
ہیوسٹن میں قونصل خانے کی بندش کا جواب چھنگدو میں
جمعہ 24 جولائی 2020

شاہدہ زبیر
اس کے بعد کووڈ-19 کی وبا کے دوران امریکہ کی جانب سے کی جانے والی سیاست خصوصاً مائیک پومپیو کے بیانات سے قطع نظر چین نے امریکی عوام کے لئے اپنے دروازے کھلے اور چین کی جانب سے وقتاً فوقتاً امریکہ کو امدادی سامان مہیا کیا جاتا رہا ۔
اس کے علاوہ ، امریکی محکمہ تجارت نے بیس جولائی و "سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بہانے" گیارہ چینی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں کے حامل اداروں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
(جاری ہے)
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ امریکہ نے نام نہاد انسانی حقوق کے بہانے ایکسپورٹ کنٹرول کے اقدامات کاغلط استعمال کرتے ہوئے چینی کمپنیوں کو پابندی والے اداروں کی فہرست میں شامل کیاہے۔
یہ نہ صرف بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے ،بلکہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ اس فیصلے سے چین کے مفادات کو نقصان پہنچاہے۔چین اس کی اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔اس دوران امریکی وزیر خارجہ نے اپنے دورہ یورپ کے دوران چینی کمیونسٹ پارٹی پر شدید تنقید کی اس حوالے سےچین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے چوبیس تاریخ کو رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ تیئیس جولائی کو مائیک پوپیو نے اپنے بیان میں چینی کمیونسٹ پارٹی اور چین کے سماجی نظام کو نشانہ بناتے ہوئے چین کی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں پر تنقید کی۔ پومپیو کے ریمارکس حقائق کے منافی اور سیاہ کو سفید بنانے کی کوشش ہیں۔ پومیپو کی ہر بات سے نظریاتی تعصب اور سرد جنگ کی سوچ جھلکتی ہے۔ چین نے پومپیو کے ان بیانات پر سخت برہمی اور مخالفت کا اظہار کیا ہےاور امریکہ سے اس رویے کی وضاحت طلب کی ہے ۔
وانگ وین بین نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد گزشتہ 71سالوں میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی میں ، چینی عوام چین کے قومی حالات کے مطابق موزوں ترقی کی راہ پر گامزن رہے ہیں اور قابل ذکر کامیابیاں اپنے نام کی ہیں۔ جس سے دنیا بھر کی توجہ چین کی جانب مبذول ہوئی ہے۔تاریخ اور حقائق نے پوری طرح سے ثابت کیا ہے کہ چین کی جانب سے اختیار کردہ ترقیاتی راہ مکمل طور پر درست ہے اور چینی حکومت کو اپنے لوگوں کی دلی حمایت حاصل ہے۔
بائیس جولائی کویہ خبر سامنے آئی کہ امریکی ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کررہا ہے۔اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ون بین نے خبردار کیا کہ امریکہ متعلقہ غلط فیصلے کو منسوخ کرے ورنہ چین ضروری جوابی اقدامات اختیار کرے گا۔ تاہم امریکہ مذکور فیصلہ سامنے آنے کے بعدچوبیس تاریخ کو چینی وزارت خارجہ نے چین میں امریکی سفارت خانے کو مطلع کیا کہ چین نے چھنگدو میں امریکی قونصل خانے کے کے قیام اور کام کرنے کے اجازت نامے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قونصل خانے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ تمام امور کی انجام دہی بند کردے۔ چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے اختیار کیا جانے والا یہ اقدام ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی یکطرفہ بندش کا جواب ہے۔
چین کا ردعمل امریکہ کی عوام کی اکثریت کے خلاف نہیں بلکہ امریکہ کے ان مٹھی بھر عناصر کے خلاف ہے جو اپنے مذموم مقاصد کے لئے چین امریکہ تعلقات کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کا حالیہ اقدام اس بات کا بھی عکاس ہے کہ چین اپنے حقوق اور وقار کے خلاف کوئی اقدام قبول نہیں کرے گا۔ چین کا اقدام سفارتی تقاضوں کے مطابق اختیار کیا گیا نہایت ضروری جوابی اقدام ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے 23 تاریخ کو کہا کہ امریکی حکومت کا نقطہ نظر اس قانون کی حکمرانی کے اصول کے خلاف ہے جسے امریکہ نے سالوں کی محنت سے فروغ دیا تھا۔ سان انتونیو میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر جون ٹیلر نے کہا کہ امریکی کے حالیہ نقطہ نظر کا مقصد عوام کی توجہ حالیہ وبا سے نمٹنے میں ناکامی اور امریکہ کی معاشی بدحالی سے ہٹانا ہے ، جس سے امریکی حکومت کی سرد جنگ کی ذہنیت اجاگر ہوتی ہے۔ ان اقدامات سے دراصل خود کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔
امن پسند ملک کی حیثیت سے چین نے چین اور امریکہ تعلقات کو ہمیشہ اسٹریٹجک اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھا ہے ۔اس نے ہمیشہ اختلافات کو صحیح طریقے سے حل کرنے کے لئے تعمیری طریقوں کی حمایت کی ہے اور اس کا امریکہ کے ساتھ "نئی سرد جنگ" شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ چین پوری طرح واقف ہے کہ چین اور امریکہ تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی نہ صرف چین اور امریکہ دونوں کے مفادات کے مطابق ہے بلکہ عالمی امن و استحکام کے لئے بھی ضروری ہے۔ تاہم ، چین کے پرامن ترقی پر عمل پیرا ہونے کا مطلب ہر گزیہ نہیں ہے کہ وہ اس تلخ گولی کو نگل لے گا جس سے اس کی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔ امریکہ کی طرف سے اس بار ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی بندش کے خلاف باہمی جوابی کارروائیوں نے ایک واضح پیغام جاری کیا ہے: چینی پریشانی یا خوف کا باعث نہیں ، بلکہ برائی اور اس کے خوف سے نمٹنا جانتے ہیں، اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
شاہدہ زبیر کے کالمز
-
خواتین کا مقام اسلام اور مغرب کی نظر میں
منگل 9 مارچ 2021
-
کیا حقائق سے نظریں چرائی جا سکتی ہیں؟
پیر 27 جولائی 2020
-
ہیوسٹن میں قونصل خانے کی بندش کا جواب چھنگدو میں
جمعہ 24 جولائی 2020
-
کورونا کے بعد خطرے کی نئی گھنٹی ، تقریباًایک لاکھ افراد شکار
جمعرات 23 جولائی 2020
-
چینی کمیونسٹ پارٹی پر عوام کا بھر پور اعتماد
ہفتہ 18 جولائی 2020
-
تم ہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے؟
جمعرات 2 جولائی 2020
-
کتاب علم کی پہلی سیڑھی ہے!
جمعہ 24 اپریل 2020
-
تم کھڑے تھے
جمعرات 16 اپریل 2020
شاہدہ زبیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.