کورونا وائرس کی عالمی وبا اور پولیس کا کردار

اتوار 10 مئی 2020

Tasneemur Rehman

تسنیم الرحمن

اس میں کوئی شک نہیں کہ کوروناوائرس ایک عالمی وباء کے طور پر ابھر ی ہے جس نے پوری دْنیا کواپنی لپیٹ میں لے کر پریشان وحیران کر دیا ہے۔ موجودہ حالات میں کورونا وائرس نے معمولات زندگی اور کاروبارحیات بری طرح متاثر کر دیئے ہیں۔ دیگرسینکڑوں ممالک کی طرح پاکستان بھی اس وبا سے متاثر ہواہے جہاں تمام ادارے ان مشکل حالات میں کورونا سے لڑنے کے لیے پوری طرح متحرک ہیں ۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح فعال ہیں جبکہ موجودہ حالات کے تقاضوں کے عین مطابق پولیس خصوصی طورپر معاشرتی ضوابط اور سماجی فاصلے کے اصولوں کو نافذ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ملک بھر میں جہاں قانون پر عمل درآمد کرانے کے لیے پولیس کوشاں ہے وہاں خودپولیس کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومتیں کورونا وائرس سے لڑنے کی احتیاطی تدابیر اختیارکئے ہوئی ہیں اور انتظامی اختیار ات استعمال کرتے ہوئے گاہے بگاہے مختلف احکامات جاری کررہی ہیں ۔

یہ ا حکامات افراد کے مابین رابطے کو محدود کرکے سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے پر مشتمل ہیں۔ ان احکامات میں لاک ڈاؤن، گھر پر قیام یاکیئر فار یوجیسے احتیاطی اقدامات شامل ہیں۔ پولیس ان احکامات کی روشنی میں کہیں زبردستی کرتی ہے تو کہیں عوام کو کورواناوائرس سے بچاوٴکی آگاہی مہم میں پیش پیش ہے ۔ لاک ڈاوٴن کے دوران دوران پولیس نے احتیاطی و حفاظتی انتظامات کی خلاف ورزی کرنے پرقانونی اقدامات بھی کئے جس پرعوام میں لاجلاردعمل بھی آیا اورکہیں پولیس کا ساتھ دیاگیا توکہیں پولیس کو روایتی تنقید کاسامنا بھی کرناپڑا۔

یہ حقیقت ہے کہ حکومت اور پولیس کوعوام کی فلاح و بہبود اور صحت عامہ عزیز ہے جن کی خاطر پولیس اقدامات کررہی ہے لہذا ان اقدامات کوکھلے دل سے سراہاجانا چاہیے۔
اس عالمی وباء کے پھیلاوٴ کو روکنے کی ذمہ داری پولیس کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے اور بلاشبہ کورونا وائرس کے پیش نظرپولیس کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔اگر ہسپتالوں میں طبی عملہ فرنٹ لائن پر کورونا کے خلاف لڑرہا ہے تو پولیس بھی کسی سے پیچھے نہیں۔

اس وباء سے دوسروں عام لوگوں کی طرح خودپولیس کی جانوں کے لیے بھی خطرہ بڑھ گیاہے ۔پولیس بیک وقت مختلف امور سرانجام دے رہی ہے۔ دن ہو یا رات لیکن پولیس سڑکوں‘ بازاروں اور گلیوں کے سروں پرموجودرہتی ہے۔ ہر جگہ لاک ڈاؤن کرانے میں بھی مصروف عمل ہے۔علاوہ ازیں مجرموں، منشیات فروشوں اور چوروں کو بھی پکڑ رہی ہے جبکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایکشن لینے میں بھی فرنٹ لائن پر ہوتی ہے۔

یہی نہیں بلکہ پتنگ بازوں کو بھی روک رہی ہے جوآئے روز تفریخ کی بجائے اذیت میں بدل رہی ہے کیونکہ پتنگ بازی نے کافی بچوں کی جان لے لی ہے لیکن پا بندی کے باوجود کوئی بھی ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت نہیں دے رہا۔ پولیس امن و امان براقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے قائم قرنطینہ مراکزکے باہر پہرا بھی دے رہی ہے جبکہ پولیس عوام میں آگاہی بھی پھیلا رہی ہے کہ وہ گھروں سے بلا ضروت باہر نہ نکلیں اور زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں گزاریں تاکہ وباء مزید نہ پھیلے۔

