
کتاب علم کی پہلی سیڑھی ہے!
جمعہ 24 اپریل 2020

شاہدہ زبیر
(جاری ہے)
بے شمار حکمتوں کے ساتھ ساتھ اس میں یہ حکمت بھی ہے کہ کتا ب سے تعلق اور ربط پیدا کرنے کیلئے اللہ نے اپنے کلام کا نام ’’الکتاب‘‘ رکھا۔
میں نے اپنے یورپ میں قیام کے دوران کتاب کو لوگو ں کی زندگی کا بنیادی جزو بنے ہوئے دیکھا ہے۔ ڈوئچے ویلے سے وابستہ نہایت علمی اور ادبی شخصیت کے مالک امجد علی صاحب اکثر اس دن زیادہ مسرت اور خوشی کا اظہار کیا کرتے تھے جس دن وہ گاڑی کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے تھے۔ ان کاکہناتھا پبلک ٹرانسپورٹ میں مجھے کتاب پڑھنے کا موقع مل جاتا ہے ۔ اسی طرح وہاں پارکوں میں جابجا بوتھ بنے تھے جن میں لوگ رضا کارانہ طور پر کتابیں رکھ جاتے تھے۔ یہ بوتھ حقیقی معنوں میں علم کے تبادلے کے مرکز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یورپی اقوام کی ترقی کتاب سے محبت ہی کی مرہون منت ہے۔
جو یورپ میں دیکھیں تو دل ہوتا ہے سہ پارہ
آج چین میں بھی جو چیز مجھے سب سے زیادہ متاثر کر رہی ہے وہ چینی قوم کی کتاب دوستی ہے۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کی متعدد تصانیف چینی قوم کی علمی و انتظامی محاذ پر رہنمائی کر رہی ہیں۔


پاکستان میں اس حوالے سے صورت حال مایوس کن ہے۔ ہم نے کتاب سے محبت کا تعلق بنایا ہی نہیں ۔ کتاب سے ہمارا تعلق واجبی اور "مطلبی" ہے۔ حتیٰ کہ طلبا بھی اپنی نصابی کتب پڑھنے سے کتراتے ہیں۔ سکولوں، کالجوں اور پبلک لائیبرریوں میں لوگ بہت کم نظر آتے ہیں۔ نوجوان نوٹس پر اکتفا کرتے ہیں۔ کتاب پڑھنے کو وقت کا ضیاع سمجھا جاتا ہے۔ ہم نے کتاب کو بھلایا تو علم نے ہم سے کنارہ کر لیا صورت حال پر تبصرے کی مزید ضرورت نہیں حقیقت ہم سب کے سامنے ہے۔
بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ کتب بینی سے دوری کی ایک بنیادی وجہ انٹرنیٹ پریوٹیوب، گوگل ، فیس بک اور وکی پیڈیا وغیرہ کا زیادہ استعمال ہے۔ یہ چیزیں کوئی منفی چیزیں نہیں ہیں ۔ ان کا استعمال اور ادراک بھی یقیناً وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آپ انٹرنیٹ پر بھی کتب پڑھ سکتے ہیں۔ آج کل انٹرنیٹ پر بھی کروڑوں کتابیں موجود ہیں، جو مطالعے کو فروغ دینے کا انتہائی موثر ذریعہ بن سکتی ہیں۔کتب بینی کی عادت کو نئی نسل میں پروان چڑھانے کے لیے اساتذہ اور والدین کو محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ابتداہی سے بچوں میں مطالعے کی عادت کو پروان چڑھانا چاہیے، تاکہ وقت گذرے کے ساتھ ساتھ یہ عادت پختگی اختیار کر جائے۔
میں نوجوانوں خصوصاً طلبہ سے درخواست کروں گی کہ ادب سے اپنا رشتہ ضرور قائم رکھیں۔ یہ رشتہ کتاب کے ذریعے ہی استوار ہو سکتا ہے۔ ادب کو علم کا زیور کہا جاتا ہے اور علم انسانی ذہنوں کی آبیاری کرتا ہے،تہذیبوں کو جنم دیتا ہے معاشروں کو پروان چڑھاتا ہے۔اور ایسا کرنے میں کتاب بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔جب تک کوئی معاشرہ کتاب سے منسلک رہتا ہے وہاں ترقی کا سفر جاری رہتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہدہ زبیر کے کالمز
-
خواتین کا مقام اسلام اور مغرب کی نظر میں
منگل 9 مارچ 2021
-
کیا حقائق سے نظریں چرائی جا سکتی ہیں؟
پیر 27 جولائی 2020
-
ہیوسٹن میں قونصل خانے کی بندش کا جواب چھنگدو میں
جمعہ 24 جولائی 2020
-
کورونا کے بعد خطرے کی نئی گھنٹی ، تقریباًایک لاکھ افراد شکار
جمعرات 23 جولائی 2020
-
چینی کمیونسٹ پارٹی پر عوام کا بھر پور اعتماد
ہفتہ 18 جولائی 2020
-
تم ہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے؟
جمعرات 2 جولائی 2020
-
کتاب علم کی پہلی سیڑھی ہے!
جمعہ 24 اپریل 2020
-
تم کھڑے تھے
جمعرات 16 اپریل 2020
شاہدہ زبیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.