
میرے والد میرے رہبر
پیر 6 جولائی 2020

رانا محمد رضوان خان
اسلام میں جہاں والدین کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے وہاں والدین کو اولاد کی بہترین تربیت کا بھی حکم دیا گیا ہے۔اور یہ نہایت ضروری ہے کہ ماں باپ اولاد سے یکساں محبت کرتے ہوئے ان کے حقوق کی ادائیگی اچھے طریقے سے کریں بلکہ اولاد کی پرورش کے معاملے میں بھی قرآن مجید کی روشن تعلیمات اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے رہنمائی حاصل کریں۔جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی فرمایا ہے : ”کسی باپ کی طرف سے اس کے بیٹے کے لیے سب سے بہتر تحفہ یہ ہے کہ وہ اس کی اچھی تربیت کرے“ (سنن ترمذی)
اور والدین اپنی اولاد کی پرورش کرتے ہوئے جو نصیحتیں اور نیک اعمال کی تلقین کرتے ہیں وہ یقیناً کسی بھی فرمانبردار بیٹے کے لیے پوری زندگی کا بہترین حاصل ہوا کرتے ہیں جیسے ہمارے پیارے امام زین العابدین نے اپنے بیٹے امام باقر کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا بیٹا! چار آدمیوں کے پاس نہ رہنا بلکہ راستہ میں چلتے ہوئے ان کے ساتھ تھوڑی دیر کیلئے بھی نہ چلنا،امام باقر فرماتے ہیں کہ میں بڑا حیران ہوا کہ وہ اتنے خطرناک ہیں،میں نے پوچھا کہ وہ کون سے آدمی ہیں؟
امام زین العابدین نے فرمایا ایک بخیل آدمی، اس سے کبھی دوستی نہ کرنا اس لئے کہ وہ تجھے ایسے وقت میں دھوکہ دے گا جب تجھے اس کی بہت ضرورت ہو گی۔
(جاری ہے)
دوسرا جھوٹا آدمی، کہ وہ دور کو قریب ظاہر کرے گا اور قریب کو دور۔
اور تیسرا فاسق آدمی،کیونکہ وہ تجھے ایک لقمہ کے بدلے یا ایک لقمہ سے بھی کم میں بیچ دے گا۔ امام نے پوچھا ابو! ایک لقمہ میں بیچنا تو سمجھ میں آتا ہے ایک لقمہ سے بھی کم میں بیچنے کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا کہ وہ تمہیں ایک لقمہ کی امید پر بیچ دے گا۔
چوتھا قطع رحمی کرنے والا آدمی، کیونکہ میں نے قرآن پاک میں کئی جگہ اس پر لعنت دیکھی ہے۔
یہ باپ کی صحبت کے وہ انمول موتی تھے جو ایک عظیم تر والد سے اسکے عظیم ترین بیٹے کو مل رہے تھے۔آج میرے ابو جی کو ہم سے بچھڑے اور اپنے رب کے حضور حاضر ہوئے آٹھ سال ہوچکے مگر انکی باتیں، نصیحتیں اور یادیں ایسے دل و دماغ میں بسی ہیں جیسے وہ ہر پل ہمارے ساتھ ہوں۔
“رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِی صَغِیرًا ''
میرے کانوں میں گونجنے والی صدا میرے والد صاحب کے وہ الفاظ ہیں جو اکثر وہ دوران گفتگو مجھے کہا کرتے تھے کہ بیٹا کبھی لالچ مت کرنا، ہمیشہ حلال کمانے کی کوشش کرنا اور کبھی کسی کا حق مت مارنا بلکہ دوسروں کے لیے اپنا حق بھی چھوڑنا پڑے تو کبھی دریغ مت کرنا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کسی بھی بیٹے کے لیے باپ سے ملنے والا سب سے قیمتی آثاثہ اچھی تعلیم اور بہترین تربیت کی شکل میں ہوتا ہے۔
سورہ لقمان میں حضرت لقمان نے جو وصیت اپنے بیٹے کو کی تھی، قرآن کریم میں اُس کا ذکر کچھ اس طرح سے ہے:
”اور اُس وقت کا ذکر کیجئے جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اے بیٹے! اللہ کا شریک نہ ٹھہرانا،بے شک شرک بڑا بھاری ظلم ہے“۔
آگے حضرت لقمان نے فرمایا کہ:
”اے میرے بیٹے!اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر ہو (تو بھی اسے معمولی نہ سمجھنا،وہ عمل) کسی پتھر میں ہو یا آسمانوں میں ہویا پھر زمین کے اندر(زمین کی تہہ میں چھپا ہوا ہو) اللہ تبارک وتعالیٰ اسے ظاہر کردے گا،بے شک اللہ تعالیٰ بڑا باریک بین وباخبر ہے،اے میرے بیٹے! نماز قائم کرو،اور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کرو،اور برے کاموں سے منع کیا کرو،اور جو کچھ پیش آئے اس پر صبر کیا کرو،بے شک یہ(صبر) ہمت کے کاموں میں سے ہے،اور لوگوں سے بے رخی مت اپناؤ،اور زمین پر تکبر سے مت چلو(کیونکہ) بے شک اللہ تعالیٰ کسی متکبر کو پسند نہیں فرماتے،اور اپنی چال میں میانہ روی اختیا رکرو،اور اپنی آواز کو پست رکھو،بے شک سب سے بری آواز گدھے کی ہے.(سورة لقمان،آیت نمبر12 اور 16 تا 19)
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی
میں اس معاملے میں انتہائی خوش قسمت ہوں کہ اللہ تعالی نے مجھے اپنے والد صاحب کے ساتھ ساتھ تایا جی رانا صدیق کی شکل میں انتہائی شفیق اور بے پناہ محبت کرنے والا شخص عطا فرمایا ،جنہوں نے ہر قدم اور ہر معاملے میں مجھے سپورٹ کیا۔ مشکل ترین اور سخت حالات کے باوجود دونوں نے کبھی مجھے کسی چیز کی کمی نہیں محسوس ہونے دی۔اور اس قابل بنایا کہ اچھی تعلیم حاصل کر سکوں اور معاشرے میں ایک بہترین انسان اور اچھا مسلمان بن سکوں۔
میرے والد رانا محمد لطیف اور تایا جان رانا محمد صدیق اب اس دنیا میں نہیں ہیں اور دونوں ہمیں چھوڑ کر اپنے رب کے حضور حاضر ہو چکے ہیں۔مگر کاش وہ موجود ہوتے تو یہ دیکھ کر بہت اطمینان اور راحت محسوس کرتے کہ الحمداللہ اُنکے بیٹے کو اللہ تعالی نے ہر اس نعمت اور باعزت مقام سے نوازہ ہے جسکی چاہت اور طلب انہوں نے اپنے رب سے دعاؤں میں میرے لیے کی تھی۔
اللہ تبارک و تعالی سے یہ دُعا ہے کہ میرے اور ہر پاکستانی بلکہ ہر مسلمان کے والدین کو کروٹ کروٹ سکون اور راحت عطا فرمائیں اور انکی قبر وں کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دیں۔
ارْجِعِی إِلَی رَبِّکِ رَاضِیَةً مَرْضِیَّةً
فَادْخُلِی فِی عِبَادِی وَادْخُلِی جَنَّتِی
اے نفس مطمئن! دوڑ اپنے رب کی طرف
تو اس سے راضی، وہ تجھ سے راضی
پس میرے بندوں میں شامل ہو جا
اور میری جنت میں داخل ہو جا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا محمد رضوان خان کے کالمز
-
کامیابی کے گُر
جمعہ 4 ستمبر 2020
-
تقدیر تدبیر پر ہنستی ہے
بدھ 26 اگست 2020
-
علی بابا کا طلسم
پیر 24 اگست 2020
-
ہمارے ملک کا نوجوان اور کاروبار
منگل 11 اگست 2020
-
ہمارا نظام عدل وانصاف
بدھ 15 جولائی 2020
-
میرے والد میرے رہبر
پیر 6 جولائی 2020
-
ارطغرل غازی اورہمارا مستقبل
جمعرات 2 جولائی 2020
-
ٹڈی دل اور اس کا تدارک
منگل 16 جون 2020
رانا محمد رضوان خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.