وفاقی "افزایشی" بجٹ 22-2021

منگل 29 جون 2021

Sami Uddin Raza

سمیع الدین رضا

11 جون کو موجوده حکومت کے چوتھے وزیر خزانہ شوکت ترین نے پی ٹی آئی حکومت کا تیسرا وفاقی بجٹ پیش کیا۔ جس میں بڑے افزائشی اہداف مقرر کیۓ گئے ہیں۔ مثال کے طور پر اس بجٹ میں تعمیراتی شعبے میں 83 فيصد، صنعتی پیداوار میں 6 فیصد، رزعی پیداوار ميں 5 فیصد اضافے کی نوید سنائی ہے. دیگر شعبوں کی بات کی جائے تو ترقیاتی کاموں کے لیۓ 964 ارب روپے، برآمدات کے لئے 26 ارب 80 کروڑ روپے، درآمدات کے لیے 55 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اہداف مقرر کئے گئے ہیں.

ان بنیادوں پر ہم اسے"افزائشی" بجٹ کہہ سکتے ہیں۔
نئے مالی سال بجٹ کا مجموعی کل حجم 8 كهرب 48 ارب روپے کا ہے جوکہ گزشته مالی سال کے بجٹ( 7 کھرب 29 ارب ) سے زیاده ہے۔ اس بجٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں اقتصادی ترقی ميں اضافے پر خاص توجہ دی گئی ہے. موجوده بجٹ میں شرح نمو کا 4.8 فیصد ہدف مقرر کیا گیا ہے. جبکہ موجوده شرح نمو 3.94 فيصد ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی اور صوبائی سطح پر بات کی جائے تو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام( PSDP) میں 37 فيصد اضافہ کیا گیا ہے..

گزشتہ سال کے مقابلے اس سال اس پروگرام کی مد میں 2 کھرب 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ موجوده حکومت معیشت کے مختلف شعبوںد میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کی خواہاں ہے۔
وفاقی بجٹ کی دیگر جزئیات کی بات کی جائے تو قرضوں کی ادائیگی کے لیۓ 3 كهرب 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ دفاعی خدمات کے لیۓ ایک کھرب 33 ارب روپے مختص کئیے گئے ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 2 فيصد کم ہیں.

مزید برآں حکومت نے کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیۓ افراط زر کی شرح 8.2 فیصد مقرر کی گئی ہے ـ اس ضمن میں حکومت نے چند قابل تحسین اقدامات اٹھائے ہیں جس میں" احساس پروگرام" پر اٹھنے والے اخراجات کا حجم 208 ارب سے بڑھا کر 260 ارب روپے مختص کرنا, سرکاری ملازمین اور پنشن یافته لوگوں کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرنا اور ایک مزدور شخص کی اجرت 17 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار مقرر کرنا وغیره شامل ہیں۔
حسب توقع ہر سال کی طرح اس بار بھی اپوزیشن نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا.

مگر اس سال منفرد بات یہ ہوئی کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بجٹ اجلاس کی تقریر کرنے سے روک دیا گیا. جس کے بعد قومی اسمبلی میں وہ طوفان بدتمیزی مچا جس کو دیکھ کر عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ یہ قومی اسمبلی ہے یا اکھاڑا ؟
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے قوم سے وعده کیا تھا کہ ولا عام آدمی کی قوت خرید کو بڑھائیں گے. اس کے لیۓ درمیانے اور چھوٹے درجے کی صعنتوں کو با ضابطه طور پر مراعات دینی ہوں گی تاکہ وہ اپنی سرگرمیوں کو بڑھاسکیں. مگر افسوس, موجوده بجٹ میں اس حوالے سے كم توجہ دی گئی ہے. اس لیۓ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایسی صعنتوں کے لیے بجٹ ميں بڑا حجم مختص کرے تاکہ یہ صعنتیں زیادہ سے زیادہ ترقی کریں اور لوگوں کو روزگار میسر آسکے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :