
کاربن سے پاک ترقی کا خواب
بدھ 30 ستمبر 2020

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
اہم عالمی طاقتوں کی بات کی جائے تو ابھی حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں اعلان کیا کہ چین2060تک کاربن سے پاک ترقی کی جستجو کرے گا۔ایسا پیرس موسمیاتی معاہدے کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ جب چین نے وقت کے باقاعدہ تعین سے ایک پرعزم ہدف کا تعین کیا ہے۔گوکہ ماضی میں چین کی جانب سے اقتصادی سماجی ترقی سے متعلق جو بھی اہداف طے کیے گئے ہیں اُن پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا گیا ہے لہذا دنیا پُراعتماد ہے کہ کاربن سے پاک ترقی بھی چین کے لیے کوئی ناممکن چیز نہیں ہے۔اس کی حالیہ مثال چین کی جانب سے سال 2014میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ترتیب دیا جانے والا قومی پلان 2014-2020ہے جسے توقعات سے دو برس قبل 2018میں پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت چین نے صنعتی ڈھانچے کی ترتیب ، توانائی کی بچت و موئثر استعمال اور کاربن کے کم اخراج پر مبنی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
جہاں تک اہداف کے تعین کی بات کی جائے تو مغرب کے برعکس چین میں یہ روایت ہے کہ حقیقی اہداف طے کیے جاتے ہیں اور گزرتے وقت کے ساتھ حالات کی روشنی میں ضروری تبدیلیاں لائی جاتی ہیں۔تحفظ ماحول کی خاطر چین اس وقت بھی سرسبز ترقی کے نظریے پر عمل پیرا ہے اور اعلیٰ معیار کی حامل "گرین توانائی" اور "گرین صنعتوں" کو فروغ دے رہا ہے۔دنیا چین سے جاننے کی خواہش مند بھی ہے کہ چین کیسے کاربن سے پاک ترقی کو یقینی بنائے گا۔ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے فعال "کلائمیٹ ایکشن ٹریکر" کے مطابق اگر چین یہ ہدف پورا کر لیتا ہے تو عالمی سطح پر گلوبل وارمنگ کے درجے میں 0.2سے0.3سینٹی گریڈ تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چین کیسے یہ ہدف حاصل کرے گا؟ اس سوال کا جواب پانے کے لیے کچھ حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔چین نے کوئلے پر مبنی کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے حالیہ عرصے میں ٹھوس اقدامات کیے ہیں اور صنعتی ڈھانچے میں ضروری اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔توانائی کی پیداوار کے لیے ایسے ذرائع استعمال کیے جا رہےہیں جس میں کم سے کم کوئلہ استعمال ہو۔ بجلی گھروں میں ماحولیاتی معیارات کو بلند کیا گیا ہے۔ملک میں کوئلے کا شعبہ وسیع اصلاحات سے گزر رہا ہے جسے کوئلے کی کانوں سے بجلی گھروں تک توسیع دی گئی ہے۔چین کا عزم ہے کہ پیرس موسمیاتی معاہدے کی روشنی میں سال 2030تک ملک میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو 800گیگا واٹس سے1000گیگا واٹس تک بڑھایا جائے جو امریکہ میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت کے مساوی ہے۔چین نے گھریلو سطح پر کوئلے پر انحصار کم کرنے کے لیے بھی مختلف پالیسیاں متعارف کروائی ہیں۔دو ہزار سترہ میں چین کی وزارت ماحولیات نے ملک کے چار شمالی اور وسطی صوبوں میں تیس لاکھ سے زائد خاندانوں کو خصوصی سبسڈی دی تاکہ کوئلے سے چلنے والے چولہوں کی جگہ الیکٹرک یا گیس ہیٹرز نصب کیے جا سکیں۔
چین کی جانب سے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔دو ہزارا نیس کے آخر تک چین میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد تقریباً چالیس لاکھ ہو چکی ہے جو مجموعی طور پر دنیا میں موجود برقی گاڑیوں کے نصف سے زائد ہیں۔اسی طرح پانچ سو سے زائد ایسی گاڑیوں کے ماڈلز کی تیاری بند کر دی گئی ہے جو ایندھن کے حوالے سے طے شدہ سخت معیارات پر پورا نہیں اترتی تھیں۔ملک بھر میں توانائی کی بقاء اور ماحول کے تحفظ کے حوالے سے شہریوں میں شعور اجاگر کیا گیا ہے اور تحفظ ماحول کی خاطر عوامی مقامات بشمول بسوں ،ٹرینوں اور شاپنگ مالز وغیرہ میں مختلف آگاہی تقریبات کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔شجرکاری کے مزید فروغ سے بھی کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔چین نے سال 2000کے بعد سے جنگلات کے رقبے کو نمایاں توسیع دی ہے اور یہ امر قابل زکر ہے کہ اس عرصے کے دوران دنیا بھر میں جنگلات کے رقبے میں اضافے میں چین کا شیئر پچیس فیصد رہا ہے۔ورلڈ بنک کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چین نے گزشتہ بیس برسوں کے دوران عالمی سطح پر توانائی کا اٹھاون فیصد بچایا ہے۔
چین عالمی سطح پر ماحولیات کے تحفظ سے متعلق تمام اہم معاہدوں پر عمل پیرا ہے اور شفاف توانائی کے حوالے سے چین کی کاوشوں کو اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھرپور سراہا گیا ہے۔چین کی کوشش ہے کہ گرین اور کم کاربن ترقی پر عمل پیرا رہتے ہوئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا جائے اور کرہ ارض کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا جائے۔اس ضمن میں عالمی برادری فضائی ،آبی اور زمینی آلودگی کی روک تھام کے لیےچین کے کامیاب تجربات سے سیکھنا چاہتی ہے جس سے فطری ماحول اور اقتصادی ترقی میں ہم آہنگی سے ایک خوبصورت اور محفوظ دنیا کی تعمیر میں مدد مل سکتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.