بیجنگ میں ماہ صیام

جمعرات 15 اپریل 2021

Shahid Afraz

شاہد افراز خان

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح چین میں بسنے والے مسلمان بھی رمضان المبارک کے دوران عبادات کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور ماہ صیام کا دینی جوش و جذبہ دیکھا جا سکتا ہے۔ بیجنگ شہر کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہاں آپ کو ہر ضلع میں مسجد ضرور ملے گی اور حلال کھانے کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔بیجنگ میں قیام پزیر مسلمانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ماہ صیام کے دوران  بیجنگ کی تاریخی مسجد نیو جے جایا جائے۔

اس کی ایک بڑی وجہ یہاں مختلف اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے  افراد کی موجودگی ہوتی ہے اور آپ کو اسلامی تہذیب کی نمایاں خوبیاں یہاں یکجا نظر آتی ہیں۔نیو جے مسجد کے ساتھ ہی حلال کھانوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ ادائیگی نماز کے بعد واپسی پر یہاں سے افطار اور سحری کے لیے کھانے پینے کا سامان بھی با آسانی لیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

چین بھر میں مساجد کی تعداد انتالیس ہزار سے زائد ہے اور ان میں بیجنگ کی تاریخی نیو جے مسجد  چین میں اسلام کی آ مد اور یہاں اسلامی روایات  و ثقافت کی آ ئینہ دار ہے۔

اس تاریخی مسجد  کی عمارت اندرونی اور بیرونی دونوں  طور پر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔سن 996عیسوی میں تعمیر کی جانے والی نیو جے مسجد  چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع سب سے بڑی مسجد ہے اور فن تعمیر کا ایک اعلیٰ شاہکار ہے۔ مسجد  کی تعمیر میں چینی اور عرب فن تعمیر دونوں کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔انتہائی خوبصورت ٹائیلوں اور دیدہ زیب رنگوں کا استعمال اس عظیم اور تاریخی مسجد کی خوبصورتی کو مزید چار چاند  لگا دیتا ہے۔

مسجد کا مرکزی ہال  لیاو دور بادشاہت میں تعمیر کیا گیا اور بعد میں منگ اور چھنگ دور بادشاہت میں توسیعی کام مکمل کیا گیا۔ مرکزی ہال میں نمازیوں کے لیے انتہائی خوبصورت نرم اور ملائم قالین بچھائے گئے ہیں۔تقریباً پانچ سو نمازی مرکزی ہال میں ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔مرکزی ہال کے  بیرونی حصے میں ستونوں اور دروازوں پر  اسلامی روایات کے مطابق عمدہ کشیدہ کاری کی گئی ہے۔

مرکزی ہال کے اندرونی حصے میں  استونوں پر عرب فن خطاطی کے اعلی نمونے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ان استونوں پر قرآن کریم کی مختلف آ یات کندہ کی گئی ہیں۔ بیرونی حصے کی طرح اندرونی حصے میں بھی سبز  رنگ کا قالین بچھایا گیا ہے۔ مسجد کے اندرونی ہال کی تعمیر میں عرب فن تعمیر اپناتے ہوئے بڑے سائز کی کھڑکیوں کا استعمال اس انداز سے کیا گیا ہے   باہر سے سورج کی روشنی اور تازہ ہوا اندر   آ سکے۔

اسی باعث اندرونی ہال انتہائی روشن اور کشادہ نظر آ تا ہے۔ ہال کے ایک حصے میں نمازیوں کے لیے قرآن کریم  کے نسخے اور احادیث کی کتابیں رکھی گئی ہیں۔مسجد میں نمازیوں کی سہولت  کے پیش نظر جوتے رکھنے کے لیے لکڑی کے بڑے سائز کے ریکس رکھے گئے ہیں۔اسی طرح  عمر رسیدہ افراد کی ادائیگی نماز کے لیے خصوصی  کرسیاں مسجد کے اندرونی ہال میں موجود ہیں۔

