گرین لائن منصوبہ اور کرپشن

جمعہ 23 جولائی 2021

Sami Uddin Raza

سمیع الدین رضا

کراچی میں عوام کو سہولت فراہم کرنے اور ٹرانسپورٹ مسائل حل کرنے کی نیت سے پانچ سال قبل ایک منصوبہ شروع کیا گيا تھا. جس کا نام"گرین لائن بی آر ٹی" رکھا گيا. یہ اپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہوگا جو گزشتہ پانچ سالوں سے خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔ ان پانچ سالوں کے درمیاں کئی بار اس منصوبے کے مکمل ہونے کی خوشخبری سنائی گئی جو ہر بار افتتاحی تقریب مؤخر ہونے کی صورت میں کراچی کی عوام کے لیۓ" مایوسی" کا سبب بنی.

آج کل پھر یہ منصوبہ خبروں کی زینت بنا ہوا جس کی وجہ اس پر لگنے والے " کرپشن" کے الزامات ہیں.
قصه کچھ یوں ہے کہ پسپانوی فرم گروپسا(جو اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا نے کے لے اپنی تکنیکی خدمات فراہم کر رہی ہے) نے پاکستان اینٹی کرپشن سے اس کے نام پر ہونے والی جعلسازی کی شکایت کی ہے۔

(جاری ہے)

گروپسا(Gropsa) نے الزام لگایا ہے کہ MGH نامی ٹھیکیدار کمپنی( جس کے ذريعے یہ فرم منصوبے میں استعمال ہو نے والے خودکار دروازے فراہم کر رہی ہے) نے اس کے نام پر اخراجات کی مد میں27 لاکھ یوروز کا جعلی انوائس تیار کیا ہے جس کے ذريعے وہ وفاقی حکومت سے فنڈز وصول کررہی ہے جبکہ حقیقت میں انوائس 5 لاکھ يوروز کا ہے.

فرم کے مطابق یہ ایک شرمناک عمل ہے جس کے ذریعے فرم کی نیک نامی تو مجروح ہو ہی رہی ہے ساتھ میں قومی خزانے کو بھی بھاری دھچکا پہنچ رہا ہے۔
اس کے علاوہ فرم نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ" اس کی ٹیم لو پروجیکٹ سائٹ کا سروے کرنے کی اجازت دی جائے" کیونکہ ان کی اطلاعات کے مطابق منصوبے میں مقامی کنٹریکٹر ایسے غیر معیاری آلات استعمال کر رہے ہیں جو اس فرم نے کبھی فراہم ہی نہیں کیۓ.
یہ کوئی ابھی کی بات نہیں ہے بلکہ گزشتہ آٹھ ماه سے يہ فرم پاکستانی حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ ان کی باتوں سنجیدگی سے لیا جائے اور ان کے خدشات کو دور کیا جائے مگر افسوس حکام بالا کے کسی افسران کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی بالاخر حکام بالا سے مایوس ہو کر اس فرم س براہ راست ملک کے تفتیشی اداروں اور اینٹی کرپشن سے رجوع کیا ہے.

یہ سب چیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ فرم کی طرف سے لگائے جانے والے الزام سنجیدہ نوعیت کے ہیں. مگر افسوس اس معاملے میں حکام بالا کے افسران غفلت اور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں یہ مستقبل میں کسی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
اس ضمن میں ضرورت اس امر کی ہے کہ گروپسا(Gropsa) کو در پیش مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے اور جو بھی اس کرپشن میں ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے.

یہاں پر حکام بالا کے افسرانوں سے بھی گزارش ہے کہ براہ کرم بين القوامی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا سبب بننے وال اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھیں. اگر آج سنجید گی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا تو اس سے پاکستان کی بين القوامى سطح پر جگ ہنسائی ہوگی اور بہت ممکن ہے کہ مستقبل میں شہرت یافتہ بين القوامی کمپنیاں پاکستان کے ساتھ کام کام کرنے سے گھبرائیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :