ھوم گراونڈ۔۔۔۔۔۔

پیر 14 اکتوبر 2019

Rehan Muhammad

ریحان محمد

وزیراعظم عمران خان نے حکومت میں آنے کے بعد اب تک جتنے بھی بیرون ممالک کے دورے کئے ہیں۔ وہ سب کامیاب رہے ہیں۔ان سب دوروں میں عمران خان کی کارکردگی انتہائ تسلی بخش رہی ہے۔ خصوصاًحالیہ دورہ امریکہ میں اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں جس انداز جس جوش ولولے سے دھواں دار تقریر کی ہے۔اس کی مثال نہیں ملتی ۔عمران خان کے سیاسی کیریر کی اب تک سب سے بڑی جارحانہ اننگز تھی۔

اننگز کی خاص بات یہ بھی تھی اس کو دنیا کے کروڑوں لوگوں نے دیکھا اور سنا۔ اس اننگز میں اسلام مسلمان اور کشمیریوں کا مقدمہ بہت موثر انداذ میں پیش کیا۔ اس سے پہلے بیرون ملک خان صاحب کی ذیادہ تر اننگز پاکستان کی کمزور معاشی حالت کے پیش نظر تھیں۔اس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ترغیب دی۔

(جاری ہے)

ان کو ملک میں سازگار ماحول سرمایہ کاری کے مختلف شاندار وسیع مواقوں سے اور ہر طرح کی مراعات ٹیکس پر چھوٹ پرکشش پیکیج کے بارے میں بہت تفصیل سے آگاہ کیا۔


اس کے برعکس خان صاحب اپنے ھوم گراونڈ پر حکومت میں آنے کے بعد ناکام ہیں ابھی تک ایک بھی اچھی بڑی جارحانہ اننگز عوام کے لیے نہیں کھیل سکے۔الٹا اپنی عوام کے خلاف بولنگ شروع کر دی اور اپنی ہی عوام کی وکٹیں گرانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔حالانکہ جب عمران خان اپوزیشن میں تھے تو اپنی بالنگ سے حکومت کو پانچ سال مشکل میں ڈالے رکھا۔اور حکومت کو کھل کر کھیلنے نہیں دیا۔

اپنی غیر معیاری کارکردگی کے نتیجے میں ملک میں مہنگائ کا اژدھا بے قابو ہو گیا ہے ۔بجلی پٹرول ڈالر اپنی انتہائ اونچی اڑان پر ہیں۔آے روز کے قیمتوں میں اضافے نے عوام کی قوت خرید ختم کر دی ہے۔ملک معاشی لحاظ سے اپنے بد ترین دور سے گذر رہا ہے۔روزمرہ کی اشیاء پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے۔حکومتی موجودہ سلیکشن  کمیٹی imf اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوتے ہوے کاروباری طبقہ پر عائد ٹیکس اصلاحات سے ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہ گی ہے۔

ملکی ہر صعنت ٹیکسٹال انڈسٹری سے لے کر آٹو انڈسٹری جو ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہیں۔اپنی آخری سانسوں پر ہے۔اپنے ملک کے سرمایہ کاروں کو کسی قسم کی کاروباری مراعات دینے کو تیار نہیں۔پچھلے دنوں ملک کے بڑے صعنت کاروں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور کاروبار  سے درپیش مشکلات  بیان کی۔اسی طرح چھوٹی بڑی  مارکیٹیں ویران ہیں۔

چھوٹے بڑے تاجر بھی آے دن حکومت کی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔28 اور 30 اکتوبر کو مطالبات پورا نہ ہونے کی صورت میں ہرتال کی کال دی ہے۔اس ساری صورتحال کو ایک مصرع واضح کرتا ہے۔
غیروں پہ کرم اپنوں پہ ستم
 جس طرح حکومت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ہر طرح کی مراعات دینے کے لیے ان کی حوصلہ افزائ کے لیے تیار ہے۔

اسکے بر خلاف اپنے سرمایہ کاروں کو imf کے  شکنجےمیں کٙس دیا ہے۔
 بات یہی ختم نہیں ہوتی۔ڈاکٹرحضرات جو قوم کے مسیحا ہیں ۔وہ بھی کسی سے پیچھے نہیں انھوں نے بھی حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف تحریک چلائ ہوئ ہے۔ہسپتالوں کے آوٹ ڈور بند ہیں۔لاکھوں مریض  وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان کے مرض بگڑ گے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار پہلے سے ذیادہ سنگین ہو گی ہے۔

عوام کے لیے مفت پرچی کی سہولت ادوایات کی مفت فراہمی مرض کی تشخیص کیے جانے والے مفت ٹیسٹ کی سہولت ختم کر کے فیس مقرر کر دی ہے۔موجودہ حکومت کا سب سے بڑا غلط اقدام جس کی میں بھی مذمت کرتا ہوں ادویات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہے۔حکومت کے متعدد بار نوٹس لینے اور پریس کانفرسوں ٹی وی ٹاک شو میں یقین دہانی کے باوجود قیمتیں اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوئیں۔

عوام پر بڑا ظلم ہے۔
 خان صاحب اکثر  اپنے ھوم گراونڈ پر گمشدہ بھی ہو جاتے ہیں ملکی صورتحال کا اکثر و پیشتر علم ہی نہیں ہوتا ڈالر میں ہوش ربا اضافے کا ٹی وی نیوز سے پتہ چلتا ہے کہ روپیہ گر گیا ہے اور ڈالر بلندی کو چھو گیا ہے۔اسی طرح وزیراعظم صاحب اکثر بتاتے ہیں کہ خاتون اول گاہے بگاہے بتاتی ہیں کہ ملک پاکستان کے وزیراعظم آپ ہیں۔

جس کی وجہ سے خان صاحب نے کچھ اوور عوام کے لیے بھی کیے ہیں۔مثلاً پناہ گاہوں کا قیام ۔.  غریب عوام کے لیے لنگر خانے کھلونے کا پروگرام شامل ہیں۔خان صاحب کے بطور اپوزیشن لیڈر کے وقت اتنے بلندوبانگ دعوے کیے تھے ھوم گراونڈ کی ہر اننگز میں   بڑے بڑے  چھکے مارے ۔اب ان چھکوں کے آگے سنگل اور ایکسٹرا کے سکور کی اہمیت نہیں۔اچھے کام ایک کڑوڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے دعووں میں گم ہو گے
ھوم گراونڈ پر حکومتی ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی خان صاحب سے بھی دو ہاتھ آگے ہے۔

ٹیم کا کوئ کھلاری پرفارمنس دینے کو تیار نہیں۔پنجاب جیسے بڑے صوبے میں ایک نا تجربے کار وسیم اکرم پلس کو وزیراعلیٰ کا بھاری بھرکم عہدہ دے دیا۔جو سوا سال گذرنے کے باوجود ابھی تک نہ کوئ وکٹ لے سکا ہے اور چھکا چوکا دور کی بات سنگل بھی نہیں بنا سکا۔جو بہت مایوس کن کارکردگی ہے۔
 خان صاحب نے سلیکشن کمیٹی (lmf)کے ایما پر   ٹیم میں سلیکٹ قومی کھلاڑیوں کو نظر انداذ کرتے ہوئے ipl اور psl کی طرح غیر ملکی کھلاڑی بھی شامل کیے ہیں جو ملک کی اہم پوزیشن پر گورنر اسٹیٹ بنک وزیر خزانہ  پتہ نہیں ملک کے لیے یا ملک کے ساتھ  کھیل رہے ہیں ۔

ٹیم کی کوچنگ کے لیے انیل مسرت اور زلفی  بخاری شہباز گل  جیسے غیر ملکی کوچ ہیں۔
ھوم گراونڈ پر حکومتی مایوس کن پرفارمنس کو دیکھتے ہوے حزب اختلاف فائدہ اٹھا سکتی ہے اور حکومت کو اپنے مقررہ اوور ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا ہدف حاصل کیے بغیر آوٹ کر سکتی ہے۔ pti ہوش کے ناخن لے اور اپنے ھوم گراونڈ پر کارکردگی کے گراف کو بلند کرے۔اور اپنے ٹارگٹ کو پورا کرے جس کا عوام سے وعدہ کیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :