ٹڈی دل اور اس کا تدارک

منگل 16 جون 2020

Rana Muhammad Rizwan Khan

رانا محمد رضوان خان

 “فوجی ٹڈیاں اس باغ میں چھوڑتے تھے اور وہ وہاں سے بھاگ جاتی تھیں”
ان حالات میں یہ لائن وہ کرشمہ ہے جس کی تہہ تک میں اور سارا پاکستان پہنچنا چاہتا ہے.
اس وقت ہمارے پیارے ملک پاکستان کے تقریباً 51 اضلاع ٹڈی دل کے حملوں کی لپیٹ میں ہیں جن میں بلوچستان کے 33، پنجاب کے 3، سندھ کے 6 اور صوبہ خیبر پختونخوا کے 9 اضلاع شامل ہیں.
یہ ٹڈیوں کا حالیہ تاریخ میں ہمارے ملک پر بدترین حملہ ہے، اس سے قبل 2003 میں بھی پاکستان پر ٹڈی دل حملہ آور ہوئے تھے مگر اتنے بڑے رقبے کو متاثر نہیں کیا تھا.
میری تحقیق اور مطالعے کے مطابق ٹڈی ایک صحرائی کیڑا ہے جو چند صدیوں پہلے تک تو تقریباً پورے دنیا کے صحراؤں میں پایا جاتا تھا مگر اب ان کی آمجگاہیں صرف ایشیا اور افریقہ کے صحراؤں تک محدود ہیں.

ٹڈی بنیادی طور پر ’گراس ہاپر‘ کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور  گراس ہاپر اڑ نہیں سکتا اس کے پر اور ٹانگیں چھوٹی ہوتی ہیں جبکہ ٹڈی کے پر اور ٹانگیں بڑی ہوتی ہیں جس وجہ سے یہ اڑ سکتا ہے اور ایک علاقعے سے دوسری جگہ منتقل بھی ہو سکتا ہے. جب یہ کیڑا چھوٹا ہوتا ہے تو یہ گراس ہاپر (گھاس کا ٹڈا) کی مانند ہوتا ہے مگر بڑا ہونے پر یہ ٹڈی کی شکل اختیار کر لیتا ہے.

ٹڈی کی پسندیدہ جگہیں وہ ہیں جہاں ریت، نمی اور پانی دستیاب ہو.
 مادہ ٹڈی ریت میں انڈے دیتی ہے اور یہ ایک وقت میں سو کے لگ بھگ انڈے دے سکتی ہے. اگر مادہ ٹڈی کو موافق موسم دستیاب ہو جائے تو یہ کئی سو تک انڈے بھی دے سکتی ہے جس سے اس کی نسل تیزی سے بڑھتی ہے اور ایک ٹڈی کی طبعی عمر تین سے پانچ ماہ کے درمیان ہوتی ہے.  ٹڈیاں عموماً جھنڈ کی صورت میں پرواز کرتی ہیں اور جہاں پر سبزہ نظر آئے یہ جھنڈ اس کو اپنی خوراک بنا لیتا ہے.
جب ٹڈیوں کا دل بڑا ہوتا ہے تو اُن کا رویہ تبدیل ہو جاتا ہے اور یہ زیادہ مشتعل نظر آتا ہے.

اس دوران ٹڈیاں اپنا رنگ بھی تبدیل کرتی ہیں اور اپنے جھنڈ میں اپنے لیڈر کا انتخاب خود کرتی ہیں. لیڈر کو ٹڈی دل کی ملکہ کہا جاتا ہے.
پاکستان میں بھی ٹڈی دل کے بڑھتے حملوں کی وجوہات عالمی ہیں یعنی ان کو بروقت مانیٹر کر کے ان کا تدارک نہیں کیا گیا ہے اور ٹڈیوں کے بڑے جھنڈ مختلف ممالک کا سفر طے کر کے پاکستان پہنچ گئے ہیں اور دوسری وجہ عالمی سطح پر رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیاں ہیں.

جس طرح مشرقی وسطی کے صحراؤں کی طرح پاکستان کے صحراؤں میں بھی غیر متوقع بارشیں ہوئیں ہیں اور ٹڈیوں کو افزئش نسل کا بھرپور موقع ملا. جبکہ تیسری وجہ ، ٹڈی درحقیقت ہمارے ملک میں پائے جانے والے پرندوں مثلاً تیتر، بیٹر، تلور وغیرہ کی مرغوب غذا ہے اور یہ پرندے اس کا بڑے شوق سے شکار کرتے ہیں مگر اب ان پرندوں کی تعداد ملک میں انتہائی کم ہو گئی ہے.
بلاشبہ اب اس آفت سے مقابلہ اور اسکا تدارک ہمارے ملک کی انتظامیہ اور حکومتی اداروں کے لیے ایک بہت بڑا درد سر تو ہے ہی مگر ہمارے کسان اور دھکان بھی اپنی فصلوں کو اجڑتے اور برباد ہوتے دیکھ رہے ہیں.
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اب تک پورے ملک میں  ساڈھے پانچ لاکھ ہیکٹر سے زائد رقبے پر سپرے کیا جا چکا ہے مگر اسکے باوجود خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے.
جہاں حکومتی اور انتظامی کوششیں جاری ہیں وہاں میں اپنے کسان بھائیوں کے لیے ایک پرانے وقت کا واقعہ بطور  مشورہ  پیش کرنا چاہوں گا جو کہ ہو سکتا ہے اس مشکل وقت میں آپ کے کام آ جاۓ کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور الحمداللہ ہمارا اپنے اللہ اور دین اسلام کے احکامات پر چلنے میں یقین کی حد تک ایمان ہے.
 کہتے ہیں کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران شام پر ٹڈی دل نے حملہ کیا اور باغات اور فصلوں کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے قحط آ گیا اور بہت ساری مخلوق موت کے گھاٹ اتر گئی جبکہ اس دوران غوطہ کے گاؤں داریا میں ایک شخص کا باغ بالکل محفوظ اور تروتازہ رہا.
ٹڈی دل نے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا.

چنانچہ لوگوں نے حکومت سے شکایت کی کہ اس شخص کے پاس ٹڈی دل کو مارنے کی دوا موجود تھی لیکن اس نے کسی کو اس کا نہیں بتایا.
اس پر حکومت نے ایک فوجی دستہ اس کو سزا دینے کے لئے بھیجا اور ایک افسر نے اس شخص پر کوڑا اٹھایا اور پوچھنے لگا کہ تم نے اس دوا کو حکومت اور عوام سے کیوں مخفی رکھا ؟
وہ بولا کہ جو دوا میں استعمال کرتا ہوں وہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی بھی اسے استعمال نہیں کرنا چاہتا.

اس پر اس افسر نے پوچھا کہ وہ دوا کیا ہے؟
اس شخص نے جواب دیا کہ زکوٰۃ ...!!!
اس افسر نے حیران ہوتے ہوۓ کہا کیا ٹڈی دل زکوۃ دینے اور نہ دینے والے باغ میں فرق کرسکتا ہے؟
وہ شخص کہنے لگا تجربہ کر کے دیکھ لیں.
چنانچہ فوجی ٹڈیاں اس باغ میں چھوڑتے تھے اور وہ وہاں سے بھاگ جاتی تھیں.
اس کے بعد اس شخص نے یہ حدیث سنائی کہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اپنے مال کی حفاظت زکوٰۃ سے کرو، مریضوں کا علاج صدقے سے اور بلاؤں کی لہروں کا استقبال اللہ کے سامنے عاجزی سے کرو۔

(جاری ہے)

‘‘
زکوة نے اگر ٹڈی دل کو شکست دے دی تھی ، تو کیا ہمارے دکھوں تکلیفوں پریشانیوں بیماریوں مصیبتوں کو بھی شکست دے دے گی؟
ٹڈی دل اور کرونا سے ستائی ہوئ عوام سے میری گزارش ہے کہ اس دوا کو اپنی زندگی میں اپلائی کر کے خود چیک کر لیں.
یقین رکھیں کہ بے شک ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرمان مبارک ہمیشہ کے لئے سچے ہیں...!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :