شراب اورریاست مدینہ کے نعرے

ہفتہ 15 دسمبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

کہتے ہیں ایک شخص نے مرزا غالب کے سامنے شراب کی برائی بیان کرتے ہوئے کہا کہ مرزاجی شراب پینے والے کی دعاء قبول نہیں ہوتی۔پتہ ہے مرزاجی نے اسے کیا جواب دیا۔۔؟مرزا جی بولے ،اوبھائی جس کو شراب میسر ہے، اس کو اور کیا چاہیے، جس کے لئے وہ دعا مانگے ۔۔؟لگتاہے قومی اسمبلی میں ایک ہندوایم این اے کی جانب سے ،،اسلامی جمہوریہ پاکستان،جسے شائدکوئی مدینے جیسی ریاست بھی بنادے میں شراب کی فروخت پرپابندی لگانے کے لئے پیش کردہ بل کی مخالفت بھی انہی لوگوں نے کی ہے جنہیں شراب کے سوااورکیا چاہئے جس کیلئے وہ پھردعامانگے۔

۔؟پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پربنا۔مگرافسوس کلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں بھی اسلام ایک تماشااوراہل اسلام ہمیشہ زیرعتاب رہے۔

(جاری ہے)

لوگ غیروں سے گلہ کرتے ہیں مگرہمیں یہاں اپنوں نے نہ صرف قدم بقدم لوٹابلکہ تماشابھی بنایا۔دین اسلام کامذاق اڑاکرجتنانقصان ہم نے مذہب اوردین کوپہنچایااتناہمارے دشمنوں نے بھی نہیں پہنچایاہوگا۔

خودکوپکے ٹکے مسلمان اورسچے عاشق رسول کہہ کرسینے تو ہم سب چوڑاکرتے ہیں لیکن دین اسلام نے جن چیزوں کوحرام اورگناہ قراردیاہے ہم نے ہمیشہ انہی چیزوں کوحلال ثابت کرنے کیلئے پوری دنیامیں سرٹیفکیٹ تقسیم کرناشروع کردےئے ہیں۔ہمیں اچھی طرح یہ معلوم کہ ہمارے دین اسلام نے شراب اورسودکوحرام وناجائزقراردیاہے اس کے باوجودہم شراب اورسودکوجائزقراردینے کے لئے نہ صرف راستے تلاش کررہے ہیں بلکہ طرح طرح کے بہانے بھی تراش رہے ہیں ۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی رکن رمیش کمار شراب کے اجازت نامے منسوخ کرنے کے لئے جو ترمیمی بل پیش کرناچاہتے تھے کیااسمبلی میں بیٹھے ہمارے سچے اورپکے مسلمانوں اورمحمدﷺکے عاشقوں کویہ نہیں پتہ تھاکہ اس بل کانہ صرف اسمبلی میں پیش ہونابلکہ کثرت رائے سے منظورہونابھی ضروری بلکہ اشدضروری ہے۔ہمارے دین میں شراب کونجاست اور گندگی سے تعبیرکیاگیا اورہر آدمی جانتا ہے کہ ہرنجاست وگندگی شریعت مطہرہ اور عقل سلیم کے نزدیک حرام ہے۔

پھراللہ تعالیٰ نے شراب کو عمل الشیطانِ فرمایا ہے اور شیطان کا ہرعمل حرام ہے۔ملک میں صفائی کے لئے توویسے بھی وزیراعظم نے کلین اینڈگرین مہم شروع کردیاہے ۔شراب کے حوالے سے اگراس بل کے ذریعے ملک سے حقیقی گندگی اورنجاست کاخاتمہ ہوجاتاتوپھراس بل کو اسمبلی میں پیش یاپاس کرنے میں کیاحرج تھی۔۔؟کہاجاتاہے کہ حکومتی اقلیتی رکن رمیش کمار نے شراب کے لائسنس کی منسوخی کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا اور اس پر رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔

حکومتی رکن کے بل کی حمایت صرف متحدہ مجلس عمل کے ارکان نے کی۔رمیش کمار نے مئوقف اختیارکیاکہ شراب تمام مذاہب میں حرام ہے لہٰذا اس کی فروخت بند کی جائے۔پارلیمانی سیکرٹری قانون ملیکہ بخاری نے کہا کہ ایسا بل پہلے بھی پیش ہو چکا مگر نتیجہ نہیں نکلا لہٰذا بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔حکومتی رکن نے بل پر ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا لیکن بل پر ڈپٹی سپیکر نے رائے لی اور کثرت رائے سے بل پیش کرنے سے روک دیا۔

اس پر ڈاکٹر رمیش کمار نے قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں پاس ہونے والے بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے بل پر ووٹنگ ہو سکتی ہے تو شراب روکنے کے بل پر کیوں نہیں ہو سکتی۔۔؟ن لیگ،پیپلزپارٹی اورحکومتی ارکان کے دلوں میں کچھ کچھ نہیں بلکہ حدسے ہی کچھ زیادہ کالاپن کی وجہ سے شراب پرپابندی سے متعلق بل اسمبلی سے منظورنہ ہوسکا۔حکومت کے ترجمان فوادچوہدری شراب پرپابندی سے متعلق بل کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ اس کاکوئی فائدہ نہیں کیونکہ جنہوں نے شراب پینی ہے وہ پھربھی پئیں گے اورجنہوں نے نہیں پینی وہ ویسے بھی نہیں پئیں گے۔

ایک ذمہ دارشخص کی زبان سے اس طرح کے بے جان الفاظ اورمردہ جملے جب اداہوتے ہیں توپھرنہ صرف تبدیلی کے نام پرووٹ دینے والوں کے دل دکھتے ہیں بلکہ کلمہ طیبہ کے نام پرپاکستان بنانے کے لئے آگ اورخون کے دریاعبورکرنے والے ہزاروں اورلاکھوں شہداء کی روحیں بھی کانپ اٹھتی ہیں۔ پیپلزپارٹی،سابق صدرپرویزمشرف اوراب وزیراعظم عمران خان کی ترجمانی کے ذریعے مالش اورپالش کے فرائض سرانجام دینے والے فوادچوہدری دینی معاملات اورمسائل کوبھی ،،لوٹوں کی سیاست ،،سمجھ رہے ہیں ۔

انہیں یہ معلوم نہیں کہ دینی معاملات،مسائل اوراللہ کے احکامات پر کمپرومائز،یوٹرن اورچھلانگ لگانے کی گنجائش نہیں ہوتی۔شراب کی حرمت قرآن واحادیث سے ثابت ہے اورشراب کوکسی مولوی اورمفتی نے نہیں بلکہ خوداس پروردگارعالم نے حرام قراردیاہواہے جس پروردگارعالم کے قبضہ قدرت میں فوادچوہدری اورہم سب کی جان ہے اورجوہم سب کارب ہے۔ہم اورفوادچوہدری وزیراعظم عمران خان کے کسی حکم کوٹال سکتے ہیں ،ماننے سے انکار کرسکتے ہیں ۔

لیکن ہم اپنے اس رب کے کسی حکم کونہ ٹال سکتے ہیں اورنہ ہی اس کاانکارکرسکتے ہیں ۔ایسے میں یہ کہناکہ جنہوں نے شراب پینی ہے وہ پھربھی پئیں گے اورجنہوں نے نہیں پینی وہ ویسے بھی نہیں پئیں گے۔اس بنیادپرشراب پرپابندی لگانے سے متعلق بل کوبے فائدہ قراردیناشرعی اوراخلاقی طورپرہرگزمناسب اورجائزنہیں۔اس طرح توپھرکل کویہ بھی کہاجاسکتاہے کہ ملک میں تھانوں ،کچہریوں اورعدالتوں کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ جنہوں نے چوری کرنی ہے،ڈاکے مارنے ہیں ،قتل وغارت کابازارگرم کرناہے،قانون کاگلہ گھونٹناہے،دوسروں کے حقوق مارنے ہیں ۔

وہ ویسے بھی چوری کریں گے،ڈاکے ماریں گے،قتل وغارت کابازارگرم کریں گے ،قانون کاگلہ گھونٹیں گے ،دوسروں کے حقوق پرشب خون ماریں گے اورجنہوں نے یہ غلط کام نہیں کرنے وہ ویسے بھی نہیں کریں گے۔ اس لئے توکہتے ہیں کہ بولنے سے پہلے اس کواچھی طرح تولاکرومگرافسوس انصاف کے نام پربننے والی تحریک انصاف کے پاس ترازوہی نہیں کہ جس میں پی ٹی آئی کے وزیراورمشیراپنے شاندارخیالات اورموتیوں جیسے الفاظ کومنہ مبارک سے نکالنے سے پہلے ایک باربھی تول سکیں ۔

پاکستان کومدینہ کی ریاست جیسی ریاست بنانے کے نعرے ہم نے نہیں لگائے نہ اس طرح کے دعوے اوروعدے عوام نے تحریک انصاف کے امیدواروں کو ووٹ دیتے وقت کئے۔ملک کو ریاست مدینہ جیسی ریاست بنانایہ تحریک انصاف کی پہلی ترجیح اوروزیراعظم عمران خان کاایک اہم نعرہ ہے۔مدینے کی ریاست میں شراب پرپابندی سے متعلق اس طرح کے کسی بل کی کبھی کسی نے مخالفت نہیں کی بلکہ اس ریاست میں تو دینی تعلیمات اوراحکامات الہٰی کی روشنی میں شراب سمیت حرام کادرجہ پانے والی تمام اشیاء پرمستقل پابندی کے لئے سخت سے سخت قوانین بنائے گئے۔

مدینے کی ریاست میں توچورکے ہاتھ کاٹے جاتے تھے مگرہم اس ملک میں چورکوگلے لگاتے ہیں ۔وہاں سودکاکوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھااوریہاں ہم نے اپنے ہاتھوں سے سودکی فیکٹریاں اورکارخانے کھولے ہوئے ہیں جن سے شرح سودمیں اضافے کے نئے نئے بچے روزانہ جنم لے رہے ہیں ۔مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی پارٹیوں سے ہمیں کوئی گلہ نہیں ،ان کاتوشائدکام ہی پیناہو۔

لیکن تحریک انصاف کواس معاملے پر اپنے ہندورکن اسمبلی کواس طرح ہرگزاکیلانہیں چھوڑناچاہئے تھا۔حکومت نے اپنے اس عمل سے پوری قوم کودکھی اورمایوس کردیاہے۔ملک کومدینے کی ریاست جیسی ریاست بنانے کے لئے حکمران جماعت کو ہرحال میں سٹینڈلے کراس نیک کام میں ڈاکٹر رمیش کمارکے ساتھ کھڑاہوناچاہئے تھا۔ایک بات یادرکھنی چاہئے کہ شراب،سوداوردیگرحرام اشیاء پرپابندی لگانے کی مخالفت کرنے سے پاکستان کو اسلامی اورفلاحی ریاست بنانے کاخواب کبھی بھی پورانہیں ہوسکے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :