سیاسی کرسی کی جنگ

جمعرات 7 جنوری 2021

Sohail Salam

سہیل سلام

اس وقت ملک سنگین قومی بحران کی زد میں ہے جبکہ حکومتی قیادت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں عوامی مسائل کو سیاست کی بھینٹ چڑھا رہی ہے. قومی ریاستی اداروں کا متنازعہ بنانے کی روایت بھی جاری ہے جبکہ سیاسی تماشا اپنے جوبن پر ہے. دنیا بھر کے ممالک اس وقت اپنی عوام کو کورونا وبا کی دوسری اور مزید خطرناک لہر سے محفوظ رکھنے میں سرکردہ ہے مگر بدقسمتی پاکستانی عوام کی ہے جہاں کی سیاسی قیادت اقتدار کی کرسی کے لیے ایسی مگن ہے کہ غریب عوام کی زندگیوں اور بنیادی مسائل کی انہیں کوئی پرواہ نہیں.

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حکومت کی پریشانی یہ ظاہر کررہی ہے کہ پی ڈی ایم کی تحریک نے حکومت کو ایک جھٹکا ضرور دیا ہے.

(جاری ہے)

حکومت دعووں کے باوجود بے بس دکھائی دے رہی ہے اور حال ہی میں خواجہ آصف کی قومی احتساب بیورو کے ہاتھوں گرفتاری کے باوجود حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا بیانیہ دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ کرپشن کیسز میں پہلے نا اہل اور پھر سزا یافتہ قرار دیے جانے والے نواز شریف ابھی تک ملک سے باہر ہیں جبکہ قومی احتساب بیورو کا ادارہ مولانا فضل الرحمان کی ایک دھمکی کے سامنے ڈھیر ہو جاتا ہے.

مزید برآں نیب کا موقف کہ وہ فیس نہیں کیس دیکھتا ہے وفاقی کابینہ میں بیٹھے اراکین کی کرپشن پر چپ سادھ کے بیٹھا ہے جو کہ احتساب سب کا کے بیانیہ کی مکمل نفی ہے. کپتان ڈٹ کر کھڑا ہے مگر بااثر اشرافیہ ہمیشہ کی طرح ڈٹ کر کھڑی ہے جو احتساب کے عمل کو ایک بار پھر شکست سے دو چار کرتی نظر آرہی ہے. سابق وزیر اعظم کو 'ٹھوس ثبوت' کی بناء پر نااہل قرار دیا گیا مگر وہ اب لندن کی پر سکون فضاؤں سکون کی سانسیں لے رہے ہیں.

کسی شخص کی سزا اپیل میں معطل ہو بھی جائے تو اس کی ضمانت شاذونادر ہوتی ہے مگر یہاں نہ صرف ضمانت ہوئی بلکہ ملک سے باہر بھیج دیا گیا جہاں سے وہ بیٹھ کر قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید کرکے متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے. یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عسکری ادارے و عسکری قیادت جتنا موجودہ دور حکومت میں متنازعہ ہوئے اتنا پہلے کبھی نہ ہوئے تھے.

ماضی میں اشارے کنایوں میں نام لیے جاتے تھے مگر اب صورتحال یہ ہے کہ براہ راست نام لیکر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے. یہ کہنا بجا ہے کہ ان سب کے پیچھے موجودہ حکومت کی ناتجربہ کاری اور ملک و سیاست چلانے کی ناقص حکمت عملی ہے. اسی ناتجربہ کاری کیوجہ سے اب ایک صفحہ پر ہونے کی باتوں نے بھی دم توڑ دیا ہے. جس طرح سے آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنسز میں موجودہ حکومت کے حق میں بیانات آتے تھے اب وہ باتیں نہیں رہیں.

احتساب کے بیانیہ کو بڑا دھچکا احتساب کے بیانیہ کے بول بوتے پر آنے والی جماعت ہی نے دیا.  سیاسی تھیٹر میں غریب عوام نااہل ذاتی مفاد پرست سیاستدانوں کی چکنی باتوں میں الجھائے ہوئے اپنے بنیادی مسائل کی جنگ لڑ رہے ہیں. اگر مقتدر حلقے اور ارباب اختیار قومی اداروں میں بہتر اصلاحات کا فوری آغاز نہیں کریں گے تو ملک سیاسی و معاشی بحران میں گرتا چلا جائےگا اور دنیا بھر میں تذلیل کا نشانہ بنے گا. لہٰذا پی ڈی ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر مقتدر اداروں کے مابین سیاسی ڈائیلاگ وقت کی اشد ضرورت ہے تاکہ سیاسی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے جو معاشی استحکام، ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :