
شاعرِ مشرق، حکیم الامت، علامہ محمد اقبالؒ اور عشقِ رسولﷺ
منگل 10 نومبر 2020

صفیہ ہارون
(جاری ہے)
منصور نے عشقِ حقیقی میں ڈوب کر ہی "ان الحق" کا نعرہ لگایا تھا۔ عشق پانے اور کھونے کے مقام سے ماورا ہوتا ہے۔
لفظ "عشق" کی عرفانی اور فلسفی لغت میں ان الفاظ میں تعریف کی گئی ہے:"عشق، کسی چیز کی نسبت حد سے زیاده شوق اور شدید دلچسپی، حد سے زیاده محبت اور دوستی کے معنی میں ہے، یہ لفظ "عشقه" سے مشتق ہے اور یہ ایک گھاس ہے جو ہر درخت سے جب چپکتی ہے تو اسے خشک کر ڈالتی ہے اور خود سرسبز باقی رہتی ہے۔ پس ہر جسم پر لگنے والا عشق، محبوب کو خشک کرتا ہے اور اسے محو کر دیتا ہے اور اس جسم کو کمزور کر کے اس کی روح و دل کو منور کر دیتا ہے۔"
عشق معجزہ ہے۔ عشق تصفیہ کرتا ہے اور روح کو شر کی آلودگیوں سے پاک کرتا ہے۔ عشق انسان پر باطن کی آنکھ کو وا کرتا ہے۔ اللّٰہ رب العزت کے برگزیدہ بندوں کو عشقِ حقیقی عطا ہوتا ہے۔ فیض کا یہ چشمہ ہر کسی کے لیے نہیں پھوٹتا۔ جس کے دل میں سچی لگن ہوتی ہے، وہ گوہرِ نایاب پا لیتا ہے۔ جس کے دل میں عشقِ حقیقی موجزن ہو، گہرِ آب دار ان ہی کے حصے میں آتے ہیں۔ ایسی ہی باکمال شخصیت جو مکمل طور پر عشقِ ربی و عشقِ رسولﷺ میں ڈوبی ہوئی تھی ، وہ حکیم الامت، شاعر ِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کی ہستی ہے۔ علامہ اقبالؒ کو حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ بابرکات سے گہرا عشق تھا۔ علامہ اقبالؒ کی شاعری میں جا بہ جا نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ اقدس سے والہانہ محبت اور جذباتی وابستگی کا ثبوت ملتا ہے۔ جب کبھی بھی علامہ صاحب کے سامنے، والیِ کون و مکاں، شفیع المذنبین، خاتم الانبیا کا ذکرِ مبارک ہوتا، عشقِ نبیﷺ میں علامہ صاحب کی آنکھیں نم ہو جاتیں۔ علامہ اقبالؒ نطشے، برگساں اور دیگر مغربی مفکرین کے نظریات سے متاثر ضرور تھے، اپنی زندگی کا ایک خوبصورت حصہ دیارِ غیر میں مغربی ممالک میں بھی گزارا تھا لیکن انہیں شہرِ حرم اور خاک ِ مدینہ سے گہری عقیدت تھی۔ مغربی ممالک میں رہنے اور مغربی اساتذہ سے پڑھنے کے باوجود وہ مغربی ممالک کی چکا چوند سے متاثر نہیں ہوۓ تھے۔ اپنی شاعری میں بھی اس کا اظہار کرتے ہوۓ لکھتے ہیں:
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
روز محشر عذر ہاۓ من پزیر
ورحسابم را تو بینی ناگزیر
از نگاہِ مصطفیٰ پنہاں بگیر
اُمتِ مسلمہ کا ہر فرد نبی کریمﷺ کی ذات مبارک سے گہری عقیدت و محبت رکھتا ہے۔ علامہ اقبالؒ مومن مسلمان کے دل میں محبت و عشقِ رسولﷺ کو ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:
آبروۓ ما از نامِ مصطفیٰ است
علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری میں عشق کو عقل پر ترجیح دی ہے۔ عشق کو اپنا رہبر و رہنما مانا ہے۔ جہاں خرد، سوچ بچار کی گتھیاں سلجھانے میں لگی ہوتی ہے، وہیں عشق بغیر سوچے سمجھے جان کی بازی لگا دیتا ہے۔ عشق کامل ہے اور عقل ناقص ہے۔ عشق تو خاص لوگوں کو عطا ہوتا ہے اور عشقِ نبیﷺ خاص الخاص لوگوں کو۔ علامہ صاحب کو عشقِ نبیﷺ عطا ہوا تھا۔ علامہ صاحب سرکارِ دو جہاں، حضرت محمد مصطفیٰﷺ کو علامتِ عشق قرار دیتے ہیں۔ حضور نبی کریمﷺ کی ذات ِ اقدس اس قابل ہے کہ ان سے دیوانہ وار عشق کیا جاۓ۔ عشق تو آسمانی صحیفہ ہے، جو مقدس دلوں پر وحی کی صورت نازل فرمایا جاتا ہے۔ عشق کے بارے میں اقبالؒ لکھتے ہیں:
عشق خدا کا رسول، عشق خدا کا کلام
تازہ میرے ضمیر میں معرکہ گہن ہوا
عشق تمام مصطفیٰﷺ، عقل تمام بو لہب
"جب میں حضرت محمد مصطفیٰﷺ پر درود بھیجتا ہوں تو میرا وجود شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے۔ عشق کہتا ہے: او غیر کے محکوم! تیرا سینہ تو بتوں کی وجہ سے بت خانہ بنا ہوا ہے۔ جب تک تو حضرت محمدﷺ کے اخلاقِ عالیہ کا رنگ و بو اختیار نہیں کر لیتا، اس وقت تک اپنے درود سے حضور ﷺ کے نامِ نامی کو آلودہ مت کر۔"
علامہ محمد اقبالؒ کو گھریلو ماحول ہی ایسا ملا تھا کہ عشقِ رسولﷺ ان کی روح میں رچ بس گیا تھا۔
ان کی تعلیم و تربیت ایسے اسلامی اور دینی ماحول میں ہوئی تھی کہ دینِ اسلام، انبیا و صوفیا اور علما سے محبت ایامِ طفولت میں ہی ان کے خمیر میں رچ بس گئی تھی۔ حبِ رسول ﷺ اور عشق نبویﷺ تو ان کے شریانوں میں خون بن کر گردش کرتا تھا۔علامہ محمد اقبالؒ کی محبتِ رسولﷺ کے بارے میں مولانا عبدالسلام ندوی ”اقبال کامل “ میں لکھتے ہیں:
" ڈاکٹر صاحب کی شاعری محبت ِ وطن اور محبتِ قوم سے شروع ہوتی ہے اور محبت الہٰی اور محبت رسولﷺ پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے۔"
علامہ اقبالؒ کا اس بات پر کامل یقین ہے کہ اطاعتِ الہٰی و اطاعتِ رسولﷺ کے بغیر فلاح ممکن ہی نہیں۔ عصرِ حاضر میں جب ہر طرف لادینی و کفر کے اندھیرے پھیلے ہوۓ ہیں، ایسی صورتِ حال میں نبی کریمﷺ کا ذکر ہی ان اندھیروں کو روشنی میں بدل سکتا ہے۔ علامہ اقبالؒ لکھتے ہیں:
دہر میں اسمِ محمدﷺ سے اجالا کر دے
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
عالم آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ
ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوع آفتاب
شوکت سنجرؒ ،وسیلمؒ ،تیرے جلال کی نمود
فقر جنیدؒ با یزیدؒ تیرا جمالِ بے نقاب
شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب ،میرا سجود بھی حجاب
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
علامہ محمد اقبالؒ کا رسولِ خدا ﷺ سے جو عشق اور والہانہ عقیدت ہے، اس کی انتہا تو دیکھیے کہ اپنے ایک مضمون جو انہوں نے خان نیاز الدین خان کو ١٤ جنوری ١٩٢٢ء کو لکھا، اس میں لکھتے ہیں کہ:
"میرا عقیدہ ہے کہ نبی کریمﷺ زندہ ہیں اور اس زمانے کے لوگ بھی ان کی صحبت سے اسی طرح مستفیض ہو سکتے ہیں، جس طرح صحابہؓ ہوا کرتے تھے لیکن اس زمانے میں تو اس قسم کے عقائد کا اظہار بھی اکثر دماغوں کو ناگوار ہو گا۔"
حضرت محمدﷺ ہی اصل تکوینِ عالم بھی ہیں اور سرورِ کائنات بھی ہیں۔ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اوصاف اور ان کی عظمتِ مبارکہ کی شان بیان کرتے ہوئے علامہ صاحب نے نبی پاکﷺ کی سیرتِ مبارکہ کا بہت ہی جامع بیان پیش کیا ہے۔ وہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کو "الکتاب" مانتے ہیں اور یہ وہ بلاغت ہے جو شاعری کی جان ہے۔ اس میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کے اس قول کی صداقت بھی موجود ہے جس میں انہوں نے حضور پُرنور صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کے خلق کو "قرآن مجید " قرار دیا تھا- علامہ اقبالؒ کا اردو و فارسی نعتیہ کلام اس بات کا شاہد ہے کہ عشقِ رسولﷺ ان کے دل میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ ان کی سانسیں عشقِ رسولﷺ کے تابع تھیں۔ اگر ان کی ذات سے عشقِ رسولﷺ خارج کر دیا جاتا تو ان کی ذات میں کچھ باقی نہ رہتا۔ ان کی فکر و فلسفے میں وہ تاثیر باقی نہ رہتی جو عشقِ رسولﷺ کی بدولت ان کے کلام میں در آئی تھی۔
عصرِ حاضر میں جب اسلامی تہذیب کے ٹکڑے ٹکڑے ہو رہے ہیں، خاندانی نظام بکھر چکا ہے، بیرونی طاقتیں ہم پر غلبہ پا چکی ہیں، ایسی صورت میں ہمیں اقبالؒ کے فلسفے کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے اور اقبالؒ کا فلسفہ محبت و اطاعتِ الٰہی و حبِ رسولﷺ سے شروع ہو کر عشقِ الہٰی و عشقِ رسولﷺ پر ختم ہو جاتا ہے۔ دورِ جدید میں مادیت پرستی کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ نونہالِ وطن کو اقبالؒ آشنا بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
صفیہ ہارون کے کالمز
-
مجرم کون۔۔۔۔۔۔ عائشہ یا چار سو بےضمیر لوگ یا پھر عائشہ کو غلط کہنے والے لوگ؟؟
جمعہ 20 اگست 2021
-
"قرآن کی قسم کھانا یا قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھانا"
ہفتہ 8 مئی 2021
-
"انڈیا میں کورونا کی صورتِ حال اور ہماری ذمہ داریاں"
جمعہ 30 اپریل 2021
-
بچوں کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں
ہفتہ 21 نومبر 2020
-
مَردوں کا عالمی دن۔۔۔۔۔۔۔۔ چند حقائق
جمعرات 19 نومبر 2020
-
شاعرِ مشرق، حکیم الامت، علامہ محمد اقبالؒ اور عشقِ رسولﷺ
منگل 10 نومبر 2020
-
"راہِ حق کا راہی، سچا عاشقِ رسولﷺ۔۔۔۔۔۔ غازی علم الدین شہید۔"
منگل 3 نومبر 2020
-
"عشقِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا تقاضا اور گستاخانہ خاکے
ہفتہ 31 اکتوبر 2020
صفیہ ہارون کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.