بیٹیاں نوکری کریں

پیر 31 جنوری 2022

Saadia Muazzam

سعدیہ معظم

آپ بیٹی سے نوکری اس لئےکروارہے ہیں کہ پیسہ کماکرلائے اور معاشی طور پر ہاتھ بٹائے ؟؟؟
سوچ میں تبدیلی ہمیشہ موازنہ کرنے سے آتا ہے ۔مرد وعورت دونوں ہی کےپاس دماغ جیسی نعمت ہے ۔جو عورتیں گھر وں میں رہتی ہیں ان کی ذہانت ایک خاص مقام تک ہی ہوتی ہے لیکن جوعورت گھرکی چار دیواری سے باہر نکلتی ہے اس کا دماغ گھراور باہر کے ماحول کا موازنہ بہتر طریقے سے کرتے ہوئے اپنی ذہنی نشونما کو بہتر بنا لیتی ہے ۔

قوت ارادہ بہتر ہوتاہے قوت فیصلہ قوی ہوجاتا ہے باہر کے روئیے اسے جلد صحیح فیصلہ کرنے کاعادی بنادیتے ہیں ۔لیکن ہم یہ نہیں سوچتے ہم صرف یہی سوچتے آئے ہیں کہ گھر کے خرچے پورے نہیں ہورہے اس لئے لڑکی کونوکری کروارہے ہیں ۔
بیٹیاں نوکری کریں کتنی معیوب بات ہے ،سالوں سے چلتی یہ سوچ اب اپنا اثرکھوتی جارہی ہے۔

(جاری ہے)


اپنے بچپن میں اکثراپنی والدہ اور آس پاس کی خواتین کو باتیں کرتے سنتے تھے تواس ذکرپر تقریباسب کے ماتھے پرشکن آجاتی تھی کہ فلاں کی لڑکی جاب پرجاتی ہے۔


وقت گزرنےکےساتھ ساتھ اس بات کااحساس ہوا کہ ہرگھر کی لڑکی کو گھرسے باہر نکل کر کچھ ناکچھ ضرور کرناچاہئیے۔
یہ رائے قائم کرنےسے پہلے میں نے کئ گھر کےاندر رہنےوالی لڑکیوں اور گھرسے باہر کام کرنے والی لڑکیوں سے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کرنے کے بعد قائم کی ۔
عموماًعورت ذات کےحوالے سے کسی پہلوپربات کیجائے تو معاشرے میں اس عورت سے جڑے رشتے اپنا حق لےکرحاضرہوجاتے ہیں ۔


بےشک ہمارا معاشرہ ایک مرد کامعاشرہ ہے،جہاں عورت کاگھرسے باہرنکلنا تودرکنار دروازے پہ کھڑے ہونا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے ۔عورت کی زندگی میں سگے رشتوں کے علاوہ  کچھ ہی اور  مرد رابطے میں  آتے ہیں جیسے سبزی والے سے سبزی لےلی ،،درزی سے کپڑے سلوالئے ،کبھی راشن لے آئیں تو دوکان دار سے بات چیت ہوگئی۔وغیرہ وغیرہ۔بس پھر گھراور گھر کے کام۔


شادی سے پہلے کھاؤ پیو سوجاؤ شادی کے بعد ساس نندوں کی سیاست بھگتاؤ۔
یہ ہے ہمارے گھر میں رہنے والی عورت کی زندگی کاخلاصہ ۔۔۔
اب اگر ایک گھر سے باہر نکلنے والی عورت کی بات کی جائے تو ان کہے لفظوں کابن کہے جواب دیتی یہ عورت ڈگمگاتی سنبھلتی آخرکار اپنا راستہ ہموار کرہی لیتی ہے ۔جہاں کچھ مقامات پراس کا عورت ہوناکمزوری بنانے کی کوشش کی جاتی ہے اور وہ عورت سیسہ پلائی دیوار بن کرمقابلہ کرتی ہے۔

دنیا نے دیکھاہے عورت کوجب جب کمزور سمجھاگیا اس نے اسے غلط ثابت کیا ۔
ایک عام سی سوچ ہے شادی کے بعد اگر نوکری کرنا پڑگئی تو ۔۔۔کم از کم اتنی تعلیم ہولڑکی کے پاس کہ وہ نوکری کرسکے ۔۔۔۔۔!!!
بابائے آدم سے لیکر آج تک زمانے میں عورت مرد کی دوسراہٹ اور ساتھی ہے لیکن معاشرے کی تنگ نظری نے اسے صرف مرد کی ضرورت بناکررکھ دیاہے ۔
اللہ پاک کی بےشمار نعمتوں میں ایک نعمت انسانی دماغ بھی ہے۔

اسکی نشونما کےلئے ایک کھلا ماحول بےحد ضروری ہے ۔یہاں میری مراد مادر پدر آزاد ہونا قطعی نہیں ہے ۔اس کھلے ماحول سے مراد آپ کے آس پاس موجود لوگوں کا مثبت رویہ مثبت سوچ مثبت رائے شامل ہے ۔آپ کےاردگرد جتنے زیادہ لوگ ہوں گے اتنا زیادہ آپ رویوں سے روشناس ہونگے ۔اچھے برے ہر طرح کے لوگوں سے پالا پڑنے پر دماغ صحیح یا غلط فیصلے لینے کے قابل ہوگا۔


متوسط اور غریب گھرانے کی لڑکی سے آپ جذباتی گفتگو گھنٹوں کرسکتے ہیں جس میں گھریلو مسائل بھاوج ماں کے رویئے میک اپ فلمیں فیشن جیسے موضوعات ہوسکتے ہیں ۔گھریلوں سیاست غیبت کی عادت ایسی بچیوں میں اکثر پائی جاتی ہے ۔جو شائد ایک مخصوص ماحول میں ان کے اندر خود ہی پیدا ہوجاتی ہے ۔ایسی بچیاں جب شادی شدہ زندگی گزارنا شروع کرتی ہے توانہیں مخصوص باتوں کےگرد ان کاذہن کامزن رہتاہے ۔

کچھ سمجھداری سے اپنے معاملات اپنے حق میں کرلیتی ہے جبکہ اکثر گھر پہلوان کےاکھاٹےبنے رہتےہیں ،جس کہ مرد گھرسے باہرسکون تلاشتے رہتے ہیں ۔
گھر سے باہر نکلنے والی بچیاں وسیع الذہن ہوتی ہیں ان کے پاس نظرانداز کرنے کامادہ زیادہ ہوتا ہے جس کی بدولت عام حالات میں ہونے والے چھوٹے موٹے معاملات بنا لڑے جھگڑے نمٹالیتی ہیں بعض اوقات جن باتوں کولے کر گھروں میں جھگڑے ہوتے ہیں اورہفتوں بات چیت بند رہتی ہیں وہاں گھر سے باہر نکل کر کام کرنے والی عورت ان باتوں کواہمیت ہی نہی دیتی۔


ہرعورت کوگھر سے باہر ضرور نکلنا چاہئیے چاہے وہ کوئی نوکری ہویا کاروبار ،یاپھر تعلیم کے حصول کے لئے۔یہ عورت کامعاشرتی حق ہے ۔
اسے حق ہے کہ وہ اپنےلئے تیار ہو اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزارےاپنی ذمہ داریوں کونبھاتے ہوئے اپنی ذات پربھی توجہ دے ۔اس کے پاس بھی ایک ذہن ہے اس کا کھل کراستعمال کرے ناکہ چار دیواری کی سیاست میں اسے جھونک دے ۔اپنے وجود میں موجود ذہن کی تراش پہ زیادہ توجہ دے ناکہ اپنے نقش ونگار پہ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :