
نیا جنم شیر شاہ سوری کا
جمعرات 5 دسمبر 2019

ریحان محمد
وزیراعظم عمران خان نے دورے لاہور میں ایک بار پھر پنجاب حکومت کے کھلاڑیوں کی فیلڈ پوزیشن تبدیل کی ہے۔ وزیر اطلاعات کی پوزیشن میں تیسری مرتبہ تبدیلی کی ہے۔فیاض الحسن چوہان اپنی شعلہ بیانی کی وجہ سے منفرد کھلاڑی ہیں ۔اور ان کو ہندو برادری کے بارے نازیبا بیان کی وجہ سے ہٹا کر تجربہ کار صمصان بخاری کو لگا دیا۔ جو میری زاتی میں بہت نفیس سلہجے انسان ہیں۔ دھیمے شائستہ لب و لہجے میں مفصل خوبصورت اندازے گفتگو ان کا خاصا ہے۔اپوزیشن کے خلاف میرٹ پر شاٹس لگائ۔ لیکن کپتان کو ان کا انداز نہ بھایا اور ان کو ہٹا کر اسلم اقبال جو پاکستان تحریک انصاف کا محنتی اور باصلاحیت کھلاری ہے کو وزیر اطلاعات کی پوزیشن دی۔کپتان نے ان کی کارکردگی سے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
شیر شاہ سوری میرے پسندیدہ تاریخی کردار و ہیرو ہیں۔ انھوں نے جتنا کام عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ۔پانچ سو سال گزرنے کے باوجود بھی ان کے عوامی منصوبوں سے آج بھی برصغیر کی خلق خدا استیفادہ حاصل کر رہی ہے۔تاریخ کے آئینے میں شیر شاہ سوری کے کارناموں کا مختصر سا جایزہ پیش خدمت ہے۔
شیر شاہ سوری (1476ء تا 1545ء) ایسا فرماں روا تھا جس کی ستائش نامور مؤرخین اور عالمی مبصرین کرتے رہے ہیں۔ وہ ہندوستان کا پہلا حکمران تھا جس نے عوامی فلاح کی جانب اپنی بھرپور توجہ دی اور ایسے ایسے کارنامے انجام دیے جو تاریخ کی کتب میں سنہرے حروف میں تو لکھے ہی گئے، ان کے نقوش آج تک موجود ہیں۔والئ بہار کی ملازمت کی۔ جنوبی بہار کے گورنر بنے۔ کچھ عرصہ شہنشاہ بابر کی ملازمت کی بنگال بہاراور قنوج پر قبضہ کیا مغل شہنشاہ ہمایوں کو شکست دے کر ہندوستان پر اپنی حکمرانی قائم کی۔ اپنی مملکت میں بہت سی اصلاحات نافذ کیں۔ اپنے تعمیری کاموں کی وجہ سے ہندوستان کے نپولین کہلائے۔
ساڑھے پانچ سو سال قبل اس نے زرعی اصلاحات کا کام شروع کروا دیا تھا، جس کی پیروی بعد کے حکمرانوں نے کی۔ شیر شاہ نے سہسرام سے پشاور تک گرینڈ ٹرنک روڈ یعنی جرنیلی سڑک کی تعمیر کروائی تھی اور اس کے کنارے کنارے سایہ دار اور پھل دار اشجار لگوائے، سرائیں تعمیر کروائیں اور سب سے پہلا ڈاک کا نظام نافذ کیا تھا۔شہنشاہ اکبر مملکت کا انتظام چلانے میں شیرشاہ سے بڑا متاثر تھا۔
یہ شیر شاہ سوری کے چیدہ چیدہ کارنامے تھے ہیں۔دوسری طرف عثمان بزدار کی طرز حکومت کا جائزہ لیں تو اندازہ ہو گا عوام کی فلاح کے لیے کوی منصوبہ شروع نہیں کیا ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گورنس نام کی چیز نہیں۔جرائم میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ سانحہ ساہیوال صلاح الدین پولیس قتل سانحہ چونیاں چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے حکومت کی رٹ نہیں ہے۔ روزگار کے مواقع نہیں۔ہمیشہ حکومتی نام نہیں کارکردگی بولتی ہے۔ ان کی کارگردگی صفر بٹہ صفر ہے۔ کسی بھی طرح دور دور تک عثمان بزدار سے شیر شاہ سوری کا موازنہ نہیں بنتا۔ نہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں شیر شاہ سوری اپنے زمانے کے عثمان بزدار ہوں گے۔ یہ نہ صرف مبالغے سے کام لیتے ہیں بلکہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھانکنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں، اس طرح یہ لوگ تاریخی مشاہیر کیلئے بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں، بنیادی طور پر انکی اپروچ فاشسٹوں والی ہے، لنگرخانے کھولنے سے حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ شیر شاہ سوری جیسی پرفارمنس اور گورننس کے حامل ہیں، یہ کام تو ایدھی صاحب کر چکے ہیں، پھر آپ لوگوں کو حکومت میں رہنے کی کیا ضرورت ہے۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر کے سڑکوں پہ لے آئے ہیں، اس کے بعد کہتے ہیں کہ بے سہارا لوگوں کیلئے پناہ گاہیں بنا دی ہیں، آپ نے تو لوگوں سے چھتیں چھین لی ہیں، انہیں مجبور کر دیا ہے کہ وہ لنگر خانوں کو رخ کریں۔ اس سے بڑا لطیفہ کوئی نہیں ہو سکتا، کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کی جائے یا انکو ہیرو کا درجہ دیا جائے۔شیر شاہ سوری کہا جاے۔ صبح شام میڈیا اور حکومتی وزراء عثمان بزدار پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں، اسکی نااہلی کا ماتم کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کہتے ہیں یہ شریف آدمی ہے، ہمارے ہاں تو وہ شخص جسے اپنا ہوش بھی نہ ہو، مذاق میں کہتے ہیں کہ یہ شریف آدمی ہے، عمران خان نہ صرف وزیراعلیٰ کے منصب بلکہ پنجاب کے عوام کا بھی مذاق اڑا رہے ہیں۔کھبی بزدار کو وسیم اکرم پلس سے تشبہیہ دی جاتی ہے۔ اور اب رہی سہی کسر شیر شاہ سوری کا خطاب دے کر پوری کر دی ہے۔ اس ضمن میں ن لیگ کی بنجاب اسمبلی کی رکن عظمی بخاری نے بہت برملہ اور دلچسپ بیان دیا ہے کہ عثمان بزدار شیر شاہ سوری نہیں بلکہ ٹیپو سلطان ہیں کیونکہ وہ ساری تحریک انصاف کو روندتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب بن گئے ہیں حالانکہ وہ بہت سادہ ہیں۔
آبادی کے لحاظ سے پنجاب تقریباً پاکستان کی کل آبادی کا نصف ہے۔ اتنے بڑے صوبے کی وزارت اعلی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے پرویز الہی متوازن اور تجربہ کار شخصیت ہیں۔ اپنے وزارت اعلی کے دور میں ان کی کارکردگی شہباز شریف کی کارکردگی کے ہم پلہ تھی۔ لہذا پنجاب حکومت سے گزارش ہے اپنی کارکردگی پر توجہ دیں ۔اور عوام کی بھلای کے لیے کام کریں۔ اگر وزارت اعلی کی تبدیلی ممکن نہیں تو عثمان بزدار کو وسیم اکرم پلس اور شیر شاہ سوری کے لیبل سے ہٹا کر صرف عثمان بزدار بن کر پورا موقع دیں شاید وہ اپنی نیچرل گیم سے کپتان کے میچ ونر کھلاڑی ہوں۔ اور شیر شاہ سوری کا نیا جنم ہوں۔
(جاری ہے)
اور ایک بار پھر فیلڈ پوزیشن تبدیل کرتے ہوے فیاض الحسن چوہان کو دوبارہ وزیر اطلاعات پنجاب کی پوزیشن پر کھڑا کیا ہے۔
وزیر اطلاعات کی پوزیشن میں پہلے بھی فیاض الحسن چوہان وزیر اطلاعات پنجاب کم خان صاحب کے سپوک پرسن زیادہ لگتے تھے۔اپنی فیلڈ پوزیشن سنبھالتے ہی اپنی پنجاب کی ٹیم کے کپتان عثمان بزدار کی صلاحیتوں کے بارے دھواں دار تقریر کی۔ اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو شیر شاہ سوری سے ملادیا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے اخراجات 60فیصد کم کرکے کارنامہ کیا۔ ڈی جی پی آر آفس لاہور میں پریس کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ شیر شاہ سوری کی طرح عثمان بزدار کی بھی تعریف کردینی چاہئے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک سال میں وہ کارنامہ کیا، جو ماضی میں کسی نے نہیں کیا انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ملازمین کے علاوہ ساٹھ فی صد خرچہ کم کر دیا ہے۔یہ تقریر سن کر ایسا لگا کہ شیر شاہ سوری کا نیا جنم ہوا ہے۔شیر شاہ سوری میرے پسندیدہ تاریخی کردار و ہیرو ہیں۔ انھوں نے جتنا کام عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ۔پانچ سو سال گزرنے کے باوجود بھی ان کے عوامی منصوبوں سے آج بھی برصغیر کی خلق خدا استیفادہ حاصل کر رہی ہے۔تاریخ کے آئینے میں شیر شاہ سوری کے کارناموں کا مختصر سا جایزہ پیش خدمت ہے۔
شیر شاہ سوری (1476ء تا 1545ء) ایسا فرماں روا تھا جس کی ستائش نامور مؤرخین اور عالمی مبصرین کرتے رہے ہیں۔ وہ ہندوستان کا پہلا حکمران تھا جس نے عوامی فلاح کی جانب اپنی بھرپور توجہ دی اور ایسے ایسے کارنامے انجام دیے جو تاریخ کی کتب میں سنہرے حروف میں تو لکھے ہی گئے، ان کے نقوش آج تک موجود ہیں۔والئ بہار کی ملازمت کی۔ جنوبی بہار کے گورنر بنے۔ کچھ عرصہ شہنشاہ بابر کی ملازمت کی بنگال بہاراور قنوج پر قبضہ کیا مغل شہنشاہ ہمایوں کو شکست دے کر ہندوستان پر اپنی حکمرانی قائم کی۔ اپنی مملکت میں بہت سی اصلاحات نافذ کیں۔ اپنے تعمیری کاموں کی وجہ سے ہندوستان کے نپولین کہلائے۔
ساڑھے پانچ سو سال قبل اس نے زرعی اصلاحات کا کام شروع کروا دیا تھا، جس کی پیروی بعد کے حکمرانوں نے کی۔ شیر شاہ نے سہسرام سے پشاور تک گرینڈ ٹرنک روڈ یعنی جرنیلی سڑک کی تعمیر کروائی تھی اور اس کے کنارے کنارے سایہ دار اور پھل دار اشجار لگوائے، سرائیں تعمیر کروائیں اور سب سے پہلا ڈاک کا نظام نافذ کیا تھا۔شہنشاہ اکبر مملکت کا انتظام چلانے میں شیرشاہ سے بڑا متاثر تھا۔
یہ شیر شاہ سوری کے چیدہ چیدہ کارنامے تھے ہیں۔دوسری طرف عثمان بزدار کی طرز حکومت کا جائزہ لیں تو اندازہ ہو گا عوام کی فلاح کے لیے کوی منصوبہ شروع نہیں کیا ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گورنس نام کی چیز نہیں۔جرائم میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ سانحہ ساہیوال صلاح الدین پولیس قتل سانحہ چونیاں چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے حکومت کی رٹ نہیں ہے۔ روزگار کے مواقع نہیں۔ہمیشہ حکومتی نام نہیں کارکردگی بولتی ہے۔ ان کی کارگردگی صفر بٹہ صفر ہے۔ کسی بھی طرح دور دور تک عثمان بزدار سے شیر شاہ سوری کا موازنہ نہیں بنتا۔ نہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں شیر شاہ سوری اپنے زمانے کے عثمان بزدار ہوں گے۔ یہ نہ صرف مبالغے سے کام لیتے ہیں بلکہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھانکنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں، اس طرح یہ لوگ تاریخی مشاہیر کیلئے بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں، بنیادی طور پر انکی اپروچ فاشسٹوں والی ہے، لنگرخانے کھولنے سے حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ شیر شاہ سوری جیسی پرفارمنس اور گورننس کے حامل ہیں، یہ کام تو ایدھی صاحب کر چکے ہیں، پھر آپ لوگوں کو حکومت میں رہنے کی کیا ضرورت ہے۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر کے سڑکوں پہ لے آئے ہیں، اس کے بعد کہتے ہیں کہ بے سہارا لوگوں کیلئے پناہ گاہیں بنا دی ہیں، آپ نے تو لوگوں سے چھتیں چھین لی ہیں، انہیں مجبور کر دیا ہے کہ وہ لنگر خانوں کو رخ کریں۔ اس سے بڑا لطیفہ کوئی نہیں ہو سکتا، کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کی جائے یا انکو ہیرو کا درجہ دیا جائے۔شیر شاہ سوری کہا جاے۔ صبح شام میڈیا اور حکومتی وزراء عثمان بزدار پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں، اسکی نااہلی کا ماتم کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کہتے ہیں یہ شریف آدمی ہے، ہمارے ہاں تو وہ شخص جسے اپنا ہوش بھی نہ ہو، مذاق میں کہتے ہیں کہ یہ شریف آدمی ہے، عمران خان نہ صرف وزیراعلیٰ کے منصب بلکہ پنجاب کے عوام کا بھی مذاق اڑا رہے ہیں۔کھبی بزدار کو وسیم اکرم پلس سے تشبہیہ دی جاتی ہے۔ اور اب رہی سہی کسر شیر شاہ سوری کا خطاب دے کر پوری کر دی ہے۔ اس ضمن میں ن لیگ کی بنجاب اسمبلی کی رکن عظمی بخاری نے بہت برملہ اور دلچسپ بیان دیا ہے کہ عثمان بزدار شیر شاہ سوری نہیں بلکہ ٹیپو سلطان ہیں کیونکہ وہ ساری تحریک انصاف کو روندتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب بن گئے ہیں حالانکہ وہ بہت سادہ ہیں۔
آبادی کے لحاظ سے پنجاب تقریباً پاکستان کی کل آبادی کا نصف ہے۔ اتنے بڑے صوبے کی وزارت اعلی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے پرویز الہی متوازن اور تجربہ کار شخصیت ہیں۔ اپنے وزارت اعلی کے دور میں ان کی کارکردگی شہباز شریف کی کارکردگی کے ہم پلہ تھی۔ لہذا پنجاب حکومت سے گزارش ہے اپنی کارکردگی پر توجہ دیں ۔اور عوام کی بھلای کے لیے کام کریں۔ اگر وزارت اعلی کی تبدیلی ممکن نہیں تو عثمان بزدار کو وسیم اکرم پلس اور شیر شاہ سوری کے لیبل سے ہٹا کر صرف عثمان بزدار بن کر پورا موقع دیں شاید وہ اپنی نیچرل گیم سے کپتان کے میچ ونر کھلاڑی ہوں۔ اور شیر شاہ سوری کا نیا جنم ہوں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.