ویلڈن وزیر اعظم عمران خان !

جمعرات 8 جولائی 2021

Sami Uddin Raza

سمیع الدین رضا

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنے دور حکومت میں بے شمار یوٹرن لئیے ہیں اور ایسی پالیسیاں بنائی ہیں جن سے اختلاف کیا جاسکتا ہے مگر جس طرح انہوں نے گذشته دنوں انٹرویو دیتے ہوئے جرأت مندانہ موقف اپنایا وہ قابل تعریف ہے۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مشہور غیر ملکی ویب سائٹ(HBO AXiS) کے نمائندے نے وزیر اعظم پاکستان کا انٹرویو کیا.

جس میں نمائندے نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ" کیا پاکستان امریکا کو اس بات کی اجازت دے گا کہ وہ اس کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے افعانستان پر کاروائی کرے؟" اس کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے دوٹوک اور واضح الفاظ میں جواب دیا" ہرگز نہیں، پاکستان ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ امریکا افغانستان پر کاروائی کرنے کے لیے اس کی سرزمین استعمال کرے" اس جواب کوسن کر جوناتھن سوان( نمائندے) کو حیرانی ہوئی اور انہوں نے اپنی حیرانی دور کرنے کے لیے دوباره سوال کیا" کیا آپ سنجیدگی سے یہ بات کہہ رہے ہیں ؟" جواب میں وزیر اعظم نے کہا" جی بالکل٫ پاکستان افغانستان کے خلاف کاروائیوں میں امریکا کی مدد کرے گا٫ اس کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا".
وزیراعظم کے اس موقف نے یہ بات ثابت کردی کہ وہ ماضی کی غلطیوں کو پھر سے دہرانا نہیں چاہتے.

ماضی میں بھی پاکستان افغان جنگ میں سوویت یونین کی مدد کر کے بہت بڑی قیمت (اپنی معیشت کو تباہ اور اپنی بیرونی واندرونی سیکیورٹی کو خطرات سے دوچار کرکے) چکا چکا ہے۔

(جاری ہے)

اسی لیے اب ہمیں بالخصوص اس وقت (جب ہماری معیشت بھی خسته حالی کا شکار ہے) ایسی کسی بھی جنگ میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے جو" ہماری" نہ ہو.
وزیر اعظم کا موقف اس لیۓ بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ حال پی میں افغان طالبان نے اپنے پڑوسی ممالک( پاکستان سمیت) کو اس بات سے خبردار کیا ہے کہ وہ امریکا کو اپنے فوجی اڈے استعمال کرنے کی اجازت دے کر کوئی بھی اشتعال دلانے والا اقدام نہ کریں".

اس صورتحال میں اگر وزیر اعظم پاکستان یہ موقف نہ اپناتے اور افغان طالبان کے انتباه کو نظر انداز کر دیتے تو بہت ممكن تھا کہ طالبان اس بات کا سہارا لے کر پاکستان میں دوباره اپنی دہشت گرد سرگرمیوں کو شروع کر دیتے.
وزیر اعظم پاکستان کے اس جرات مندانہ موقف سے بہت سے " دوست" ملک ناراض ہوئے ہوں گے. اس امر کا آنے والے دنوں میں قوی امکان ہے کہ امریکا پاکستان سے اپنی بات منوانے کے لیۓ" ایف اے ٹی ایف" اور" آئی ایم ایف" جیسے ہتھیاروں کو استعمال کر کے پاکستان پر دباؤ ڈالے اور اس دباؤ کو برداشت کرنا آسان نہیں ہوگا۔ بلاشبہ یہ وقت پاکستان کے لیے کڑا ثابت ہوگا.

لہذا اس ضمن میں پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے ایسے دوست ممالک کی رہنمائی اور مدد حاصل کرے جو وقت پڑنے پر امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :