
تھرڈ کلاسیے ایکٹرز
منگل 1 جون 2021

سلیم ساقی
ایک دفعہ میں نے اپنے والد گرامی سے پوچھا کہ بابا جانی یہ آجکل جسے دیکھو وہی لپسنگ کر کے کچھ ڈانس وانس کر کے لچک مٹک کے کریم پوڈر لگا کے کلپس بنانے میں لگا ہوا ہے اور نہ صرف بنا رہا ہےبلکہ انھیں زور و شور سے سوشل میڈیا پربھی ڈال رہا ہے جن میں لڑکیاں تو سر فہرست ہیں ہی لڑکے بھی اس خیر کے کام میں پیچھےنہیں ہیں اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے
باباکہنے لگے بیٹا افسوس کے ساتھ کہناپڑرہا ہے کہ ہماری آئندہ نسل میں جابر بن حیان نہیں بلکہ شکیرا اور سلمان خان پیدا ہوں گے یعنی ہمارا فیوچر خطرے میں ہے
کیونکہ ان نام نہاد ماڈلز کی پلک جھپکتے ملتی شہرت کو دیکھ کر چھوٹے چھوٹے بچوں نےبھی اپنا ذہن اس بات پر سیٹ کر لیاہے کہ پڑھائی میں کچھ نہیں رکھا بس ایک اچھی کوالٹی رکھنےوالا موبائل لو جسکا رزلٹ اچھا ہو کلپس بناؤ اور چھا جاؤ نہ تم سےیہ پوچھا جائے گا آیا کہ تم کتنا پڑھے ہو نہ یہ پوچھا جائے گا کہ تمہارے پاس کونسی ڈگری ہے نہیں بلکہ پل بھر میں تمہیں خاک سے اٹھا کر فلک پر بٹھا دیا جائے گا
مجھے حیرت ہوتی ہے اپنی عوام کو دیکھ کر کہ ایک دو ٹکے کی لڑکی/لڑکا ایسی لائنز کی لپسنگ کر رہے ہیں جن لائنز کا رائٹرکوئی اور اسکو گانے والا کوئی اور ہےبس تھوڑی دیر لپسنگ کرنے کا اتنا کریڈٹ کہ اسے اٹھا کر سیدھا ڈراموں اور فلموں میں رول دےدیا گیا؟؟؟
کیا ہماری ججمنٹ کا معیار اس قدر گر چکا ہے کہ ہم نے شکل کو عقل پر فوقیت دے کر اپنی قوم کا بیڑا غرق کردیا ہے کیا ہوس پرستی نے ہمارے ذہن کو اسقدر جکڑ لیا ہے کہ ایک میک اپ کیئے ہوئے لڑکی کو اسکی عارضی خوبصورتی کی وجہ سے ملینز ویوز دیئے جا رہے ہیں؟
یہ ویوز دراصل اسکے منہ سے نکلے کاپی شدہ بولوں کو نہیں بلکہ اسکی حسن و شباہت کو ملتے ہیں یہ ویوز پتلی کمر سے نکلتے ٹھمکوں اور جسم کی بناوٹ میں آئے نشیب و فراز کو ملتے ہیں
میں یہاں آئی تمام تر کلپس کہ خلاف بھی نہیں ہوں بلکہ انھیں سپورٹ کرتا ہوں جنکا کوئی اپنا کنٹنٹ ہے اپنا مواد لاتے ہیں ان کے حق میں بولتا ہوں لیکن کسی دوسرے رائٹرز کی لکھی لائن کو کولپسنگ کرنا یہ کہاں کا کنٹنٹ ہوا بھئی؟؟؟ بلکہ یہ تو کاپی رائٹس میں بات آ جاتی ہے
نام نہاد فیسبکی دانشوروں کی لکھی تھرڈ کلاس شاعری اور مقولوں کو لپس کر دیا کہ لو بھئی ٹھرکی عوام دیکھو اور مزے لو
بھئی اپنا خود کا کنٹنٹ لاؤ تب مانیں کہ ہاں تم میں کچھ بات ہے یہ حقدار ہے فیمسٹی کا اسکا بنتا ہے اسکے اندر گن ہیں کہ یہ ایکٹر رائٹر بن سکتا ہے اوپر تک جا سکتا ہے
اصل میں یہاں قصور عوام کا بھی نہیں بلکہ ہمارے مارننگ شوز کا بھی ہے جو ڈیلی بیسز پر اپنا شو چلانے انکی ٹی۔
(جاری ہے)
شاید میری لکھی باتیں پڑھ کر لوگوں کی دم میں آگ بھی لگ جائے لیکن کہتے ہیں نا سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سلیم ساقی کے کالمز
-
افزائش نسل کی بڑھوتری کے ثمرات و نقصانات
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
عشق مجازی سے عشق حقیقی
پیر 13 ستمبر 2021
-
''ہم زندہ جاوید کا ماتم نہیں کرتے''
منگل 24 اگست 2021
-
تھرڈ کلاسیے ایکٹرز
منگل 1 جون 2021
-
''جسد خاکی یہ ستم نہیں اچھا''
منگل 4 مئی 2021
-
لیبرز ڈے
ہفتہ 1 مئی 2021
-
رمضان کو بخشش کا فرمان کیسے بنائیں؟
منگل 27 اپریل 2021
-
کہاں کھو گیا وہ برگد کا پیڑ پرانا
ہفتہ 24 اپریل 2021
سلیم ساقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.