"انڈیا میں کورونا کی صورتِ حال اور ہماری ذمہ داریاں"

جمعہ 30 اپریل 2021

Safia Haroon

صفیہ ہارون

کورونا کی تیسری لہر  نے لاکھوں کروڑوں انسانی زندگیاں نگل لیں اور تاحال یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ کورونا کے بڑھتے وار انسانوں کو صفحہِ ہستی سے مٹاتے چلے جا رہے ہیں۔ دیگر ممالک کی نسبت ہمسایہ ملک بھارت اس خطرناک وبا کی تیسری  لہر کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ اس وقت  بھارت کو سب سے زیادہ آکسیجن، ویکسین اور انسانی ہمدردی کی ضرورت ہے۔

بھارتی عوام نے اپنی حکومت سے مدد مانگنے کی بجائے مسلمانوں سے مدد کی اپیل کر دی۔ انسانی ہمدردی کے پیشِ نظر بھارت میں رہنے والے مسلمان  اپنے ہندو ہم وطنوں کو اپنا پلازمہ ڈونیٹ کر رہے ہیں۔اعداد و شمار کے لحاظ سے دیکھا جائے توگزشتہ چوبیس گھنٹوں میں بھارت میں تین لاکھ ساٹھ ہزار نو سو ستائیس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ خطرناک صورتِ حال ہے۔

انڈیا  میں اب تک 17،313،163 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔انڈیا میں کورونا نے اب تک 195،123افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔139،185،173 لوگوں کو کورونا کی ڈوزز دی جا چکی ہین۔ایسے لوگ جن کو کورونا کی مکمل ویکسین دی گئی ہے، ان کی شرح  1.6 فیصد ہے۔ انڈیا کی ریاست مہاراشٹرا میں کل 4295027 کیسز موجود ہیں۔یہی صورتِ حال کیرالہ، کرناٹکا، اتر پردیش، تامل ناڈو، اندھرا پردیش اور دہلی کی بھی ہے۔

دہلی میں اس وقت 1027715 کیسز موجود ہیں۔بھارت اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے لیکن دیگر ممالک نے انسانی ہمدردی کے پیشِ نظر بھارت کو اپنی مدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔ سعودی عرب نے اپنی مقدس سرزمین سے بھارت کو آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے اور  اور 80 میٹرک ٹن آکسیجن  بھارت کو بھیجی ہے۔ساتھ ہی یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سنگا پور نے بھی بھارت  کوامدادی سامان بھیجا ہے۔ وہی بھارت جس نے کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے،اب وہی پاکستان سے مد دکا طلبگار ہے اور اب وہی مسلمان مشکل وقت میں بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں۔بھارت  کی ریاست مہاراشٹرا میں کئی مساجد کو کورونا مراکز قرار دے کر ان میں کورونا کے مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔متحدہ عرب امارات، فرانس، سنگاپور، یورپی یونین اور روس نے بھی بھارت کی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وطنِ عزیز پاکستان کی جانب سے بھی بھارت کو مدد کی پیش کش کی گئی ہے۔صورتِ حال اب یہ ہے کہ بھارت میں ہسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں اور ان کے پاس مریضوں کو داخل کرنے کی مزید کوئی جگہ باقی نہیں بچی ہے۔ مجبوراً سانسوں کے لیے ایڑیاں رگڑتے انسانوں کو سڑکوں پر ہی آکسیجن لگائی جا رہی ہے۔ہسپتالوں میں کورونا ادویات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔برطانیہ نے بھارت کو وینٹی لیٹرز اور آکسیجن کنٹینرز بھیج کر انسانی ہمدردی کا ثبوت دیا ہے۔

اسی طرح دیگر ترقی یافتہ مما لک کو بھی سامنے آ کر بھارت کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے۔بھارت سے موصول ہونے والی تازہ ترین صورتِ حال تو یہ ہے کہ وہ بار بار اپنے اپنے بھگوانوں اور پوجا پاٹ کی جگہوں کو کورونا سپرے کر رہے ہیں۔  یاد رکھیے یہ ایک وبا ہے اور اس وبا کی لپیٹ میں کوئی بھی آ سکتا ہے۔ ضرورت اس مر کی ہے کہ اس وقت تمام ممالک اپنے اپنے اختلافات بھلا کر اس وباکے خلاف برسرِ پیکار ہو جائیں اور سب مل کر اس کو شکست دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :