مسجد آیاصوفیہ- استنبول

بدھ 5 اگست 2020

Suhail Noor

سہیل نور

گزشتہ دنوں ایک بہت اہم خبر ترکی سے آئی ۔ اس خبر کے مطابق استنبول( ترکی کا شہر) کی مشہور و معروف عمارت آیاصوفیہ، جس کو اپنی شان و شوکت جاہ و جمال خوبصورتی اور فن تعمیر کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے، کو عجا‎ئب گھر سے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ۔ جس پر پوری دنیا کے مسلمان اور بالخصوص ترکی کے مسلمان خدا کا شکر ادا کر رہے ہیں اور جشن بنا رہے ہیں ۔


اگر اس عمارت کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو اس کی تعمیر کا حکم 532 عیسوی میں ایک بازنطینی بادشاہ نے دیا اس وقت اس شہر کا نام قسطنطنیہ ہوا کرتا تھا ۔ یہ عمارت 537 عیسوی میں مکمل ہوئی اور اس عمارت کو مختلف مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ۔ یہاں اس دور کے اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوا کرتے تھے ۔ تاج پوشی کی تقریب کے لئے بھی استعمال میں لائی جاتی تھی ۔

(جاری ہے)

اور سلطنت کی اہم شخصیات بھی اس عمارت میں قیام کیا کرتی تھیں ۔ اس کے علاوہ سب سے اہم یہ ایک چرچ کے طور پر بھی استعمال ہوتی تھی ۔ یہ عمارت تقریباً 900 سو سال تک چرچ رہی اور مختلف عیسائی شاہی خاندانوں کا اس پر کنٹرول رہا ۔
اس کے بعد تقریباً 700 سو سال پہلے جب  ارتغرل غازی  کی اولاد نے سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی تو اس خاندان سے تعلق رکھنے والے سلطان محمد دوم نے 1453 میں قسطنطنیہ (استنبول) فتح کیا ۔


سلطان محمد دوم نے اس عمارت کی اسلامی فن تعمیر کے مطابق تزئین و آرائش کروائی اور اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ۔ یہ مسجد 500 سو سال سے زائد عرصے تک قائم رہی اور مسلمانوں کا مرکز رہی ۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس مسجد کی  تزئین و آرائش کی گئی اور وسیع بھی کیا گیا ۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد سلطنت عثمانیہ کا اختتام ہو گیا اس کے بعد مصطفی کمال(ترکش ڈکٹیٹر) نے جدید ترکی کی بنیاد رکھی اور سیکولرزم کی بنیاد پر ایاصوفیہ مسجد کو میوزیم (عجائب گھر) میں تبدیل کر دیا گیا ۔

 
وقت کے ساتھ ساتھ ترکی مضبوط ہوتا چلا گیا مگر معاہدہ لوزان کی وجہ سے وہ اس پر خاموش رہے تاہم جب سے موجودہ ترک صدر رجب طیب اردگان اقتدار میں آئے انہوں نے ترکی کی عوام کو اسلام کی طرف راغب کیا اور اپنی قوم سے آیاصوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا وعدہ کیا ۔
اس کے علاوہ طیب اردگان نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک نئی امید کی کرن دکھائی اور  انہوں نے مسلمانوں کو ان کے شاندار مستقبل سے باور کروایا ۔

اس کے علاوہ  پوری دنیا کے مسلمانوں کو اتحاد کی ترغیب بھی دی ۔   
جیساکہ سب کو معلوم ہے کہ 2023 میں معاہدہ لوزان کا اختتام ہو جائے گا اور ترکی تمام پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا ۔ لیکن چونکہ ترکی نے اپنی سمت کا تعین بہت پہلے ہی کر لیا ہے اور دنیا اس بات سے مکمل متفق ہے کہ جس طرح ترکی تمام تر رکاوٹوں کو صاف کرتے ھوئے آگے بڑھ رہا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ 2023 کے بعد دنیا ایک نئے موڑ پر آ جائے گی اور مسلم دنیا میں ترکی مسلم ورلڈ کا فرنٹ لائن ملک ہوگا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :