
چین " بیجنگ ٹیسٹ" میں جلد کامیابی کے لیے پراعتماد
ہفتہ 20 جون 2020

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
ماہرین کے مطابق چین کی تیار کردہ ویکسین کے کلینکل آزمائش کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں نتائج امید افزاء ہیں۔
ویکسین کی تیاری کے ساتھ ساتھ چین کے لیے دارالحکومت بیجنگ میں وبائی صورتحال پر جلد قابو پانا اس وقت اولین ترجیح ہے۔ گیارہ جون کے بعد بیجنگ میں سامنے آنے والے نئے کیس عالمی میڈیا میں بھی زیر بحث ہیں جبکہ چینی حکام بیجنگ میں ہنگامی بنیادوں پر انسداد وبا کے اقدامات میں مصروف ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ بیجنگ میں تقریباً دو ماہ تک کوئی ایک بھی نیا کیس سامنے نہیں آیا تھا اور معمولات زندگی تیزی سے بحال ہو رہے تھے مگر شہر کی سب سے بڑی شن فادی ہول سیل مارکیٹ سے اچانک سامنے آنے والے نئے کیسوں نے صورتحال یکسر بدل کر رکھ دی ہے۔
ماہرین کے مطابق وائرس مارکیٹ میں درآمد شدہ سامن مچھلی کے چاپنگ بورڈ پر پایا گیا ہے۔ چین میں انسداد امراض مرکز نے فوری طور پر وائرس کا جینوم سیکونس ڈیٹا جاری کیا اور عالمی ادارہ صحت اور عالمی برادری کے ساتھ ڈیٹا کا تبادلہ کیا گیا ہے ۔ اب تک کے نتائج کے مطابق چین میں وائرس کی اس قسم کا تعلق یورپ سے ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے بھی اپنے تکنیکی جائزے کے بعد کہا کہ بیجنگ میں وائرس کی یہ قسم یورپ سے قریبی وابستہ ہے۔
تحقیقات کے دوران پہلے مرحلے میں چینی ماہرین کی جانب سے ہول سیل مارکیٹ میں فرش، دیواروں ، فش ٹینکس اور ریفریجیریٹرز وغیرہ سے وائرس کی کھوج کے لیے دو سو سے زائد سیمپلز لیے گئے جن میں سے اکثریت کے نتائج مثبت رہے۔دوسرے مرحلے میں مارکیٹ سے دو کلومیٹر دور فاصلے سے کچھ سیمپلز اکھٹے کیے گئے اور ان میں سے بھی اکثر نتائج مثبت رہے۔تیسرے مرحلے میں پانی پر تحقیق جاری ہے بالخصوص ایسے پانی جہاں مچھلی رکھی جاتی ہے ،اس حوالے سے نتائج ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔ماہرین کے مطابق ایک بڑی تعداد میں نتائج کا مثبت آنا ظاہر کرتا ہے کہ شن فادی مارکیٹ وائرس سے شدید طور پر متاثر ہے۔
بیجنگ میں حالیہ وبائی صورتحال کے تناظر میں انتظامیہ کی کاوشیں دن رات جاری ہیں اور مقامی حکومت نے بناء وقت ضائع کیے جنگی پیمانے پر اقدامات کا آغاز کیا۔اس ضمن میں وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور اب تک لاکھوں افراد کے نیو کلک ایسڈ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
وائرس کے پھیلاو کی روک تھام کی خاطر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں ۔نقل و حمل کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز،ریلوے اور شاہراہوں پر مضبوط نگرانی کا نظام اپنایا گیا ہے۔اس ضمن میں وائرس سے متاثرہ مصدقہ مریضوں ، مشتبہ افراد ، متاثرہ افراد سے قریبی رابطے میں رہنے والے افراد اور بغیر علامات والے افراد کی کسی بھی فضائی کمپنی یا ریلوے سے ٹکٹ خریداری محدود کر دی گئی ہے۔ان افراد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے تیس مئی کے بعد شن فادی مارکیٹ کا دورہ کیا ،مارکیٹ میں کام کرنے والے افراد سے قریبی رابطے میں رہے یا پھر ان میں بخار جیسی ہلکی علامات پائی جا رہی ہیں۔ایسے افراد جن کا بیجنگ سے باہر جانا لازم ہے انہیں وائرس کا منفی نیو کلک ایسڈ ٹیسٹ پیش کرنا ہو گا۔نقل و حمل کے تمام مقامات پر مسافروں کے جسمانی درجہ حرارت کی پیمائش لازمی ہے۔ بیجنگ انتظامیہ کی جانب سے ملک کے دیگر صوبوں ، علاقوں اور شہروں کے ساتھ بگ ڈیٹا کی مدد سے معلومات کے تبادلے کو مضبوط بنایا جا رہا ہے تاکہ انسداد وبا کی مربوط کوششوں سے وبائی صورتحال پر جلد قابو پایا جا سکے اور کوئی بھی متاثرہ فرد وائرس کے پھیلاو کا سبب نہ بن سکے۔ وبائی صورتحال کے پیش نظر اس وقت بیجنگ میں وبا کے انتباہی درجے کو بھی لیول ٹو تک بڑھا دیا گیا ہے ۔
چین کی جانب سے ووہان شہر اور صوبہ حوبے سمیت ملک بھر میں انسداد وبا کے امور میں "رفتار اور بر وقت اقدامات" کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے اور یہی ہمیں بیجنگ میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اگر عالمی سطح پر نگاہ دوڑائیں تو روزانہ ہزاروں کی تعداد میں نئے کیس سامنے آ رہے ہیں۔اس صورتحال میں جب چین اقتصادی سماجی سرگرمیوں کی منظم بحالی کے لیے کوشاں ہے ، وہاں "چھوٹے پیمانے" پر وائرس کے ایسے نئے کیسز کے خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ بیجنگ میں نئے کیسز کی موجودہ صورتحال اور انسدادی اقدامات کی بناء پر کہا جا سکتا ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔دنیا نے اس سے قبل دیکھا کہ چین نے ایک ایسے وقت میں کامیابی سے "ووہان ٹیسٹ" پاس کیا جب معلومات کے ساتھ ساتھ طبی وسائل بھی انتہائی محدود تھے اور ایک بحرانی کیفیت درپیش تھی۔ لہذا کہا جا سکتا ہے کہ انسداد وبا کے کامیا ب ماڈل کی موجودگی میں چین جلد ہی بیجنگ سے بھی وائرس کا مکمل خاتمہ کر سکے گا اور " بیجنگ ٹیسٹ" میں بھی سرخرو ہو گا۔چینی عوام بھی اب اچھی طرح جان چکے ہیں کہ انہوں نے کیسے اپنا تحفظ کرنا ہے ، کیسے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل پیرا رہنا ہے اور یہی کامیابی کی بنیاد ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.