پولیس کورونا وائرس سے متعلق جرائم کے خلاف کاروائی میں بھی پیش پیش ہے ۔جعلیsanitizers ادویات ہوں یا لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے والے عناصر‘ سب کے خلاف پولیس ایکشن لے رہی ہے۔اس مشکل گھڑی میں پولیس اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کی ادائیگی بخوبی نبھا رہی ہیں اور جان کی پرواہ کیے بغیر عوام کی بے لوث خدمت کر رہی ہے۔پولیس کے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ پولیس گھر سے کام نہیں کر سکتی اور نہ ہی خود کو قرنطینہ میں رکھ سکتی ہے‘ نہ ہی معاشرے سے الگ ہو سکتی ہے۔

پولیس ہاتھ لگائے بغیر کسی کو گرفتار نہیں کر سکتی مگر پولیس افسران عوام سے ملنے کے لیے حفاظتی سازوسامان استعمال کر سکتی ہے جوکہ ان کے تحفظ کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
اگر دیکھاجائے تو موجودہ حالات کی وجہ سے پولیس کو کا فی ساری مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ دنوں ملک کے کئی شہروں میں پولیس کے ساتھ کئی واقعات رونما ہوئے۔ پولیس کو حفاظتی سامان کی کمی کا سامنا ہے جس سے خود پولیس کو خطرات لاحق ہیں۔

پولیس کے لیے حفاظتی سامان مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ پولیس لگن اور جذبے کے ساتھ خدما ت سر انجام دے رہی ہے یہی وجہ ہے کہ عوام کو بچاتے بچاتے خود پولیس کے اب تک 130سے زائدافسروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ان میں بعض اب صحت یاب ہوکر دوبارہ ڈیوٹی بھی جوائن کر چکے ہیں۔ پولیس نے اس مشکل وقت میں عوام دوست اور انقلابی اقدام بھی اٹھائے۔

پولیس اپنے مسائل اورکم وسائل کے باوجود ضرورت مندوں کی مدد کے لیے میدان میں آئی اور فرنٹ لائن کا کردارکررہی ہے۔ پولیس افسران نے فلاحی کاموں میں بھی حصہ لیا اورقلیل تنخواہوں کے باوجود ضرورت مندوں میں ضروریات زندگی کی اشیاء تقسیم کیں۔ایک اطلاع کے مطابق پنجاب پولیس نے ایک اور انقلابی قدم اٹھایا اور انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر صاحب کے احکامات پر سنٹرل پولیس آفس لاہور میں ’پولیس ریلیف فنڈ برائے کورونا وائرس‘ قائم کیاگیا جہاں اب تک ’۵ کروڑ‘سے زائد ریلیف فنڈ جمع کرایاگیا ہے۔

بتایاجاتاہے کہ اس فنڈ سے پولیس ۲۰ ہزار متاثرہ خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کا پلان ہے۔ پولیس کا یہ اقدام قابل تحسین ہیں جس کی تاریخ میں پہلی بار کھل کر تعریف ہورہی ہے۔عوام کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ پولیس بھی اس معاشرے کا حصہ ہے ۔پولیس کے افسران ہم میں سے ہیں اوروہ بھی انسان ہیں۔ پولیس زبان پر شکوہ کئے بغیر مسلسل کئی کئی گھنٹوں ڈیوٹیاں سرانجام دیتی ہے اور کبھی اپنے فرائض سرانجام دینے سے انکار نہیں کیا بلکہ اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے نبھارہی ہے۔

عوام کو چاہئے کہ وہ پولیس کی حوصلہ افزائی کرے اورپولیس کے اچھے کاموں کو سراہیں۔کورونا وائرس کے شکار پولیس افسروں و اہلکاروں کے لئے دعاگوہیں کہ اللہ انہیں جلد صحت یاب کرے ۔ اللہ ہمیں اس وباء سے محفوظ رکھے،آمین۔سلام پولیس!!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :