جنت اورجہنم کے ٹکٹ

جمعرات 8 نومبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

فتوؤں کی ہول سیل ریٹ پر خریدوفروخت تواس ملک میں پہلے ہی عام تھی اب جنت اورجہنم کے ٹکٹوں کی تقسیم کاکاروبار بھی اس بدقسمت ملک میں بڑے پیمانے پرشروع ہوگیا ہے۔سوشل میڈیا پر ایک دن میں نہ جانے جنت اورجہنم کے کتنے ٹکٹ آن لائن جاری ہوتے ہیں جوپھرہاتھوں ہاتھ بکنے کے ساتھ بڑی بے شرمی،بے غیرتی ،بے حیائی اورڈھٹائی کے ساتھ آگے بھی سپلائی ہورہے ہیں۔

ہم سوشل میڈیا کوابلاغ،تعلقات عامہ ،تفریح ،تبدیلی اورتیزتررسائی کانہ صرف ایک مئوثر ذریعہ قراردیتے تھے بلکہ آج بھی سمجھ رہے ہیں لیکن اخلاق سے عاری امن اورانسانیت کے کچھ دشمنوں نے اس اہم پلیٹ فارم اورذریعے کوبھی،، بے غیرتی کاچورن،، بیچنے کاذریعہ بنالیا ہے۔جن کواپنے لوگ بھی گھاس نہیں ڈالتے،جوبے غیرتی ،بے حیائی اوربے شرمی میں سر سے پاؤں تک ڈوبے ہوئے ہیں وہ لوگ سوشل میڈیا پر مفتی،پروفیسر،ڈاکٹر،سیاستدان،قانون دان اورنہ جانے کیاکیابن کرنہ صرف اپنے ہاتھوں سے بنایاجانے والا،، بے غیرتی کاچورن،،سرعام بیچتے ہیں بلکہ دوسروں کواچھائی اوربرائی کے سرٹیفکیٹ دے کرجنت اورجہنم کے ٹکٹ بھی دھڑلے سے جاری کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

کسی کے ظاہر سے تواپنا کیاکوئی بیگانہ اوربچہ بھی واقف ہوسکتا ہے لیکن کسی کے باطن میں کیاتھا یاکیا ہے ۔۔؟یہ صرف ہمارا رب ہی جانتا ہے ۔وہی رب جودلوں کے بھید اورانسان کی ہرسوچ سے بخوبی آگاہ اورواقف ہے ۔وہ انسان جس کواپنے باطن کاعلم نہیں وہ کسی اورکے باطن کے بارے میں کیاجان سکتا ہے ۔۔؟اللہ نے مسلمانوں کو غیبت اورایک دوسرے پرتہمت اورالزامات لگانے سے منع فرمایا،کہاگیا کہ غیبت کرنا اپنے دوسرے زندہ بھائی کے جسم کاگوشت کھانے کے مترادف ہے ۔

پھر جواللہ کوپیارا ہوگیا ،دنیا ہی چھوڑ گیا،اس کاتومعاملہ ہی الگ ہے۔ جسم سے روح نکلنے کے بعدپھر دنیا سے جانے والے ہرشخص کامعاملہ اللہ کے سپرد ہوتاہے ۔مرنے والے کاپھردنیامیں رہ جانے والے انسانوں کے ساتھ تعلق قیامت تک ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجاتاہے۔اسی وجہ سے ہمیں بڑے طریقے اورسلیقے کے ساتھ پیاراورمحبت سے بتایاگیا کہ مرنے والوں کے بارے میں کوئی بھی بری بات نہ کہنا۔

اگردنیا سے جانے والے کواچھے الفاظ میں یاد نہیں کرسکتے ہو تو پھر کم ازکم اس کے بارے میں اپنی زبانیں ہی بند رکھو۔ یہ نہ میری کوئی رائے وایجاد ہے نہ ہی روڈماسٹری کرنے والے کسی حقیروفقیرکاکوئی بیان اور مشورہ ۔بلکہ یہ تو اس عظیم دین اسلام کی تعلیمات ہیں جس دین کی وجہ سے آج ہم خود کومسلمان قراردیتے ہیں اورجس دین پرمرمٹنے کے لئے ہم سب ہمہ وقت تیاربیٹھے ہیں ۔

پھریہ کیا۔۔؟کیاہمیں دینی تعلیمات اوراللہ اوراس کے رسو لﷺکے احکامات کااتنابھی پاس نہیں کہ ہم دنیاسے جانے والے اپنے بزرگوں،بھائیوں،بہنوں اورماؤں کوبرے الفاظ اورالقابات سے یادکرکے قبرکی پاتال میں اترنے کے بعدبھی ان کاپیچھانہیں چھوڑرہے۔۔؟کون جنت میں جائے گااورکون جہنم میں ۔ہم کون ہوتے ہیں رائے قائم کرنے والے یافیصلے کرنے والے۔

اپنے اعمال،افعال اورکردارپرتوہماری ذرہ بھی نظرنہیں لیکن دوسروں کے بارے میں رائے قائم کرنے اور بدگمانیوں کوہوادینے کاہمیں اتناشوق ہے کہ ہم پھرقبراورحشرکوبھی بھول جاتے ہیں ۔مولاناسمیع الحق شہیدجن کی ساری زندگی قال اللہ اورقال رسول اللہﷺ کی صدابلندکرتے ہوئے گزری،جن کااوڑھنابچھوناہی دین کی خدمت اورمسجدومدرسہ تھا۔جن کی زندگی باہرکم اورمسجدومدرسے میں زیادہ گزری۔

جوہمیشہ اللہ اوراس کے پیارے محبوب حضرت محمدمصطفی ﷺ کے مہمان رہے۔وہ شخصیت جواپنوں کے ساتھ بیگانوں کے ہاں بھی ہمیشہ قابل عزت وقابل احترام رہیں ،اس شخصیت کے بارے میں سوشل میڈیاپرجاری پراپیگنڈا،نامناسب الفاظ اورالقابات سن اورپڑھ کرواللہ دکھ حدسے زیادہ دکھ ہوا۔کیاہم اتنے گئے گزرے ہیں کہ آج ہم سے ہمارے بزرگ،اسلاف ،اللہ کے ولی اورامام بھی محفوظ نہیں ۔

مولاناسمیع الحق توہمارے پاس اسلاف کی ایک نشانی کی حیثیت رکھتے تھے۔سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن دین کے معاملے پرتومولاناسمیع الحق کبھی متنازعہ نہیں رہے ،شہیدنے زندگی کی آخری سانس تک ملک میں امن وامان کے قیام اوردین کی سربلندی کے لئے کلیدی کرداراداکیا۔ملک میں فرقہ واریت،قتل وغارت اوردہشتگردی سمیت جہاں بھی کسی طریقے سے کوئی آگ لگی مولانااپنے مبارک ہاتھوں میں پانی لیکراس کوبجھانے کے لئے بلاخوف وخطر آگے بڑھے۔

ملک میں تمام طبقات کی جانب سے جہاں مولاناسمیع الحق کادلی احترام کیاجاتاتھاوہیں سعودی عرب جیسے بڑے بڑے اسلامی ممالک میں بھی مولاناکوقدرکی نگاہ سے دیکھاجاتاتھا۔ملک اوربیرون ممالک مولاناکے ہزاروں اورلاکھوں شاگرداس وقت دین اسلام کی سربلندی ،امن ،محبت ،اخوت اوربھائی چارے کے فروغ کے لئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔حق گوئی ،سچائی ،امن پسندی اوربے باکی کی وجہ سے مولانانے جہاں ہزاروں اورلاکھوں لوگوں کواپناگرویدہ اورمریدبنایاوہیں اسی وجہ سے معاشرے میں بھی اہم اورنمایاں مقام حاصل کیا۔

مذہبی رہنماؤں اورکارکنوں کے ساتھ تحریک انصاف،مسلم لیگ ن اورق لیگ سمیت اکثرسیاسی جماعتوں کے رہنماء اورکارکن بھی مولاناسے انتہائی محبت اورعقیدت کااظہارکرتے تھے ۔مولاناکوطالبان کاباپ ضرورکہاجاتاتھالیکن مولانانے کبھی کسی کیخلاف ہتھیارنہیں اٹھائے مولاناہمیشہ امن کے داعی رہے مگرافسوس امن اورانسانیت کے دشمنوں نے پہلے قوم کے اس عظیم سرمائے اورامن کے داعی کوبڑی بیدردی کے ساتھ خنجروں کے وارکرکیخون میں نہلایااورپھرسوشل میڈیاپراپنی غلاظت کاکھیل کھیل کرلاکھوں اورکروڑوں مسلمانوں کے دل چھلنی کئے۔

جس شخصیت کے شب وروزمسجدومدرسے میں گزرے،جنہوں نے اپنی ساری زندگی اللہ کے راہ میں گزاری،جوشخص دنیامیں میزبان کم اوراللہ کے مہمان زیادہ رہے ۔مظلومانہ شہادت کے بعد شراب کی بوتلیں اورسگریٹ کے ڈبوں کارخ ان کی طرف موڑنایہ کہاں کاانصاف اورکونساقانون ہے۔۔؟ سفیدداڑھی سے تو اللہ بھی حیاکرتاہے مگر82سالہ سفیدریش مولاناسمیع الحق پرگالم گلوچ کی بوچھاڑکرنے اوران پرتہمت لگانے والوں کوذرہ بھی کوئی شرم نہیں آئی۔

مردوں کاگوشت نوچ کرجنت اورجہنم کے ٹکٹ تقسیم کرنے والو ں نے کیاکبھی مرنانہیں ۔؟دنیاسے جانے والوں کاقبرمیں بھی پیچھاکرنے والوں کو کیاکبھی قبرکی پاتال میں نہیں اتاراجائے گا۔۔؟مرناہم سب نے ہے،اس دنیامیں کسی نے بھی نہیں رہنا،مولاناسمیع الحق توخوش قسمت تھے کہ انہیں شہادت کی موت نصیب ہوئی،سینے پرخنجرہرکوئی نہیں کھاتانہ ہی ایسی مظلومانہ شہادت ہرکسی کوملتی ہے۔

مولاناسمیع الحق نے دنیاسے جاناتھاسووہ چلے گئے،ان کامعاملہ اب اللہ کے سپردہوچکا،میرے رحیم وکریم رب زندگی اسلام کی سربلندی کے لئے وقف کرنے والے کے ساتھ اب کیامعاملہ فرماتے ہیں ۔؟یہ صرف میراوہی رب ہی جانتاہے اورمیرے اس رب کواس بارے میں کسی کی رائے کی کوئی ضرورت نہیں۔اس لئے ہمیں اپنی اناء،بغض ،حسد،کینہ اوردین دشمنی میں جنت اورجہنم کے ٹکٹ تقسیم کرنے کی بجائے اپنے اپنے گریبانوں میں جھانک کرآخرت کی فکرکرنی چاہئے۔

جانے والوں کوتوزمین نے برداشت کرلیا،معلوم نہیں ہماراکیاانجام ہوگا۔۔؟ہماراتویہ بھی نہیں پتہ کہ گناہوں اورجرائم سے بھاری بھرہمارے یہ وجودیہ زمین برداشت کرے گی بھی یانہیں ۔۔؟ہمیں دنیاسے جانے والے کسی مردے کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنے کی بجائے اللہ کے حضوراستغفارکرکے ہمہ وقت اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے۔کیونکہ کسی کوجنت اورجہنم میں بھیجناصرف اللہ کاکام ہے۔ سوشل میڈیاکے کسی مولوی ،مفتی،پروفیسر،ڈاکٹراورانجینئرکانہیں ۔ہمارے ہراچھے اوربرے کام سے صرف اورصرف اللہ ہی باخبرہے اورہم سب نے آخرایک نہ ایک دن ضرور اپنے اسی رب کی طرف ہی جاناہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :