لداخ کی حقیقت

جمعہ 5 جون 2020

Suhail Noor

سہیل نور

میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی دنوں سے بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے ۔ اس کشیدگی کا مرکز لداخ کا متنازعہ علاقہ ہے جو کہ چین اور بھارت کی سرحد پر واقع ہے اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے ۔
کشمیر کے محاذ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان باؤنڈری کو ایل او سی یعنی (Line of Control) کہتے ہیں ۔

اسی طرح لداخ ميں بھارت اور چین کے متنازعہ علاقہ میں باؤنڈری کو ایل اے سی یعنی (Line of Actual Control) کہتے ہیں جو کہ لداخ کے علاقوں سے شروع ہوتی ہے اور میانمر (پرانا نام برما) تک جاتی ہے . یہ دنیا کے چند بلند ترین محاذوں میں سے ایک ہے جس احائغۓکی اونچائی تقریبا 15 سے 16 ہزار فٹ ہے
قابل توجہ بات یہ ہے کہ گزشتہ چالیس پینتالیس سالوں سے اب تک اس متنازعہ علاقے میں ایک بھی گولی نہيں چلی ۔

(جاری ہے)

اس پورے عرصے میں یہاں جب بھی لڑائی ہوئی صرف ہاتھا پائی کی حد تک ۔ جبکہ دوسری طرف ایل او سی پر لاتعداد مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہو چکا ہے
بنیادی طور پر اس کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا جب بھارت نے اس علاقے میں سڑک کی تعمیر شروع کی کیونکہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اس وجہ سے سڑک کی تعمیر پر چین کو کافی تشویش ہوئی ۔ سڑک کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ بھارت اپنے ٹینک، گولا بارود اور بڑے ہتھیار اس علاقے میں لا سکے ۔

اس کے علاوہ امریکہ بھی اس علاقے میں کافی دلچسپی رکھتا ہے اور عین ممکن تھا کہ بھارت امریکہ کو خوش کرنے کے لئے ان کو یہاں تک رسائی دیتا ۔
امریکہ کی دلچسپی اس علاقے میں اس وجہ سے ہے کہ وہ اس خطے یعنی (ساؤتھ ایشیا اور سینٹرل ایشیا) میں اپنی چوہدراہٹ قائم رکھنا چاہتا ہے اس کے علاوہ چین کو قابو میں کرنا ان کا سب سے بڑا مقصد ہے ۔ کیونکہ چین دنیا کے نقشے پر ایک نئی معاشی اور عالمی طاقت بن کر ابھر رہا ہے اور امریکہ سے آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرتا ہے اس کے علاوہ یہ علاقہ اہمیت کے حوالے سے کیوبا (Cuba) سے کافی مماثلت رکھتا ہے جس کی اہمیت کولڈ وار کے زمانے میں کیوبن میزائل کرائسز کے طور پر دنیا کے سامنے آئی ۔


ان تمام عوامل کے علاوہ بھارت اور امریکا سمیت کئی یورپی ممالک کا چائنہ پر دباؤ کا مقصد سی پیک کو رکوانا ہے کیونکہ سی پیک گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے اور ان کے علاوہ یہ کئی عرب ممالک کو بھی کھٹکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ لداخ کے معاملے میں بھارت نے پاکستان پر بھی الزام لگایا اور دباؤ بڑھانے کی کوشش کی مگر امریکہ نے براہ راست پاکستان پر الزام نہیں لگایا کیونکہ امریکہ افغانستان میں پھنسا ہوا ہے اور وہاں سے نکلنے کے لیے پاکستان کا محتاج ہے ۔


سی پیک پاکستان اور چائنہ کا مشترکہ پروجیکٹ ہے ۔ امریکہ کو چائنا کی وجہ سے تشویش ہے اور بھارت کو پاکستان کی وجہ سے ۔ اگر سی پیک مکمل ہو جاتا ہے تو چائنہ اور پاکستان دونوں ہی معاشی طور پر بہت مصبوط ہوجائیں گے اور دنیا میں ایک اہم مقام حاصل کرلیں گے ۔
اس پوری گیم میں اب بھارت پر منحصر ہے کہ وہ اس کو کس حد تک لے کر جانا چاہتا ہے کیونکہ چائنہ جنگ سے زیادہ تجارت کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت بھی کسی جنگ کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ چائنا معاشی اور دفاعی دونوں شعبوں میں بھارت سے بہت آگے ہے ۔

جبکہ امریکہ بھی بھارت کی صرف سفارتی حمایت ہی کر رہا ہے۔ اگر امریکہ پریکٹیکل سپورٹ کرتا ہے تو بھارت کوئی قدم اٹھا سکتا ہے لیکن یہ ممکن نہیں کیونکہ امریکہ پہلے ہی اندرونی اور بیرونی معاملات میں پھنسا ہوا ہے ۔   

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :