتھوں امن و سلامتی کیلئے خطرات کو خود بڑھا رہے ہیں۔پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ممالک ہیں، کنٹرول لائن پر ایٹمی ممالک میں کشیدگی اگر بڑھ گئی تو تباہی کی ہولناکی دیکھنے والا شاید ہی ان دونوں ممالک میں کوئی بچے گا۔ دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے اور بر صغیر میں امن واستحکام کے قیام اور بقاء کے لئے کشمیر میں مسلمانوں پر سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کو روکتے ہوئے ، مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.