
دائروں کی حکومت
بدھ 21 اکتوبر 2020

سید عارف مصطفیٰ
(جاری ہے)
لیکن صاحبو سچ یہ ہے کہ یہ سب باتیں ہیں ناشکروں کی ۔۔۔ جو یہ مان کے نہیں دیتے کہ جیسے جیسے دن گزرتے جارہے ہیں ہم پاکستانیوں پہ ہماری ایجنسیوں کا احسان بڑھتا جارہا ہے ۔۔۔ بھلا یہ رعایت کوئی کم ہے کہ اب بھی ہر صبح انکی کلیئرینس لیئے بغیر کوئی نہ کوئی ایسا نومولود جنم لینے میں کامیاب ہو ہی جاتا ہے کہ جسے بعد میں مسلمہ ناہنجار بننا ہوتا ہے - اور پھر انکی عالیٰ ظرفی و درگزر کی یہ بھلا کوئی چھوٹی موٹی علامت ہے کہ وطن عزیز کے گستاخ کارخانے روز بغیر ان سے پوچھے اپنی پیداوار شروع کردیتے ہیں ، اور انکی اجازت کے بغیر کسان صبحدم اپنے کھیتوں میں فصل بونا شروع کرتے ہیں اور حد تو یہ کہ وہ سینچنے و فصل کا ٹنے کے لئے بھی ان سے پرمٹ لینے کے پابند نہیں بنائے گئے ۔۔۔ حالانکہ کیا خبر کے کب کوئی کارخانہ دار اسکول کالج بیگ بنانے کے بجائے دہشت گردوں کے لئے خاص بیگ بنانا شروع کردے اور کوئی کسان کاشتکاری کی آڑ میںً تخریب کاری پہ اتر آئے اور کھیتوں میں آلو بونے کے بجائے ہینڈ گرینیڈ سمونے کی مفسدانہ سرگرمیوں میں ملؤث ہوجائے ۔۔۔ مکان دکان اور کھلیان سلامت تو سمجھو دہشتگردی کے مچان سلامت ۔۔۔ اس لیئے جب تک کسی بھی طرح کی سازش کا گمان باقی رہے گا ایجنسیوں کی ضرورت کا امکان بھی باقی رہےگا
پھر یہ بھی ہے کہ ان بیچارے ایجنسی والوں پہ بھی ذمہ داریوں کا بوجھ کوئی کم ہے ۔۔۔ پورے بائیس کروڑ لوگوں پہ نظر رکھنے کا معاملہ ہے کہ کیا پتا کب ان بھانت بھانت کے لوگوں میں سے کوئی فٹافٹ بھٹک جائے اور وہ سربلندیء قانون سے اٹک جائے ۔۔۔ کسے خبر کہ کب گناہوں کے رنگ میں رنگے جانے کے لئے کسی کا من اچانک رنگین ہوجائے اور جب تک کسی کو پتا چلے یہ معاملہ بیحد سنگین ہوجائے ۔۔۔ اس لیئے لاریب 22 کروڑ شہریوں سے وابستہ اور پل پہل پہ محیط اس عظیم و مہیب ذمہ داری کے پشتارے کو لادنے کے لئے کم ازکم 22 ہزار ایجنسیاں کی ضرورت تو بنتی ہی ہے جو بڑے اطمینان و سکون اور استقامت سے اپنے عظیم مقاصد پورے کرسکیں اور کسی کندہء ناتراش کے سر میں بدخیالی کا سودا سمانے سے پہلے ہی اس سر کو دائم سرنگوں کرنے کے لئے چوکس و خبردار رہیں ۔۔۔ لیکن برا ہو اس معاشی زبوں حالی کا کہ لے دے کے بس تاحال اتنی سی ایجنسیوں ہی کو قائم کیا جاسکا ہے کہ جو دونوں ہاتھوں کی انگلیوں جتنی بھی نہیں ہیں اور اپنی کم مائیگی کا یہ غم انہیں اس بری طرح کھائے جاتا ہے کہ انہیں ڈھنگ سے کسی سانحے کو قبل از وقت پیدائش، روک سکنے کی خاطر خواہ قؤت ہی میسر نہیں آپائی ۔۔۔ اپنی اس کم مائیگی کو جان لینے کے بعد انہوں نے پورے خشوع و خضوع سے ملک کو بہت سے دائروں میں بانٹ لیا ہے اور انہیں وہ بڑی جانفشانی سے اپنی مرضی اور بجٹ کی گنجائش کے مطابق چھوٹا بڑا کرتے رہنے ہیں اور چونکہ وہ بڑی پامردی سے قومی مفاد کا سائزاسی پیمائش سے مرتب کرتے رہتے ہیں ۔۔۔ تو اگر قومی مفاد کے دائروں کی اسی گھمن پھیری میں اب ایک آدھ چھوٹا آئی جی بھی ادھر سے اٹھا کے ادھرکردیا گیا ہے تو اس میں اتنے شور شرابے اور سیاپے کی بھلا کیا تک ہے ۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سید عارف مصطفیٰ کے کالمز
-
بعضے کتے تو بہت ہی کتے ہوتے ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ان کی مرتی سیاست کو پھر لاشوں اور تماشوںکی ضروت ہے۔۔۔
جمعہ 28 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
عدالت نے کیا پہلے درگزر نہیں دکھائی جو اب نہیں دکھاسکتی ۔۔۔؟؟
پیر 10 جنوری 2022
-
بجی ہیں خطرے کی گھنٹیاں نون لیگ سے زیادہ پی ٹی آئی کے لئے
بدھ 8 دسمبر 2021
-
لؤ جہاد بمقابلہ لؤ کرکٹ جہاد ۔۔۔۔
جمعہ 5 نومبر 2021
-
عمر شریف چلے گئے، جائے استاد خالی است
منگل 5 اکتوبر 2021
سید عارف مصطفیٰ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.