
فرقہ وارانہ ہم آہنگی ضروری، مگر کیا صرف یکطرفہِِ.. . ؟؟؟
منگل 10 اگست 2021

سید عارف مصطفیٰ
(جاری ہے)
میرا اور مجھ جیسے میرے کئی ہم خیالوں کا مخمصہ مگر یہ ہے کہ صحیح طور پہ یہ جان سکیں کہ آخر اتحاد بین المسلمین صحیح طور پہ کسے کہتے ہیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہوتی کیا ہے کیونکہ یہ دونوں اصطلاحات یقیناً سننے میں بہت خوش کن اور دلپذیر ہیں مگر عملی طور پہ انکی تشریح یہ بن گئی ہے کہ ان پہ صرف یکطرفہ عمل کیا جائے اور ایک فریق جو عددی طور پہ بہت بڑی اکثریت پہ مشتمل ہے وہ تو عاجزی و انکسداری کی مورت بن جائے جبکہ دوسرا فریق اس پہ عملدرآمد کے لئے اپنا حصہ بالکل نہ ڈالے ۔۔۔ میں یہاں بات کو سادہ و سہل طور پہ عرض کرتا ہوں کہ اس امر میں کیا حرج ہے کہ جو ایسے بیانات اور اجلاس میں حق پسندی بھی راہ پائے اور یہ مطالبے قراردادوں کی شکل میں منظور کئے جائیں کہ جن میں اکثریتی فریق کو دوسرے اقلیتی فریق کے جلوسوں کے لئے مکمل امن و امان اور تحفظ کی ذمہ داری میں شریک ہونے کا کہا جائے اور دوسرے فریق سے جواباً صرف اتنا سا تعاون کرنے پہ آمادہ ہونے کی بات کی جائے کہ وہ اپنے جلوسوں کو شہر کے شہر کے مرکزی بازاروں اور علاقوں سے گزارنے کے بجائے شہر کے مضافات میں کسی بڑی شاہراہ پہ نکال لے اور یوں ایسی دوطرفہ حقیقی اور بامعنی فرقہ وارانہ ہم آہنگی تشکیل پائے گی کہ جس کی حقیق قؤت کے مقابل کوئی شرپسند ٹہر نہیں پائے گا اور امن کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی جرآت نہیں کرپائے گا
بدقسمتی سے آج کے اہل قلم اور ارباب فکر و نظر کی بھاری اکثریت روغنی روٹی اور مرغن بوٹی کی اسیر ہوچلی ہے لہٰذا وہ اس حریت فکر ہی سے محروم ہوچکی ہے کہ جو انہیں ان اہم معاملات پہ لکھنے یا بولنے کے لیئے مجبور کرے اور اپنا فکری کردار ادا کرنے پہ اکسائے - تو ایسے میں پھر یہ اجلاس اجلاس کھیلنے والے 'موقع پرست گرو' یکطرفہ بھائی چارے کی فریب کاری کا راگ کیوں نہ الاپیں -کیونکہ یہی کام آسان تربھی ہے اور اخبارات میں اپنی خبریں چھپوانے اور تصویریں لگوانے کا مجرب نسخہ بھی ۔۔۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے نام پہ ایک فریق کو گھٹنوں کے بل بٹھادینے ہی کو اتحادبین المسلمین کی شرط لازم بنالیا گیا ہے اور اس کے بل پہ کئی کئی روز تک شہر کے مرکزی بازار اور علاقے ایک ایسی ناکہ بندی کا شکار رہتے ہیں کہ جس کی وجہ سے وہاں آباد لاکھوں شہری محصور ہوجاتے ہیں اوروہاں سے دفتر جانا یا کاروبار جاری رکھنا تو کیا کسی کا گزرنا بھی کاردارد ہو جاتا ہے بلاشبہ یہ ایک طرح کی معاشی و سماجی قفل بندی ہے۔۔۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ گنجان آبادیوں کے علاوہ شہر کے بڑے کاروباری مراکز و سرکاری و نجی ادارو ں کے دفاتر ہی نہیں بڑے بڑے ہسپتال اور شفاخانے بھی اسی رستے پہ واقع ہیں اور اس تمام دورانیئے میں یہاں مریضوں کا پہنچ پانا تو دور ، یہاں داخل مریضوں سے رابطہ کرنا تک ناممکن ہوجاتا ہے حتیٰ کہ یہاں سے ایمبولینسوں کا گذر بھی دشوار ہوجاتا ہے اور جو کوئی ایسا کرنے کی کوششیں کریں انکے اندر موجود مریض انہی خدمتی گاڑیوں کے اسٹریچر پہ دم توڑجاتے ہیں اور یہ معاملہ یقیناً ایک بڑا انسانی مسئلہ بھی ہے جسے کسی طور نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیئے-
یہاں مجھے امن و سلامتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ان مبینہ سفیروں سے یہ پوچھنا ہے کہ آخر ان کے بیانات میں کھل کر یہ مطالبہ کیوں نہیں کیا جاتا ہے کہ اتحاد بین المسلمین کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ جہاں ایک فریق دوسرے کے تحفظ کے لئے سینہہ سپر ہو تو دوسری طرف دوسرا فریق بھی وسیع القلبی سے اپنے جلوسوں کو شہر کے مضافاتی علاقوں کی طرف منتتقل کردے ۔۔۔ کیونکہ کوئی بھی معاہدہ یا سمجھوتہ یا روادری کا عمل کبھی یکطرفہ نہیں ہوتا اور نہ ہی ہوسکتا ہے ۔۔۔ اگر یہ تنظیمی گرو یہ مطالبہ کرپائیں اور اس پہ عملدرآمد کی جانب پیشرفت کرسکیں تو یہی عمل فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بابت ایک حقیقی قدم ہوگا وگرنہ تو یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نعرہ جلد ہی بے معنی و بے اثر ہو کر رہ جائے گا کیونکہ اس یکطرفہ صورتحال سے جو خلاء جنم لے رہا ہے اسکا خاتمہ بھی از بس ضروری ہے اور اگر جسے ختم نہ کیا گیا تو قوی خدشہ ہے کہ اس صورتحال سے فتنہ پردازوں اور شرپسندوں کو یہ خلاء پر کرنے کا موقع مل سکتا ہے اور یہ وہ امکانی منظرنامہ ہے کہ جس سے بچنے کی ہرممکن سنجیدہ کوشش کی جاان معی ماور اس سمحض مقصد براری کی یکطرفہ کوششیں کی جانی چاہیئیں ۔۔۔ اسکے بغیر حقیقی امن کی بات کرنا خود ایک غیرحقیقی بات ہوگی اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سید عارف مصطفیٰ کے کالمز
-
بعضے کتے تو بہت ہی کتے ہوتے ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ان کی مرتی سیاست کو پھر لاشوں اور تماشوںکی ضروت ہے۔۔۔
جمعہ 28 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
عدالت نے کیا پہلے درگزر نہیں دکھائی جو اب نہیں دکھاسکتی ۔۔۔؟؟
پیر 10 جنوری 2022
-
بجی ہیں خطرے کی گھنٹیاں نون لیگ سے زیادہ پی ٹی آئی کے لئے
بدھ 8 دسمبر 2021
-
لؤ جہاد بمقابلہ لؤ کرکٹ جہاد ۔۔۔۔
جمعہ 5 نومبر 2021
-
عمر شریف چلے گئے، جائے استاد خالی است
منگل 5 اکتوبر 2021
سید عارف مصطفیٰ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.