مسجد کے بیرونی حصے میں  مختلف ادوار میں تعمیر کیے گئے خوبصورت مینار  بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ عرب علماء کی جانب سے تعمیر کیے گئے یہ مینار  قدیم وقتوں میں ازان  کے لیے استعمال کیے جاتے تھے اور ان کی تعمیر نو  1496عیسوی میں کی گئی۔
نیوجے مسجد کے بیرونی  احاطے میں  ایک اجتماعی ہال بھی موجود ہے۔یہ ہال 1422 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔

اب اس ہال کو  بیرونی ممالک سے آ نے والے مندوبین کے استقبال ، اہم اجتماعی تقریبات اور ساتھ ساتھ دینی کتب اور دیگر اسلامی ثقافتی اشیاء کی نمائش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مسجد کے بیرونی احاطے میں  تانبے سے بنا ایک پیالہ نما برتن سن 1702 میں بنایا گیا تھا۔ اس برتن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ  اسے اس وقت لیلتہ القدر  اور عید میلا النبی ﷺ   کے موقع پر  نمازیوں کی ضیافت کی خاطر گوشت پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  نیوجے مسجد میں نمازیوں کی زیادہ تعداد کے پیش نظر یہاں مرکزی ہال کے باہر کشادہ اور صاف ستھرا صحن بھی موجود ہے۔عام طور پر نماز جمعہ اور عید کی نماز کی ادائیگی کے دوران یہ صحن نمازیوں سے بھر جاتا ہے۔مسجد کے ایک جانب چینی فنکار شو چھی کی پتھر کے ایک سل پر عربی فن خطاطی  کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ سن 1903 میں پتھر کی یہ سل تعمیر کی گئی۔

ایک جانب یہاں آ نے والے افراد کے لیے نمائشی ہال سا بنایا گیا ہے جہاں جائے نمازیں اور دیگر  اسلامی آیات سے مزین فن پارے رکھے گئے ہیں،سیاح یہ فن پارے یادگاری اشیاء کے طور پر خرید بھی سکتے ہیں۔نمازیوں کی سہولت کے پیش نظر ایک بورڈ پر  پانچوں نمازوں اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے اوقات درج کیے گئے ہیں۔ اسی طرح یہاں آ نے والے افراد کے لیے ایک نقشے کی مدد سے مسجد کی تعمیر اور تاریخی ادوار کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ مسجد کے مختلف حصوں کی رہنمائی کے لیے بھی ایک  پیتل کی پلیٹ نصب کی گئی ہے۔

  مسجد  کے بیرونی اطراف میں بائیں جانب ایک انتہائی وسیع وضو خانہ بھی بنایا گیا ہے۔ یہ وضو خانہ سن 1921 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس کی صفائی کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔مسجد کے داخلی دروازے کے ساتھ ہی مسجد انتظامیہ کے دفاتر موجود ہیں ۔عملے کے اراکین یہاں آ نے والے افراد کی رہنمائی کے لیے ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔
نیو جے مسجد  میں مقامی چینی افراد کے ساتھ دیگر ملکوں سے آ نے والے سیاحوں کی بڑی تعداد مختلف اوقات میں دیکھی جا سکتی ہے جو ان کی اسلامی ثقافت میں دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔

  نماز کے بعد اکثر  پاکستانی دوستوں سے ملاقات بھی یہاں ہوتی ہے اور  ایک پاکستانی رنگ ہمیں دیکھنے کو ملتا ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کا ایک اجتماع یہاں نیو جے مسجد کے پاس ہی ہوتا ہے۔چین میں نیو جے سمیت کئی مساجد تاریخی اہمیت کی حامل ہیں اور صدیوں پہلے ان کی تعمیر کی گئی تھی۔مساجد کا فن تعمیر آپ کو دنگ کر دے گا اور اچھی بات یہ ہے کہ چینی حکومت نے ان مساجد کے تحفظ کی خاطر  عمدہ پالیسیاں اپنائی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :