کورونا کے بعد پیش خدمت ہے"ڈیلٹا" وائرس

پیر 26 جولائی 2021

Sami Uddin Raza

سمیع الدین رضا

گذشہ دنوں نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر( NCOC) کے سربراہ اسد عمر نے خبردار کیا تھا کہ ان کے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز نے واضح اشارے دیئے ہیں کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر سر اٹھا سکتی ہے۔ ان کی یہ پیشن گوئی سچ ثابت ہوتی نظر آرہی ہے کیونکہ حال ہی میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم جو بہت تیزی سے پھیلتی ہے پاکستان میں پہنچ چکی ہے۔

جس کا نام "ڈیلٹا" وائرس ہے.
وائرس کی اس نئی قسم کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی جائے تو اسے خطرناک حد تک پھیلنے میں زیاده وقت نہیں لگے گا. اور حالات بھی اس طرف نشاندہی کررہے ہیں کیونکہ حالیہ دنوں میں کراچی شہر میں مثبت كيسز کی شرح 19 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ 7 جولائی تک اس شہر میں مثبت کیسز کی شرح محض 4 فیصد تھی.
یہ بات ٹھیک ہے کہ ملک میں اس وائرس کے خلاف ویکسینیشن کا عمل جاری ہے۔

(جاری ہے)

مگر یہ عمل نہایت سست رفتاری سے ہو رہا ہے. اس وقت ملک بھر میں مفی 40 لاکھ لوگوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے. جبكه بدف حكومت نے 7 کروڑ لوگوں( بالغان) کا مقرر کیا ہے۔ ان حالات میں اس تیزی سے پھیلنے والے وائرس کے حلاف ملک کے بڑے طبقات میں قوت مدافعت پیدا کرنے میں خاصا وقت لگ سکتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس ملك پر الله تعالی کا کوئی خاص کرم رہا ہے کہ وبا کی گذشته تین لہروں کے دوران محض ایک دفعہ لا ک ڈاؤن لگا اور پاکستان خوش قسمی نے اس وبا کے تباہ کن اثرات سے محفوظ رہا۔

جس کا مشاہدہ ہمارے پڑوسی بھارت اور کچھ یورپی ممالک میں کیا گیا. بھارت میں تو اس وبا کی دوسری لہر کے دوران صورتحال اس حد تک خراب ہوگئی تھی کہ روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں لوگ اس وائرس کا شکار بنے اور ہزاروں لوگ موت کے شکار بنے. یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب بی جی پی حکومت کورونا وائرس کو اپنی حسن تدبیر سے شکست دینے کا دعوی کررہی تھی۔
پاکستانی عوام کی بات کی جائے تو ان میں سے اکثریت اس بات پر یقین رکھتی پائی گئی ہے کہ یہ وائرس اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا میڈیا دکھا کر خوف وہراس پھیلا رہا ہے. مگر یہ بات درست نہیں ہے۔

اگر ہم ریکارڈز پر نظر دوڑائیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ بھارت میں 55 فیصد اموات اس" ڈیلٹا" وائرس کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔ یہ تو ہماری خوش قسمتی ہے کہ کورونا وائرس نے ہمارے ہاں اس قسم کی تباہی نہیں پھیلائی کا شکار باقی اقوام ہوئی ہیں.
اگر وقت سے پہلے احتیاطی تدابیر نہ کی گئی تو وائرس کی یہ نئی قسم پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتی ہے۔ اس لیۓ حکومت اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کے درمیان اس نے وائرس کا شعور بیدار کریں اور ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں. اس کے ساتھ ساتھ ملک میں ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے کی اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے.
الله تعالٰی ہم سب کو اس وائرس سمیت پر قسم کی وباؤں سے بچائے ! آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :