
برطانیہ میں لاک ڈاون کا خاتمہ
ہفتہ 17 جولائی 2021

ثاقب راجہ
19 جولائی کو برطانیہ میں لاک ڈاون کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا اور برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن اپنی حالیہ پریس بریفنگ میں واضع طور پر کہ چکے ہم انیس جلائی کو لاک ڈاون کی پابندیوں کے خاتمے کے اعلان پر قائم ہیں باوجود اسکے انڈین ڈیلٹا وائرس کے اب تک ڈھائی لاکھ کیسز یوکے میں رپورٹ ہوچکے ہیں اور گذشتہ ایک ہفتے سے روزانہ پچاس ہزار کے لگ بھگ کیسز روانہ رپورٹ ہو رہے ہیں اموات کی شرح جنوری 2021 کے مقابلے میں بہت کم ہیں لیکن کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ایک طرف بورس جانسن اپنے فیصلے پر قائم ہیں اور دوسری طرف برطانیہ کے ماہر 1200 ماہر ڈآکٹرز اور سائنسدان ایک لیٹر پر مشترکہ دستخط کرکے حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کہ ابھی لاک ڈاون کی تمام پابندیوں کو ختم کرنے کے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے انڈین ڈیلٹا وائرس اور ڈیلٹا پلس کا پھیلاو ہمیں اندھے کنویں کی طرف بھی دھکیل سکتا ہے اور معمولی سی غلطی کسی طوفان کا پیشہ خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔
ان تمام خدشات کے باوجود نئے سیکرٹری صحت ساجد جاوید بھی کہ چکے کہ اگر برطانیہ انیس جولائی کو لاک ڈاون کے خاتمے کا اعلان نہ کر سکا تو پھر شاید یہ اگلے سال تک ممکن نہ ہوسکے کیونکہ دو ماہ بعد سردیوں کا آغاز ہوجائے گا اور سردیوں میں فلو وائرس میں اضافے کے باعث کرونا زیادہ نقصان کرسکتا ہے برطانوی حکومت اور ڈاکٹروں کے حالیہ فیصلوں سے عوام خوش نہیں ایک طرف حکومت لاک ڈاون پر عمل در آمد کی سختی سے پابندیوں پر زور دیتی ہے اور کرونا ویکسین کی زیادہ تیزی سے ترسیل کو یقینی بنانے کا اعلان کرتی ہے لیکن دوسری طرف فٹ بال میچوں اور کرکٹ کی حالیہ سیریز میں لاکھوں لوگوں کو سٹیڈیم میں جانے کی اجازت بھی دی جاتی ہے اور لاک ڈاون کی تمام پابندیوں کو سر عام کچل دیا جاتا ہے ۔
ایک روز ڈاکٹرز اعلان کرتے ہیں کہ آکسفورڈ کی ویکسن نئے ڈیلٹا وائرس کے خلاف موثر ثابت ہوئی ہے تو دوسرے روز ایک نیا بیان داغ دیا جاتا ہے کہ فائزر ویکسین زیادہ موثر ہے اور اکسفورڈ کی ویکسین اچھے نتائج نہیں دے رہے پھر تیسرے روز ایک نیا بیان آ جاتا ہے کہ اب جن افراد کو دو ڈوز لگ چکی ہیں انکو ایک بوسٹر مطلب ایک اضافی ڈوز بھی لگائے جائے گی لیکن پھر اچانک کچھ مختلف ڈاکٹرز یہ بیان دے دیتے ہیں کہ تیسری ڈوز کی ضرورت نہیں اور سلسلہ پھچلے تین ماہ سے متواتر چل رہا ہے برطانوی عوام کو وسوسوں میں ڈال دیا گیا ہے اور ایک عام آدمی یہ تاثر لے رہا ہے کہ شاید اب زندگی لاک ڈاون اور کرونا وائرس کے سائے میں ہی گزرے گی۔
ایک اور مسئلے نے بھی برطانیہ کو خوب گھیر رکھا ہے وہ معاشی مسائل ہیں کئی محکمے کو سرے سے ہی بند ہوچکے پرائیویٹ سیکٹر میں کاروباری مندی اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے اور آئندہ کئی سالوں تک کوئی استحکام آنے کی امید بھی پیدا نہیں ہورہی گو کہ چھوتے کاروباری حضرات کو مالی طور پر حکومت نے فائدہ پہنچایا ہے اور وہ اضافی فنڈ جاری کرنے کی وجہ سے ہوا مطلب ہر چھوٹے دکاندار کو دس ہزار سے لیکر پچاس ہزار پاونڈ تک دیئے گئے لہذا وہ حکومت سے ناراض کم لیکن خوش زیادہ نظر آتے ہیں
بحرحال زندگی سی صورت بحالی طرف نظر نہیں آرہی اور شاید انہیں مسائل کے ساتھ جینا ہوگا البتہ عوام میں بے چینی کو حکومت اور متعلقہ ادارے بخوبی سمجھ رہے ہیں-
(جاری ہے)
ان تمام خدشات کے باوجود نئے سیکرٹری صحت ساجد جاوید بھی کہ چکے کہ اگر برطانیہ انیس جولائی کو لاک ڈاون کے خاتمے کا اعلان نہ کر سکا تو پھر شاید یہ اگلے سال تک ممکن نہ ہوسکے کیونکہ دو ماہ بعد سردیوں کا آغاز ہوجائے گا اور سردیوں میں فلو وائرس میں اضافے کے باعث کرونا زیادہ نقصان کرسکتا ہے برطانوی حکومت اور ڈاکٹروں کے حالیہ فیصلوں سے عوام خوش نہیں ایک طرف حکومت لاک ڈاون پر عمل در آمد کی سختی سے پابندیوں پر زور دیتی ہے اور کرونا ویکسین کی زیادہ تیزی سے ترسیل کو یقینی بنانے کا اعلان کرتی ہے لیکن دوسری طرف فٹ بال میچوں اور کرکٹ کی حالیہ سیریز میں لاکھوں لوگوں کو سٹیڈیم میں جانے کی اجازت بھی دی جاتی ہے اور لاک ڈاون کی تمام پابندیوں کو سر عام کچل دیا جاتا ہے ۔
ایک روز ڈاکٹرز اعلان کرتے ہیں کہ آکسفورڈ کی ویکسن نئے ڈیلٹا وائرس کے خلاف موثر ثابت ہوئی ہے تو دوسرے روز ایک نیا بیان داغ دیا جاتا ہے کہ فائزر ویکسین زیادہ موثر ہے اور اکسفورڈ کی ویکسین اچھے نتائج نہیں دے رہے پھر تیسرے روز ایک نیا بیان آ جاتا ہے کہ اب جن افراد کو دو ڈوز لگ چکی ہیں انکو ایک بوسٹر مطلب ایک اضافی ڈوز بھی لگائے جائے گی لیکن پھر اچانک کچھ مختلف ڈاکٹرز یہ بیان دے دیتے ہیں کہ تیسری ڈوز کی ضرورت نہیں اور سلسلہ پھچلے تین ماہ سے متواتر چل رہا ہے برطانوی عوام کو وسوسوں میں ڈال دیا گیا ہے اور ایک عام آدمی یہ تاثر لے رہا ہے کہ شاید اب زندگی لاک ڈاون اور کرونا وائرس کے سائے میں ہی گزرے گی۔
ایک اور مسئلے نے بھی برطانیہ کو خوب گھیر رکھا ہے وہ معاشی مسائل ہیں کئی محکمے کو سرے سے ہی بند ہوچکے پرائیویٹ سیکٹر میں کاروباری مندی اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے اور آئندہ کئی سالوں تک کوئی استحکام آنے کی امید بھی پیدا نہیں ہورہی گو کہ چھوتے کاروباری حضرات کو مالی طور پر حکومت نے فائدہ پہنچایا ہے اور وہ اضافی فنڈ جاری کرنے کی وجہ سے ہوا مطلب ہر چھوٹے دکاندار کو دس ہزار سے لیکر پچاس ہزار پاونڈ تک دیئے گئے لہذا وہ حکومت سے ناراض کم لیکن خوش زیادہ نظر آتے ہیں
بحرحال زندگی سی صورت بحالی طرف نظر نہیں آرہی اور شاید انہیں مسائل کے ساتھ جینا ہوگا البتہ عوام میں بے چینی کو حکومت اور متعلقہ ادارے بخوبی سمجھ رہے ہیں-
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.