مولاناطارق جمیل کاجرم۔۔؟

منگل 18 دسمبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہماراکوئی سب سے بڑامخالف اورازلی دشمن بھی اگر،،ریاست مدینہ ،،کانعرہ لگائے گاتوہم ان کا ساتھ دیں گے ،عمران خان توپھربھی ہمارے دشمن نہیں، کپتان سے سیاسی اورنظریاتی اختلاف اپنی جگہ پاکستان جیسے بدقسمت ملک جس کوآج تک روٹی ،کپڑااورمکان سے لے کراللہ کی زمین پراللہ کے نظام جیسے ایک دونہیں بے شمارخوش نمااورپرفریب نعروں پرسیاستدانوں،جاگیرداروں،سرمایہ داروں ،خانوں اورنوابوں کے ساتھ مولویوں تک ہرکسی نے محض اپنے ذات اورمفادکے لئے استعمال کیا۔

اس بدقسمت ملک کواگرکوئی ریاست مدینہ کی طرزپربنانے کانعرہ لگائے توماضی میں خوشنمااورپرفریب نعروں پرسیاسی اورمذہبی ٹھیکیداروں اور مداریوں پرہزاروں باراندھااعتماداوران کاساتھ دینے کے مقابلے میں اب اگر ایک بار،،ریاست مدینہ،،کے نام پروزیراعظم عمران خان کاساتھ دے دیا جائے تواس میں قباحت کیا۔

(جاری ہے)

۔؟یااس سے کونسی قیامت برپاہوگی۔۔

؟ ،،ریاست مدینہ،،کے نام پرعمران خان کاساتھ دینے والے عظیم مبلغ اورنامورمذہبی سکالرمولاناطارق جمیل کے خلاف کچھ دن سے سوشل میڈیاپرجوکچھ ہورہاہے وہ ہرگزہرگزمسلمانوں والے کام نہیں نہ ہی اس طرح کے رویے،سلوک اوربرتاؤہمارے ساتھ ذرہ بھی اچھے لگتے ہیں ۔کیاہم اتنے گئے گزرے ہیں کہ آج ہم سے ہمارے علماء ،دین اسلام کے حقیقی داعی اورمحسن بھی محفوظ نہیں۔

دین کے نام پراس ملک میں کیاکچھ نہیں ہوا۔۔؟یاکیاکچھ نہیں کیاگیا۔۔؟ایسے میں اگر مولاناطارق جمیل نے ،،ریاست مدینہ،،کے نام پرعمران خان کی حمایت کردی تواس میں گناہ اورجرم کیا۔۔؟ماناکہ داعی کاکام دعوت ہی دیناہے لیکن مولاناپربھونکنے والے کیایہ بتاناپسندکریں گے کہ غیروں کے آلہ کاروں اوراسلام کے ٹھیکیداروں کو،،ریاست مدینہ،،کی طرف بلاناکیاداعی کاکام نہیں ۔

۔؟کیادین سیاست سے جداہے۔۔؟اگرہاں پھر تومولاناطارق جمیل واقعی مجرم بھی ہیں اورگناہ گاربھی ۔دین کوسیاست میں شامل کرنے پران کے خلاف نہ صرف دل کھول کربھونکاجائے بلکہ انہیں اس جرم اورگناہ کی سزابھی دی جائے لیکن اگردین سیاست سے الگ اورجدانہیں توپھر،،ریاست مدینہ ،،کی خاطرپہلی بارکسی سیاستدان کی حمایت کرنے پرمولاناطارق جمیل کے خلاف یہ بھونکارکیوں۔

۔؟اگردین کے کسی داعی،مولوی اورمفتی کی جانب سے کسی سیاستدان اورحکمران کی حمایت کرناجرم اورگناہ ہے توپھراٹھاےئے کھدال اورلاےئے ان مولویوں اورمفتیوں کو جوپچھلے سترسالوں سے دین کے نام پرنہ صر ف مقناطیس کی طرح ہرکس وناکس حکمران سے چمٹ رہے ہیں بلکہ اپنے ذات اورمفادکے لئے ہرایرے وغیرے سیاستدان کی حمایت بھی کررہے ہیں ،کیامولاناطارق جمیل سے پہلے کسی مولوی،مفتی اورعلامہ نے کسی حکمران اورسیاستدان کی حمایت نہیں کی ۔

۔؟مولاناطارق جمیل پرانگلیاں اٹھانے اورسنگ باری کرنے والے ایک بارتواپنے گریبان میں ذرہ جھانک کردیکھیں توصحیح۔قیام پاکستان سے لیکرآج تک پاکستانی سیاست میں جس جس مولوی،مفتی،سیخ اورعلامہ نے کسی حکمران اورسیاستدان کی حمایت کی ،حمایت سے پہلے اس مولوی،مفتی،شیخ اورعلامہ نے اس حکمران اورسیاستدان کابائیوڈیٹاچیک کیایااس کے دل کواندرسے دیکھا۔

۔؟دلوں کے بھیدتورب ہی جانتاہے۔کہتے ہیں عمران خان یہودیوں کے ایجنٹ ہیں ۔واہ کیازبردست مذاق ہے ۔جویہودیوں کاایجنٹ ہے وہ توملک کو،،ریاست مدینہ ،،جیسی ریاست بناناچاہتے ہیں اورجودین کے ایجنٹ ہیں وہ پچھلے سترسالوں سے نہ جانے ملک کوکیابنانے کے چکروں میں لگے ہوئے ہیں ۔۔؟کہ یہ پتہ آج تک ہمارے سمیت کسی کوبھی نہیں لگ سکا۔۔واللہ ۔دین کادرجہ اورنسبت ہمارے ہاں بہت اعلیٰ وبالاہے ۔

اسی لئے جولوگ اپنی نسبت اس دین کے ساتھ جوڑتے ہیں ہم خودکوان کے پاؤں کی خاک اورغلام سمجھتے ہیں،ایک عمران خان کیاہم ہزاروں خانوں کوبھی کسی ایک عالم باعمل مولاناکے پاؤں کی خاک کے برابرنہیں سمجھتے ۔لیکن اس کایہ مطلب بھی نہیں کہ ہم دین کی وجہ سے بے عملوں کے سامنے بھی خاموش ہوجائیں ۔ملک کو،،ریاست مدینہ ،، بنانے کی خاطروزیراعظم عمران خان کی حمایت کرنے پرمولاناطارق جمیل کوآڑے ہاتھوں لینے والے کیااپنے گدی نشینوں اورسیاسی خانقاہوں کے پیروں کوبھول گئے جنہوں نے ،،ریاست مدینہ ،،اوراسلام نہیں صرف اپنے ذات اورمفادکے لئے اسلام پسندوں پرشب خون مارنے والے کئی بڑے بڑے سیاسی مگرمچھوں اورظالم حکمرانوں کوبھی سجدے کئے۔

کہتے ہیں کہ مولاناطارق جمیل ایک داعی ہے اس لئے ان کوکسی کی حمایت نہیں کرنی چاہےئے۔داعی کاتوکام ہی اچھے کاموں کی حمایت اوربرے کاموں سے امت کوروکنااورٹوکناہے۔ مولاناطارق جمیل نے وزیراعظم عمران خان اورپی ٹی آئی کی نہیں بلکہ ملک کو ،،ریاست مدینہ ،،کے طرزپربنانے کے نعرے کی حمایت کی ہے۔فرض کریں کوئی شخص کہے کہ میں فلاں جگہ مسجدبناؤں گایامدرسہ بناؤں گا،اب ہم میں سے کوئی اس کی اس بات پراگرکہے کہ مسجداورمدرسے کی تعمیرمیں میں آپ کے ساتھ ہوں یالوگوں سے کہیں کہ مسجداورمدرسے کی تعمیرکیلئے اس شخص کاساتھ دیں تواس میں برائی اورجرم کیا۔

۔؟مولاناطارق جمیل نے یہ تونہیں کہاکہ وزیراعظم عمران خان کوئی دھرنادے رہے ہیں ،کوئی جلسہ کررہے ہیں یاکوئی سنیمااورفلم بنارہے ہیں کہ تم اس کاساتھ دو۔۔؟بلکہ مولاناطارق جمیل نے توصرف یہ کہاکہ ملک کو،،ریاست مدینہ ،،جیسی ریاست بنانے کے لئے وزیراعظم عمران خان کاساتھ دو۔داعی کاکام لوگوں کونیکی کی طرف بلانااوربرائی سے بچاناہے۔داعی کامذہب توہوتاہے لیکن رنگ ،نسل ،فرقہ اورگروہ کوئی نہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ مولاناطارق جمیل سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت آج تک ہرحکمران،سیاستدان اورعوام سے کھل کرملتے رہے ہیں ۔ مولاناطارق جمیل کے سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملنے پرہمیں کوئی اعتراض تھانہ ہی ،،ریاست مدینہ،،کی خاطر مولاناکی وزیراعظم عمران خان سے ہمدردی پرہمیں کوئی تکلیف اورپریشانی ہے۔ مولاناطارق جمیل کی جانب سے،، ریاست مدینہ ،،کے قیام کی خاطرعمران خان کی حمایت پرمروڑانہی لوگوں کے پیٹوں میں اٹھ رہے ہیں جواس ملک کو،،ریاست مدینہ ،،نہیں کچھ اوربناناچاہتے ہیں اوران لوگوں کی جانب سے مولاناکی مخالفت،ان پرالزام تراشی اورسنگ باری یہ بھی کوئی نئی بات نہیں ،یہ لوگ ماضی میں بھی مولاناکی ذات پرکئی باراس طرح کی سنگ باری کرچکے ہیں ۔

ان کوتومولاناطارق جمیل کی جانب سے دین کے باغیوں کودین کی دعوت دینے پربھی اعتراض تھا۔مولانابازارحسن کیوں گئے۔؟مولانااس بڑے چورڈاکو،زانی اورشرابی سے کیوں ملے۔۔؟اس طرح کے ایسے کئی سوالات ہے جوآج بھی دین کے ان ٹھیکیداروں کے دل ودماغ میں اچھل اچھل کران کوتنگ کررہے ہوں گے لیکن ان کے کسی جلن سے مولاناکوکوئی سروکارنہیں ۔مولاناکاجوکام ہے وہ برسوں سے کررہے ہیں اوراللہ کے فضل وکرم سے بڑے احسن طریقے سے کررہے ہیں ۔

باہرکی دنیاکی توکہانی الگ صرف اس ملک میں دیکھیں توایسے کتنے بڑے چور،ڈاکو،زانی،شرابی اور دین کے باغی مولاناکی محنت اورکوشش سے دین کے داعی بنے۔مولانانے ایسے ایسے لوگوں کاکایہ پلٹاجن کے بارے میں حسن ظرف قائم کرنابھی کسی کے لئے ممکن نہ تھا۔یہ مولاناکی محنت اورکوشش ہی توہے کہ ایک دو نہیں ہزاروں لوگ شراب خانوں،جواء خانوں اوربازارحسن سے اللہ کے درپرپہنچ کرہمیشہ ہمیشہ کے لئے سجدہ ریزہوئے۔اس لئے مولاناپربھونکناچاندپرتھوکنے کے سواکچھ نہیں ۔جولوگ مولاناکی طرف ایک انگلی اٹھارہے ہیں انہیں انگلی اٹھانے سے پہلے ایک بارباقی چارانگلیوں کارخ بھی ضروردیکھناچاہئیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :