
یوم آزادی ، آرزوؤں کی تکمیل کا دن
ہفتہ 14 اگست 2021

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
قیام پاکستان کی نظریاتی بنیاد کے جو دشمن یہ اظہار خیال کرتے ہوئے نہیں تھکتے کہ قرار داد لاہور میں اسلام کا حوالہ موجود نہیں اور نہ ہی قیام پاکستان کے بعد نفاذ اسلام کا کوئی عزم و ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔ وہ اس بات پر غور کریں کہ قائد اعظم کے نزدیک کلمہ توحید کے مختصر ترین الفاظ کا مفہوم کتنا وسیع تھا کہ انہوں نے فرمایا کہ پاکستان اسی دن معرض وجود میں آگیا جب ایک ہندو مسلمان ہو گیا۔ کیا قائد اعظم نے کلمہ توحید کے حوالہ صرف ہندوستان کا جغرافیہ تقسیم کرنے کے لئے دیا تھا۔ قائد اعظم نے اسلام کو پاکستان کا جذبہ محرکہ اور وجہ جواز بھی قرار دیا تھا۔ جن لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ قائد اعظم سیکولر ذہن رکھتے تھے اور وہ پاکستان میں سیکولر نظام لانے کے حق میں تھے۔ سیکولر ازم کا ڈھول بجانے والا یہ گمراہ ٹولہ اگر اس دور کے ہندو اخبارات میں ہندو سیاست دانوں کے بیانات پڑھ لیں تو انہیں علم ہو جائے گا کہ ہندو طبقہ پاکستان کی مخالفت ہی اس وجہ سے کر رہا تھا کہ وہ پاکستان کے مطالبہ کو اسلام ازم کی ایک کڑی سمجھتے تھے۔ وہ سیکولر طبقہ جو یہ پروپیگنڈا کرتا ہے کہ پاکستان اسلام کے نفاذ کے لئے نہیں بنایا گیا تھا اور نہ ہی پاکستان کا یہ مقصد تھا کہ یہاں اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی اللہ کی آخری اور جامع کتاب قرآن کریم کے اصولوں کے مطابق نظام حکومت قائم کیا جائے گا شاید انہیں قائد اعظم کے درج ذیل فرمان ہی سے کچھ سمجھ آ جائے۔ ”اس حقیقت سے ہر شخص واقف ہے کہ قرآن مسلمانوں کا بنیادی اور مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جو معاشرت، مذہب، تجارت، عدالت، فوجی امور، دیوانی، فوجداری اور تعزیرات کے ضوابط کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے“۔ قائد اعظم نے مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بھی یاد کروایا کہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک نسخہ اپنے پاس رکھے تاکہ وہ اس سے اپنے لئے رہنمائی حاصل کر سکے“۔ قائد اعظم نے بڑے واضح اور دو ٹوک انداز میں یہ بھی فرمایا تھا کہ ”پاکستان سے صرف حریت اور آزادی مراد نہیں اس سے فی الحقیقت مسلم آئیڈیاجی مراد ہے جس کا تحفظ ضروری ہے“۔ اب اگر مسلم نظریے کے تحفظ سے مراد سیکولر ازم ہے اور انسانی زندگی کے ہر شعبہ یعنی روحانی زندگی سے لے کر معاشرت، سیاست، معیشت اور فوجداری اور دیوانی قوانین تک قائد اعظم قرآن حکیم سے رہنمائی لینے کی جو بات کرتے ہیں، اس کا مطلب بھی سیکولر ازم ہے تو پھر یہ کہا جا سکتا ہے کہ قائد اعظم کا ایجنڈا سیکولر تھا۔ اور اگر قرآنی تعلیمات اور قرآنی احکامات کو نافذ کرنے کا مطلب سیکولر ازم نہیں ہے تو پھر قائد اعظم کی سوچ کو سیکولر کیسے کہا جا سکتا ہے۔ 14 اگست برصغیر کے مسلمانوں کی آرزوؤں کی تکمیل کا دن ہے ، جشن آزادی پاکستان مناتے ہوئے ہمیں تجدید عہد کرنا چاہیے کہ جس نظریہ پاکستان کی برکت سے ہم نے اسے حاصل کیا تھا اسی نظریے یعنی قرآن کریم کی اصولی ہدایات پر عمل کر کے اور اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے ہم پاکستان کو ایک مضبوط، خوبصورت، پرامن ، خوشحال اور اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.