
لاک ڈاؤن کی ابتدا سے کرونا کی انتہا تک۔۔۔
جمعرات 9 اپریل 2020

سمیرا ایم ایس دین
پر نظام زندگی رک سا گیا ہے تعلیمی سلسلہ جو بتدریج جاری تھا تھم سا گیا ہے نجی ا سکول مالکان جو فیس نہ ملنے کے ڈر سے اسکول بند ہوجانے کا خوف کھائے بیٹھے ہیں اور اسی ہڑاہوڑی میں فیس بک کمپین شروع ہوگئی ہے جو والدین کو اکساتی ہے کہ فیس نہ دو، کیا اس کمپین کا کوئی جواز بنتا ہے؟ دوسری طرف تعلیمی انتظامیہ ہے جو اندھا دھند ایک سے بڑھ کر ایک فیصلہ کر رہی ہے اوراپنے کارکنوں کو کام پہ بلانے کے بہانے ڈھونڈرہی ہے۔۔۔
فیصلہ تو ہماری نوجوان نسل کا بھی درست نہیں جو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کو پس پشت ڈالے علاقوں کے میدانوں کو کرکٹ کھیل کھیل کر آباد کیے ہوئے ہیں ۔
(جاری ہے)
حالانکہ گھر میں رہ کر مطلب قرنطینہ میں رہ کر بھی بہت سے کام کیے جا سکتے ہیں ہزاروں آئیڈیاز تو ہمارے اداکار دے چکے ہیں ۔بے شمار آئیڈیاز انٹرنیٹ پر بھرے پڑے ہیں بچوں اور نوجوانوں کو ان کے لحاظ سے سرگرمی کروانا والدین کا کام ہے صرف باہر نکل کر مٹرگشت کرنا ہی وقت گزارنے کا ذریعہ نہیں۔
۔۔اور انہیں مٹرگشت کرتے ہوئے حسرت سے دیکھنے والا ہمارا وہ طبقہ ہے جو مجبوری کی بنا پر اس شدید لاک ڈاؤن میں بھی اپنی نوکری پر جارہا ہے اب وہ چاہے بینکرز ہوں، میڈیا پرسنزیا فرمز میں کام کرنے والے۔۔۔
میرے پیارے ہم وطنوں انہی کا خیال کر لیجئے جن کے کندھوں پرگھر چلانے کی ذمہ دار ی ہے جو نہیں جائیں گے تو نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے یا ان کے نہ جانے سے بینکنگ اورمیڈیا کا نظام مفلوج ہوجائیگا ۔۔۔
آپ کو اللہ نے ان ذمہ داریوں سے مبرا رکھا ہے تو شکر بجا لائیےاور اس شکر کے ساتھ ساتھ اپنی دعاؤں میں ان لوگوں کو بھی یاد رکھئے جو ان مشکل حالات میں بھی ضرورت مندوں کو راشن پہنچا رہے ہیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں ۔
آپ کوراشن کی ضرورت نہیں توخدارا کسی اورکا حق تو نہ ماریں ، بلا ضرورت راشن جمع کرکے اسے بیچنا کہاں کی ایمانداری ہے؟
بیچنا تو صنعتوں کو اپنا مال ہےپر رکیے! تھم جائے۔۔۔
کیا ہم سب بھول گئے کہ اس وبائی مرض کا کوئی علاج نہیں کوئی ویکسین نہیں پھر بھی اپنی اور دوسروں کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بازارکھولنے کی بات کرکے۔
زندگی تو ایک ہی بار ملتی ہے۔ بے شک زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن احتیاط کرنے کاحکم بھی اللہ پاک نے فرمایاہے۔۔۔
اگر آ پ اس وقت اپنے جدید مصنوعات سے لیس اور آرام دہ کمرے میں بیٹھیں ہیں ،انواع و اقسام کے کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں
تو ناشکراپن نہ کریے۔۔۔
ایک لمحے کو سوچیے کوئی ایسا تو نہیں آپ کے آس پاس جس کے گھر کا چولہا ٹھنڈا پڑا ہو؟اگر ایسا ہے تو آخرت میں آپ سے بھی پوچھ گچھ ہوگی۔۔۔
انسانی دل گر رکھتا تو
زندگی تو پلک جھپکتے گزر جانی ہے
بس یہ بات سمجھ جا تو۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سمیرا ایم ایس دین کے کالمز
-
عیدِقُرباں اور احساس کی داستان
ہفتہ 1 اگست 2020
-
زندگی کا قیمتی سرمایہ" باپ"
منگل 23 جون 2020
-
خواجہ سرا بھی ہیں عزت کے حقدار
جمعرات 11 جون 2020
-
سیر بچپن کی عیدوں کی
منگل 26 مئی 2020
-
محبتوں کا سمندر اور سایہ دار درخت'' ماں ''
اتوار 10 مئی 2020
-
کاش !خدمت خلق ہوانسانیت کے زمرے میں
جمعہ 8 مئی 2020
-
مزدوروں کا عالمی دن کچھ کہہ رہا ہے۔۔۔
جمعہ 1 مئی 2020
-
لاک ڈاؤن کی ابتدا سے کرونا کی انتہا تک۔۔۔
جمعرات 9 اپریل 2020
سمیرا ایم ایس دین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.