
چین کے آئندہ ترقیاتی اہداف ،ایک جائزہ
ہفتہ 6 مارچ 2021

شاہد افراز خان
قومی عوامی کانگریس کے افتتاحی اجلاس میں وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی جانب سے حکومتی کارکردگی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی اور سال 2021کے اہم اہداف کی وضاحت کی گئی جسے عالمی میڈیا نے بھرپور کوریج دی ہے۔
(جاری ہے)
ایک مختصراً جائزہ لیا جائے تو چین نے رواں برس جی ڈی پی نمو کے لیے ٹارگٹ 06فیصد سے زائد رکھا ہے جس پر عالمی حلقوں میں بحث شروع ہو چکی ہے۔
اس کی ایک بڑی وجہ تو چین کا اعتماد بھی ہے کیونکہ گزشتہ برس 2020 میں وبائی صورتحال کے دوران چین مثبت شرح نمو کی حامل واحد بڑی بڑی معیشت رہی ہے اور اس وقت بھی ملک میں انسداد وبا کے ساتھ ساتھ اقتصادی سماجی سرگرمیوں کو ہم آہنگ طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔چین کی جانب سے جی ڈی پی نمو کے لیے06فیصد سے زائد کا ہدف مقرر کرنا یقیناً وبائی صورتحال میں دنیا کی معیشت کے لیے بھی اہم ہے ۔دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے عالمی معیشت میں چین کا تناسب 17 فیصد ہے لہذا چین کی معقول ترقی سے بین الاقوامی منڈی کو بھی ضرور فائدہ پہنچے گا۔حکومتی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین بیرونی دنیا کے لیے مزید وسیع ،کشادہ اور گہرا کھلا پن اپنائے گا۔ چین عالمی اقتصادی تعاون میں مزید شمولیت اختیار کرئے گا اور غیر ملکی افراد کی چین میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ درآمدات سے وابستہ ٹیکس پالیسیوں کو بہتر بنایا جائے گا ، عمدہ معیاری مصنوعات اور خدمات کی درآمدات میں اضافہ کیا جائے گا ،غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے منفی فہرست مختصر کی جائے گی۔ ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے لیے منصفانہ مسابقت کو فروغ دیا جائے گا ، چین میں غیر ملکی کمپنیوں کے جائز حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر، اہم منصوبہ جات کے حوالے سے تعاون اور بنیادی ڈھانچے کے باہمی ربط کو مزید آگے بڑھایا جائے گا ۔ہمیشہ کی طرح رواں سال بھی چین کے ترقیاتی اہداف میں روزگار کو اہمیت حاصل رہے گی۔ روزگار کی پالیسیوں میں مزید بہتری سے شہری علاقوں میں 11 ملین سے زائد روز گار کے نئے مواقع پیدا کیے جائیں گے ، کنزیومر پرائس انڈیکس میں 3 فیصد اضافہ ہو گا ، جبکہ ملک کو خوراک میں خودکفیل بنانے کے لیے اناج کی پیداوار650 ارب کلوگرام سے زائد رہے گی ۔چینی حکومت کی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2021تا 2025تک ترتیب دیے جانے والے چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران چین مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لیے مضبوط لائحہ عمل اپنائے گا۔ جس کے تحت روز گار کے مواقع میں مزید اضافہ ، شہریوں کی فی کس آمدنی اور جی ڈی پی کی ہم آہنگ نمو اور اوسط متوقع عمر میں 1 سال اضافے جیسے اہداف شامل ہیں ۔ چین عمر رسیدہ آبادی کی بہبود کے لیے قومی پالیسی اپنائے گا ، موزوں شرح پیدائش کو فروغ دیا جائے گا اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں بتدریج اضافے جیسی حکمت عملی اپنائی جائے گی ۔ اس کے علاوہ سماجی فلاح و بہبود کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا ۔ حکومتی ورک رپورٹ کے مطابق چین اہم شعبوں میں اصلاحات کو مزید فروغ دے گا، صنعتی اداروں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے امدادی پالیسی پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ درکار اصلاحات کو آگے بڑھایا جائے گا اور متحرک مارکیٹ عوامل کو فروغ دیا جائے گا ۔ چین مارکیٹ پر مبنی ، ضوابط کے تابع ایک عالمی معیار کا حامل کاروباری ماحول تشکیل دے گا۔ اصلاحات کے ذریعے صنعتی اداروں کی پیداواری اور انتظامی لاگت کو کم کیا جائے گا ۔ مالیاتی نظام میں مزید اصلاحات لائی جائیں گی اور مالیاتی رسک سے نمٹنے کے میکانزم کو بہتر بنایا جائے گا۔ چین انسداد آلودگی اور ماحول کی بہتری پر زور دے گا، طے شدہ اہداف کی روشنی میں آئندہ پانچ سالوں میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے اہم اہداف کی تکمیل کرے گا۔ فی یونٹ جی ڈی پی توانائی کی کھپت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں بالترتیب 13.5 فیصد اور 18 فیصد کی کمی واقع ہو گی ۔ جنگلات کے رقبے میں اضافہ 24.1فیصد تک پہنچ جائے گا ۔
دیہی ترقی کو چین کی پالیسی سازی میں ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے اور 2021 میں بھی جامع طور پر دیہی علاقوں کی ترقی کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے ،زراعت کی مستحکم ترقی ، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور غربت سے نجات پانے والے علاقوں کی ترقی کو مزید آگے بڑھایا جائے گا ۔ انسداد غربت میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مانیٹرنگ اور امدادی نظام کو بہتر بنایا جائے گا ۔ قابل کاشت رقبے ، بیجوں کے تحفظ، زرعی مصنوعات کی مستحکم قیمتوں اور فراہمی سے ایک ارب چالیس کروڑ چینی عوام کے لیے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پاکستان جیسے ترقی پزیر ممالک چین کی انسداد غربت ،روزگار کی فراہمی ،دیہی علاقوں کی تعمیر و ترقی اور مضبوط و لچکدار معاشی پالیسیوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔چینی قیادت کھوکھلے بیانات کے بجائے ٹھوس عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے جو آج چین کی کامیابی کا سب سے بڑا راز ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.