
رابرٹو کی سیاحت
منگل 21 اپریل 2015

شاہد سدھو
پاک لوگوں کی سرزمین کی سیر کے دوران میرا ایک مافوق الفطرت مخلوق سے واسطہ پڑا جس کو اس ملک میں مساوی حقوق حاصل ہیں، میرا اس مخلوق کے وجود پر ایمان مزید پختہ ہوگیا۔ بھوت جو کہ انگریزی میں گھوسٹ کہلاتے ہیں۔ اس ملک کے چپے چپے پر پائے جاتے ہیں۔ پاک لوگوں کا یہ ملک شاید دنیا کا واحد اسلامی ملک ہیں جہاں بھوتوں کو سرکاری ملازمتیں بھی دی جاتی ہیں۔ مملکت کے سب سے بڑے شہر کے بلدیاتی ادارے اور واٹر بورڈ کے ادارے اس سلسلے میں ممتاز مقام کے حامل ہیں، ان اداروں میں بھوت ملازمین کی تعداد انسانی ملازمین سے کہیں زیادہ ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ بلدیات کے یہ بھوت ملازمین اس شہر کی ایک سیاسی جماعت کے حلف یافتہ ہیں۔
(جاری ہے)
” فرشتوں“ کو اس ملک میں پہت اہم مقام حاصل ہے ۔ مجھے بتایا گیا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں چند برس قبل بھوتوں کے اسکولوں کی تلاش کے لئے بھی ” فرشتوں “ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان ”فرشتوں“ کی مرضی کے بغیر اس ملک میں پتّہ بھی نہیں ہلتا۔ دیو مالائی حیثیت کے حامل ” فرشتوں “ کی شان اور وقار بلند کرنے کے لئے میڈیا کے لوگوں اور قلم کاروں کی فوج کی فوج موجود ہے۔
ایک روز سڑک پر سے گذرتے ہوئے ٹھیلے والے سے مونگ پھلی لینے کو رکا تو مونگ پھلی والے نے مجھے دہشت زدہ کردیا، میں ہکا بکا رہ گیا۔ اس نے انکشاف کیا کہ ساری دنیا اس ملک کی دشمن ہے اور امریکا، اسرائیل، بھارت اور مغربی ممالک اسے تباہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اتنی بھرپور معلومات رکھنے والا وہ شخص مجھے کِسی بیرونی جاسوس ایجنسی کا ایجنٹ لگا، تاہم میری غلط فہمی جلد ہی دور ہوگئی جب محض دو گھنٹے کے دوران یہی بات مجھے جوتے پالش کرنے والے موچی، ریسٹورنٹ کے ویٹر، بس کے کنڈکٹر
او ریونیورسٹی کے پروفیسر نے بھی بتائی۔ یہ کسی بیرونی ایجنسی کے ایجنٹ نہیں بلکہ ” شعور “ کی دولت سے مالا مال شہری تھے۔
”شعور “ کی دولت سے مالا ایسے چند لوگوں سے جب میں نے کہا کہ آپ یہ بات اپنے لیڈروں اور حکومت کو بتائیں تاکہ کوئی تدارک کیا جاسکے۔ ان ” باشعور “ شہریوں کے جواب نے میرے بدن میں سنسنی کی لہر دوڑادی، ان سب کی متفقہ رائے تھی کہ سب لیڈر بکے ہوئے ہیں اور ان کو بتانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس ملک کے شہری واقعی ”شعور “ اور” حب الوطنی“ کی دولت سے مالا مال ہیں۔ ہمارے ملکوں کے برعکس اسلامی جمہوریہ کے لوگ جب مل بیٹھے ہیں تو گلی محلے کے چھوٹے چھوٹے مسائل، صفائی ستھرائی، طبی سہولیات، پارکنگ، بچوں اور بڑوں کے لئے کھیل تفریح جیسے معمولی مسائل پر اپنا ” قیمتی “ وقت ضائع نہیں کرتے بلکہ عالمی حالات و واقعات، امریکا کی حرکتوں اور ملک کے خلاف یہود و ہنودو نصاریٰ کی سازشوں پر ” سیر حاصل “ گفتگو فرماتے ہیں۔ آزادی کے فوراً بعد اس ملک کے سیاسی ادب میں سنہری حروف سے مزین چند جملے شامل کئے گئے ، اُس وقت سے یہ جملے بولنا ہر سیاست دان کی عادت ثانیہ ہے۔چند نمونے ملاحظہ فرمائیں، ’ ملک اپنی تاریخ کے نازک دور سے گذر رہاہے‘، ’نظام خطرے میں ہے‘، ’حالات خراب ہیں، ’ ہم ہر سازش کو ناکام بنادیں گے‘، ’ یہ قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے‘، ’ملک اسلام کا قلعہ ہے‘، ’اسلام خطرے میں ہے‘، ’حکومت کے خلاف سازش ہو رہی ہے‘، ’ جمہوریت خطرے میں ہے‘ وغیرہ۔
پاک لوگوں کی سر زمین کا یہ سفر ابھی جاری رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد سدھو کے کالمز
-
مشرقی پاکستان اور ایک بنگالی فوجی افسر کا نقطہ نظر
بدھ 15 دسمبر 2021
-
مشرقی پاکستان اور جنرل ایوب خان
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
مشرقی پاکستان اور اسکندر مرزا
منگل 7 دسمبر 2021
-
سیاسی حقیقت
ہفتہ 13 مارچ 2021
-
کون کتنا ٹیکس دیتا ہے
ہفتہ 6 مارچ 2021
-
جہان درشن
ہفتہ 27 فروری 2021
-
سقوطِ مشرقی پاکستان نا گزیر تھا؟
بدھ 16 دسمبر 2020
-
معجزے ہو رہے ہیں
جمعہ 4 دسمبر 2020
شاہد سدھو کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.