
ہر جن سر کش نہیں ہوتا
پیر 15 مارچ 2021

رومانہ گوندل
(جاری ہے)
جنات اللہ کی مخلوق ہیں لیکن ان کے حوالے سے بھی انسانوں نے مختلف عقیدے اختیار کر رکھے ہیں۔ کچھ نے ان کو بہت طاقتور، سر کش ، خود مختا، ہر غائب کو جاننے والا سمجھ رکھا ہے ۔ اور اس عقیدے کو اتنا پختہ کر لیا کہ نفسیاتی بیماریوں کو تو مکمل طور پہ ان کے خطے میں ڈالا جاتا ہے بلکہ اکثر جسمانی بیماریوں کو بھی اور پھر علاج کے نام پہ جعلی پیروں فقیروں پہ پیسہ ، ایمان اور قیمتی و قت برباد کیا جاتا ہے اور اس ایک غلط عقیدے نے جعلی پیری فقیری کو ایک نفع بخش کاروبار بنا دیا ہے۔ اس کے بر عکس کچھ لوگ دوسری انتہا پہ کھڑے ہیں اور جنات جیسی مخلوق کے وجود سے ہی مکمل طور پہ انکاری نظر آتے ہیں ۔ زندگی کے ہر معاملے کی طرح اس معاملے میں بھی درست عقیدے پہ پہنچنا بے حد ضروری ہے اور اس کے لیے قرآ ن سے رجوع کرنا ہو گا۔ قرآن پاک میں سورہ جن اس مخلوق کے وجود اور رویے کے بارے میں رہنمائی کرتی ہے۔
قرآن میں ایک سو چودہ سورتیں ایک خاص ترتیب سے آ ئی ہیں۔ اس تر تیب کے اعتبار سے سورہ نوح کے فورا بعد سورہ جن ہے۔ سورہ کی اس ترتیب میں بھی راز ہے۔ سورہ نوح میں قوم نوح کا ذکر ہے ، جو انتہائی سر کش لوگ تھے ۔ حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو تبلیغ کی لیکن اتنی صدیوں کی محنت کے بعد بھی صرف اسی لوگ ایمان لائے۔ اوسطا دس سال میں ایک آدمی بھی ایمان نہیں لایا۔ یہ انسانوں کی سرکشی اور ہٹ دھرمی کی مثال ہے ۔ سورہ نوح کے بعد سورہ جن آتی ہے جس میں جنوں کا ذکرہے جو پہلی بار قرآن سنتے ہی ایمان لے آئے اور فورا اقرار کر لیا کہ وہ کہاں کہاں غلط تھے۔ اور یہ اقرار خود جنوں نے کیا ہے کہ ہم میں سے کچھ نیک ہیں اور کچھ برے۔ لیکن ان کو سر کش بنانے میں بھی انسانوں کا ہاتھ ہے جنہوں نے ان سے خواہ مخواہ ڈرنا شروع کر دیا اور وہ سر کش ہوتے گئے۔
انسانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ جس طر ح سارے انسان اچھے یا برے نہیں ہو تے اسی طرح سارے جنات بھی برے نہیں ہوتے ، نہ ان کی رسائی ہر چیز تک ہے اور نہ وہ غائب جانتے ہیں ۔ قرآن سے ثابت ہے کہ حضرت سلیمان علیہالسلام کی موت کا جنات کو ایک لمبا عرصہ علم نہ ہو سکا اور وہ کام میں لگے رہے ۔ اس دنیا میں انسان اشرف المخلوقات ہے ۔ باقی ساری مخلوقات اس سے نیچے ہیں۔ کوئی مخلوق اس پہ حاوی نہیں ہو سکتی جب تک وہ ہار نہ مان لیں ۔ لیکن اس جنات کے ڈر نے آدھی انسانیت کو مفلوج کر رکھا ہے۔ اس کی بڑی وجہ کہ انسانہں نے اس کائنات میں اپنے مقام اور مقصد زندگی کو نہیں جانا اور جن معاشروں میں لوگوں کی اکثریت فارغ ہے وہاں اس طرح کے عقائد اور قصے کہانیاں بھی سب سے ذیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انسانوں کو اس طرح کے ڈر سے بھی آزاد کیا ہے اور انہیں مقصد زندگی بھی دیا ہے۔ لیکن ہم خوف سے آزاد ہو نہیں سکتے جب تک ایمان مضبوط نہ ہو اور وہ تب تک نہیں ہو سکتا جب تک ہم اس کتاب کو تھام نہ لیں ۔ جس دن ہر امید اللہ سے وابستہ ہو گئی اس دن ہر مسئلہ حل ہو جائے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رومانہ گوندل کے کالمز
-
عورت محفوظ نہیں
بدھ 25 اگست 2021
-
یہ صرف ایک خبر نہیں تھی
پیر 16 اگست 2021
-
فرعونیت غرق کر دیتی ہے
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
خواب زندہ رہتے ہیں
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
ہم غیر جانبدار ہیں
جمعرات 8 جولائی 2021
-
اختتامِ رمضان
پیر 10 مئی 2021
-
روزے چھوڑیں، ثواب کمائیں
جمعہ 7 مئی 2021
-
بس تھوڑی سی برداشت
منگل 4 مئی 2021
رومانہ گوندل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.