کورونا کے بعد خطرے کی نئی گھنٹی ، تقریباًایک لاکھ افراد شکار

جمعرات 23 جولائی 2020

Shahida Zubair

شاہدہ زبیر

حال ہی میں ، قازقستان میں "نامعلوم نمونیہ" کے واقعات نمودار ہوئے ہیں۔ اس نمونیے سے ہونے والی  اموات کی شرح کووڈ-۱۹ سے ہونے والی اموات شرح سے زیادہ ہے۔ ان نئے واقعات نے ایک بحث کو جنم دے دیا ہے کہ کیا یہ واقعات محض اتفاقی یا یہ کسی طرح کے حیاتیاتی ہتھیار ہیں جو غلطی سے ایک قریبی لیبارٹری سے خارج ہوگئے ہیں۔ اس صورت حال نے  قازقستان میں واقع امریکی حیاتیاتی لیبارٹری کی طرف عوام کی توجہ مبذول کروا دی ہے۔


گیارہ جولائی  کو قازقستان کی علاقائی حکومت نے اطلاع دی ہے کہ قازقستان میں نامعلوم وجوہات کی وجہ نمونیا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ملک کی وزارت صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ صرف 2020 کے پہلے نصف حصے میں اس  نمونیا کے 98546 کیسز اور 600 سے زائد اموات ریکارڈ کی گئیں ہیں۔

(جاری ہے)

قازقستان کے وزیر صحت الیکسی چوئی نے کہا ، اس نمونیا کے شکار مریضوں کو کورونا ٹیسٹ کیا گیا تو نتائج منفی آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے ہونے والی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے ، اور ہم اس نئی قسم کے نمونیا کی سختی سے نگرانی کر رہے ہیں۔
روسی سلامتی کونسل کے سکریٹری  نیکولائی پیٹرو شیف نے کہا کہ امریکہ نے قازقستان اور دیگر ممالک میں متعدد حیاتیاتی لیبارٹریز قائم کی ہیں۔ "یہ سہولیات عام لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہیں ، جو  پینٹاگون کی مالی اعانت سے چلتی ہے ، اور اس ملک ، جہاں لیبارٹری واقع ہے ، کے محققین کو لیبارٹری کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے ، اور  لیبارٹری کے تقریباً تمام تر امور اور مواد خفیہ نوعیت کے ہیں۔

"
قازقستان کے دارالحکومت الماتی میں امریکی حیاتیاتی تجربہ گاہ 2010 میں قائم کی گئی تھی جس پر امریکی حکومت نے  60 ملین امریکی ڈالرز خرچ کئے۔اس وقت ، امریکہ نے اعلان کیا کہ ہے وہ وسطی ایشیاء میں سب سے بڑی حیاتیاتی لیبارٹری تعمیر کر رہا ہے اور  اس لیبارٹری کا مشن انتہائی خطرناک وائرس پر تحقیق کرنا اور ان کو محفوظ بنانا ہے۔
سن 2016 میں ، "قازقستان ٹوڈے نیوز ایجنسی" کے ایک رپورٹر نے الماتی کے رہائشیوں کا ایک سروے کیا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ 95فیصد جواب دہندگان نے انتہائی گنجان آباد الماتی خطے میں حیاتیاتی لیبارٹریوں کے قیام کی مخالفت کی تھی۔ قازقستان کے قومی دفاع کے سابق نائب وزیر نے بھی حیاتیاتی لیبارٹری کے قیام کی مخالفت کی۔ الماتی خطے کے سابق گورنر اخمازان یسیموف نے کہا حتیٰ کہ حیاتیاتی لیبارٹری کے قیام کا فیصلہ ان کے علم کے لائے بغیر کیا گیا تھا۔


قازقستان کی فیڈریشن آف سوشلسٹ موومنٹ کے چیئرمین ، انور کمانوف نے حال ہی میں نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے  کہا کہ زیادہ سے زیادہ قازق باشندوں کو امریکی حیاتیاتی لیبارٹریوں کی نوعیت کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔ کووڈ-۱۹پھوٹنے کے بعد  ، شہریوں میں الماتی کی حیاتیاتی لیبارٹری کے بارے میں  تشویش بڑھ رہی ہے۔ امریکی حیاتیاتی لیبارٹریوں کا وجود ایک سنگین جیو پولیٹیکل مسئلہ بن گیا ہے۔

میں اسے وسطی ایشیا میں امریکہ کا "وائرس بم" کہتا ہوں ، اور اس بم سے پڑوسی ممالک  متاثر ہوچکے ہیں۔
امریکہ نے دنیا بھر میں 200 سے زیادہ حیاتیاتی تجربہ گاہیں کھول رکھی ہیں ، اور ان ممالک میں یوکرائن ، جارجیا ، آرمینیا ، قازقستان اور افغانستان شامل ہیں۔ روسی حکومت کا خیال ہے کہ امریکہ ان حیاتیاتی لیبارٹریوں کے اصل مقصد کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس امکان کو ترک نہیں کیا جاسکتا کہ امریکہ دوسرے ممالک میں حیاتیاتی لیبارٹریوں میں فوجی مقصد کے وائرس کے ٹیسٹ کرواتا ہے۔
کیوبا کے سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ کیوباسی نے بھی اس طرف اشارہ کیا کہ امریکہ ہمیشہ دوسرے ممالک کے خلاف حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کا خواہاں رہا ہے۔ پچھلے 60 سالوں میں ، امریکہ نے کیوبا پر حملہ کرنے کے لئے بار بار وائرس کا استعمال کیا ہے۔

امریکہ میں سرکاری طور پر ڈی کلاسی فائیڈ کی گئی دستاویزات میں نشاندہی کی گئی ہے کہ سن 1962 میں صدر کینیڈی کے ذریعہ منظور شدہ "آپریشن میرکٹ" میں کیوبا کی فصلوں کو ناکام بنانے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ جون 1971 میں ، کیوبا میں سوائن فلو سے شدید بخار پھیل گیا تھا ، جس سے کھانے پینے کے وسائل سمیت شدید معاشی نقصانات ہوئے۔
روسی سلامتی کونسل کے سکریٹری نیکولائی پیٹرو شیف نے نشاندہی کی کہ دنیا بھر کے ممالک کو فوری طور پر وبائی امراض کے کنٹرول کو مضبوط بنانے اور بائیوسفیٹی کے شعبے میں تحقیق کی نگرانی کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

اگرچہ امریکہ کی حیاتیاتی لیبارٹریوں کا قیام بین الاقوامی معاہدوں کے فریم ورک کے مطابق ہے ، تاہم ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ لیبارٹری میں کی جانے والی تحقیق ہر ممکن حد تک کھلی اور شفاف ہو۔ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ حیاتیاتی تجربات کی سیکیورٹی کا اندازہ لگانے کی کاروائیوں میں  آزاد ماہرین اور غیر سرکاری نمائندے مل کر حصہ لیں تاکہ حیاتیاتی لیبارٹری کے بارے میں مختلف حلقوں کی قیاس آرائیوں کو ختم کیا جا سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :