
لاء آف اٹریکشن: کتنی حقیقت!
بدھ 22 ستمبر 2021

عمر فاروق
لاء آف اٹریکشن کوئی ایسا قانون نہیں جس سے لوگ ناواقف ہوں، 1877 میں روسی جادوگر ہیلینا واٹسکی لاء آف اٹریکشن کا لفظ اپنی کتاب میں استعمال کرچکی تھیں جبکہ 19 صدی کے اوائل میں پائناس کوئمبی کی تعلیمات میں بھی اس قانون کا ذکر ملتا ہے، قانون کے مطابق "مثبت خیالات مثبت چیزیں لاتے ہیں اور منفی خیالات منفی چیزیں لاتے ہیں، اگر ہم صرف ان چیزوں کے بارے میں سوچیں جو ہم چاہتے ہیں تو ہم انھیں حاصل کرلیں گے" قانون کے حامیوں کا ماننا ہے کہ"کائنات میں کچھ ایسے عوامل ہیں جو ہر وقت حرکت میں رہتے ہیں، یہ عوامل ہر شخص کیلئے ایسے حالات وتجربات پیدا کرتے ہیں جن کے بارے میں وہ سوچتا ہے" اس قانون کے بیشمارحامی موجود ہیں لیکن محققین کی ایک بڑی تعداد اس پر کڑی تنقید کرتی نظر آتی ہے، اس قانون کے ماننے والے مذہبی کتب سے بھی ایسے متن اخذ کرلیتے ہیں جو ان کی بات کی تائید کرتے ہوں مثال کے طور پر "اس لئے تم سے کہتا ہوں: جو کچھ تم دعا میں مانگتے ہوں یقین کرو وہ تمہیں مل گیا ہے، وہ تمہارا ہے"(بائبل: مارک 11:24 ) لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ایک بے ڈھنگی سی بات ہے، خواہشات باندھنا کسی چیز کی توقع کرنا اور محنت کرنے کے بعد قدرت سے یقین کی انتہاؤں کے ساتھ کسی چیز کی طلب کرنا دونوں چیزوں میں فرق ہے، ایک میں آپ اپنی Desire کے ساتھ ممکنات کی جانب بڑھنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں جبکہ دوسرے میں Cause & effect کا عمل دخل ہوتا ہے، پائناس کوئمبی کو "لاءآف اٹریکشن" کا بانی سمجھا جاتا ہے، یہ نیوہیمپشائر میں پیدا ہوا، رسمی تعلیم حاصل کی اور جوانی میں تب دق کے مرض کا شکار ہوگیا، اس زمانے میں تب دق کا کوئی قابل اعتماد علاج موجود نہیں تھا، ایک دن اچانک گھڑ سواری کرنے کے بعد جب کوئمبی نے محسوس کیا کہ اس نے مرض سے عارضی طور پر نجات حاصل کرلی ہے تو اس نے اس عمل کو دہرانا شروع کردیا اور مکمل صحت یاب ہوگیا، اس چیز نےاس کو "دماغ کے جسم پر اثرات" کا مطالعہ کرنے پر اکسایا جس کے بعد پائناس کوئمبی نے اعلان کیا تھا "پریشانی جسم میں نہیں ذہن میں ہے" بعض مصنفین ہینری ووڈ، رالف والڈ نےاپنی اپنی کتابوں میں دعوٰی کئے کہ دماغ کا یہ عمل صحت نہیں بلکہ زندگی کے ہرشعبے سے متعلق ہے، نپولن ہل، نارمن ونسنٹ پیلے، پاؤلو کوئیلو اور ایکہارٹ ٹولے جیسی نامور شخصیات اس قانون کی حامی ہونے کے باوجود اس کے حق میں کوئی قابل ذکر سائنسی شواہد پیش نہیں کرسکیں اور آپ کو شاید یہ جان کر بھی حیرت ہو محققین کی جانب سے اس قانون کو pseudoscience "سیڈو سائنس" قرار دیا گیا ہے (سیڈو سائنس: ایک ایسا قانون یا مفروضہ جو سائنسی حقائق اور طریقہ کار سے مطابقت کا دعویدار ہو لیکن ان سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔
(جاری ہے)
1۔وہ لکھتے ہیں: "اگر میرے لیے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ میں اس طرح زندگی گزاروں جیسے میں نے انہیں پہلے ہی حاصل کر لیا ہے تو ایسا کرنے کے لیے مزید منصوبے بنانے کی کوئی وجہ نہیں ہے! دی سیکریٹ میں جیک کین فیلڈ نے تجویز کیا "ہمارا کام یہ جاننا نہیں ہے کہ کام کیسے ہوگا؟ بھروسہ کریں کہ کائنات اس کو ظاہر کرے گی، دلچسپ بات یہ ہے کہ جیک کین فیلڈ کی ویب سائٹ آپ کو ایکشن پلان بنانے کے طریقہ سکھانے والے پروگرام فروخت کرتی ہے.
2۔ جب آپ زندگی کو ایسے تصور کرنے لگیں جیسے آپ نے پہلے ہی اپنے مقاصد کو پورا کر لیا ہے تو ڈیڈ لائن یا ٹائم لائن قائم کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے! جیسا کہ رہونڈا بائرن نے کہا "کائنات کو اپنی خواہش ظاہر کرنے میں کوئی وقت نہیں لگتا ہے" اگرچہ اہداف مقرر کرنے کی اہمیت پر ہونے والی ریسرچز کامیابی کے حصول کے لیے ٹائم لائنز قائم کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہیں لیکن ایل او اے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کائنات کے لیے اپنے مقصد کے حصول کے لیے ایک ڈیڈ لائن مقرر کرنا نامناسب ہوگا.
3۔ کوئی چیلنج نہیں، چیلنجز کو منفی خیالات سمجھا جاتا ہے اور ان سے بچنا چاہیے.
4۔ اگر آپ کو چھاتی کا کینسر ہو جاتا ہے تو 100٪ آپ کی غلطی ہے (جینیات کی نہیں) اگر آپ ریپ یا زیادتی کا شکار ہوتے ہیں 100٪ آپ کی غلطی, دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جانے والے بچے، انتہائی نگہداشت والے یونٹ میں بیمار بچے ,سیلاب، سمندری طوفان، قدرتی آفات، ہولوکاسٹ کا شکار ہاں ان سب میں آپ کی غلطی ہے کیونکہ آپ نے منفی چیزوں کے بارے میں سوچا لیکن خیر ہم سب اندر سے جانتے ہیں کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز چیز ہے" However, it is a basic, fundamental premise of the LOA اور آخر میں عرض کرتا چلوں "آپ کبھی بھی اس چیز کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرسکتے جس کے بارے میں آپ نہیں سوچ رہے ہیں کیونکہ یہی لاء آف اٹریکشن کہتا ہے"۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر فاروق کے کالمز
-
حقیقت کا متلاشی عام ذہن
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
حقیقی اسلام کی تلاش!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
کیا شیطان بے قصور ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
"عالم اسلام کے جید علماء بھی نرالے ہیں"
منگل 4 جنوری 2022
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں! ۔ آخری قسط
منگل 7 دسمبر 2021
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں!۔ قسط نمبر1
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
والدین غلط بھی ہوسکتے ہیں !
پیر 22 نومبر 2021
-
ہم اتنے شدت پسند کیوں ہیں؟ ۔ آخری قسط
بدھ 29 ستمبر 2021
عمر فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.