"دوران تعلیم طالبعلم اور معلم کے مسائل"

پیر 17 فروری 2020

Shumaila Malik

شمائلہ ملک

آج کے جدید دور میں جہاں دنیا چاند پر پہنچ چکی ہے۔ دنیا کے ذرے ذرے کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جاتی ہیں۔ یہ سب ایک سسٹم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جی ہاں بات ہو رہی ہے "تعلیمی نظام" کی۔ اور باقاعدہ یہ معلمہ ہی دوسری نسلوں تک علم پہنچاتی ہے۔ اسلام میں معلم کا مقام بلند ہے۔ معلم کو روحانی والد کا درجہ دیا جاتا ہے۔
"رسول پاکﷺ" نے بھی فرمایا
"مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے"۔


کوئی بھی ڈاکٹر، انجینئیر، سائنسدان، کامیاب تاجر غرض زندگی کے ہر شعبے کا کامیاب انسان ایک معلم کی وجہ سے ہی بنا ہے۔
کیونکہ ہر شخص نے کہیں نا کہیں سے علم سیکھا اور پھر کامیاب ہوئے۔
کچھ عرصہ پہلے کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو معلم کا پیشہ بھی قابل فخر اور قابل احترام سمجھا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

معلمین بھی اپنے پیشے کے مطابق خود کو عزت دیتے تھے۔

علم بھی اچھے طریقے سے اپنے طالبعلموں تک پہنچاتے تھے۔
پہلے استاد علم و تربیت ، غور و غوض کرنے والے اور نسلوں کو پروان چڑھانے والے ہوتے تھے۔ اس لیے طالبعم بھی اپنے معلمین کی عزت تکریم کرتے۔ جہاں انہیں دیکھتے سلام کرتے۔ ان کے سامنے اونچی آواز سے بات نہ کرتے، عاجزی اور انکساری سے پیش آتے۔ اس لیے معلم اور طالبعلموں کے درمیان اخلاقی تعلقات اور رشتہ مضبوط ہوتا تھا۔


لیکن آج کے دور میں حد سے زیادہ مسائل تجاوز کرگئے ہیں۔ استاد اور شاگرد کے درمیان اختلافات بڑھ چکے ہیں۔ اس کی بنیادی دو وجوہات ہیں۔
 بعض گھروں  کا ماحول اس کچھ اس طرح کا پایا جاتا ہے کہ والدین بچوں کے سامنے یہ کہتے ہیں کہ ہم پیسے دے کر پڑھاتے ہیں۔ بچے کی سنگین غلطی پر جب اساتذہ سختی کریں تو والدین حقیقی صورتحال سمجھنے کی بجائے بچوں کے سامنے معلمین کی بےعزتی کرتے ہیں۔

اسی لیے بچے بہادر بن جاتے ہیں اور ان کی نظروں میں معلم کا کردار قابل رشک نہ رہا۔
دوسری اہم وجہ کچھ استاد اس طرح کے ہیں کہ جو بچوں سے ضرورت سے زیادہ گھل مل جاتے ہیں۔ اور کچھ تعلیمی اداروں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ استاد طالبعلموں کے ساتھ گھوم پھر لیتے ہیں۔ کچھ اس طرح کے بھی ہیں جو طالبعلموں کو فرمائش کرتے ہیں کہ فلاں فلاں اشیاء ہمارے گھر بھیجوا دیں آپکا رزلٹ اچھا آئے گا۔

جس کی وجہ سے استاد چاہے اچھے ہیں یا کالی بھیڑ سب ایک ہی نظر آتے ہیں۔
کچھ مسائل ایسے بھی نظر آئے کہ استاد لڑکیوں کو زیادہ نمبر دیتے ہیں۔ جس کی وجہ لڑکوں میں شدید غم و غصہ اور پڑھائی میں بےزاری پیدا ہوتی ہے۔ ایسی ہی کچھ صورتحال ہم خبروں کے ذریعے سنتے ہیں کہ طالبعلموں نے اپنے اساتذہ پر تشدد کیا۔ یا کوئی استاد لڑکیوں کو "بلیک میل" کرتا ہے۔


مختصر بات یہ کہ استاد طالبعم کی قابلیت کو جانیں اور اسے درست سمت کی جانب راغب کریں۔ تاکہ طالبعم میں علم کی بنیاد پر کامیابی حاصل کرنے کا جزبہ پیدا ہو، لیکن درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہے ۔ استاد  ان کے "خاندانی پس منظر" کی بنیاد پر پرکھتے ہیں ناکہ ان کی قابلیت کی بنیاد پر۔ ان وجوہات کی بنیاد پر ہمارے معاشرے میں بےشمار مسائل بڑھ رہے ہیں۔ ان مسائل کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ معلم پہلے اپنے آپ کو "کوتاہیوں سے بچائیں۔ طالب علموں کو سمجھیں اور والدین بچوں کو ڈھیل نہ دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :