عید مظلوم کشمیریوں کے نام

ہفتہ 10 اگست 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یوں توجنت نظیروادی میں آگ وخون کے دریاپچھلے سترسالوں سے مسلسل روانی کے ساتھ بہہ رہے ہیں لیکن مودی کی حالیہ خباثت کے بعداب ان خونی دریاؤں کارنگ بھی مزیدسرخ بلکہ سرخ ترہوگیاہے۔مودی سرکارنے جنت نظیروادی پرقبضے کے خواب یاچکر میں کلسٹربموں،خوفناک میزائلوں،آہنی راڈوں ،لمبے تڑنگے ڈنڈوں اوردیگرانتہائی خطرناک ومہلک ہتھیاروں سے لیس اپنے تازہ دم کتے کشمیرکی بے زبان ،بے کس وناچارمخلوق پر چھوڑدےئے ہیں۔


اخلاق،شرافت اورانسانیت سے عاری ان کتوں نے کشمیرکی وادیوں میں پہنچ کربدقسمت انسانوں کاگوشت نوچنااورخون چوسناشروع کردیاہے۔محض چنددنوں میں نہ جانے انسانیت کے ان دشمنوں کی وجہ سے اب تک کتنے گھراجڑگئے ہیں۔۔؟کہنے والے کہتے ہیں کہ دنیااگرکشمیرکے اندرخون کے بہنے والے یہ تازہ دریادیکھے توبرما،فلسطین،عراق،افغانستان اورشام کوبھی پھربھول جائے۔

(جاری ہے)

مودی کے لے پالک کتے مظلوم کشمیریوں پراس طرح چڑھ دوڑرہے ہیں کہ وہ بھونکتے اورکاٹتے وقت بچوں،خواتین ،بوڑھوں اورجوانوں میں کوئی تمیزبھی نہیں کررہے۔
بھارتی درندوں نے کشمیرکے اندرمسلمانوں کی نسل کشی شروع کردی ہے۔کشمیرکی چیختی ،چلاتی،روتی اورتڑپتی مائیں ،بہنیں اوربیٹیاں دیکھ کردل پھٹنے لگتاہے۔ ہماری یہ بدقسمت مائیں،،بہنیں اوربیٹیاں آخرکب تک چیختی،چلاتی ،روتی اورتڑپتی رہیں گی۔

۔؟ہم یاتوبہت بڑے بدقسمت ہیں یاپھرکوئی بڑے بدنصیب۔کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کوتڑپاتڑپاکرماراجارہاہے اورہم ؟ہم سوائے سیاست اورمنافقت کے کچھ نہیں کرتے۔سال دوپہلے اسی طرح جب ہم عیدکی خوشیاں دوبالاکرنے کے لئے ہونٹوں پرسرخیاں،آنکھوں میں سرمااورچہروں پرمیک اپ کرانے کے لئے سامان کی خریداری کررہے تھے اس وقت بھی مودی جیسے ایک انسانیت کے دشمن کے ہاتھوں بے گناہ ومظلوم مسلمانوں کے خون سے روہنگیاکی زمین سرخ کی جارہی تھی۔

ادھرہم جانورذبح کرکے قربانی کررہے تھے مگرادھر روہنگیاکے مظلوم مسلمان انسانیت کے دشمنوں کی وجہ سے خودقربان ہورہے تھے۔
آج ایک بارپھرجب دنیابھرکے مسلمان سنت ابراہیمی کوزندہ کرنے کے لئے قربانی کی تیاریاں کررہے ہیں ۔امن کے سب سے بڑے دشمن اوردنیاکے نمبرون دہشتگردمودی نے کشمیرکے اندربے گناہ اورمظلوم مسلمانوں کی قربانی کاسلسلہ شروع کردیاہے۔

اس وقت کشمیرمیں روزانہ درجنوں اورسینکڑوں افرادقربان ہورہے ہیں ۔ماؤں کے سامنے ان کے بچوں اوربچوں کے سامنے ان کی ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں کوگولیوں،میزائلوں اوربموں سے اڑایاوآگ میں جلایاجارہاہے مگرہماری سمیت پوری دنیاکواس کی کوئی فکرہے اورنہ ہی کوئی پروا؟ بطورمسلمان ہم اتنے بے حس بھی ہوسکتے ہیں ۔ایساتوہم نے کبھی سوچابھی نہ تھا۔

کشمیرکی وادیوں،گلی اورمحلوں میں سیلاب کی طرح بہنے والاخون توکسی اورکانہیں ہمارااپناہے پھردردوتکلیف سے ہم کانپ کیوں نہیں اٹھتے۔۔؟
کیاہماری سیاست اورمنافقت کشمیری مسلمانوں کے خون سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔۔؟مودی کی خباثت پرپارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس اورحکومت کے ہنگامی اقدامات قابل دادولائق تحسین مگرپارلیمنٹ کے اندراس اہم موقع پرجوسیاست سیاست کاکھیل کھیلاگیاوہ کم ازکم ہمارے جیسے کشمیریوں کے خیرخواہوں کوہرگززیب نہیں دیتا۔

کشمیریوں کاغم،دکھ اوردرداگرہماراہے توپھراس غم ،دکھ اوردردکے موقع پریہ سیاست سیاست کیوں۔۔؟کیاجب ہمارے سامنے ماں،بہن ،بیٹی یاپھرکسی جوان بیٹے کاجنازہ پڑاہوتوپھراس وقت ہم اس طرح سیاست سیاست اورمیں میں توتوکرتے ہیں ۔۔؟سامنے ہرشے سے پیاری ماں ،جان سے زیادہ عزیزبہن وبیٹی یاجوان بیٹے کی نعش وجنازہ پڑاہوتوپھردھاڑیں مارکررویاجاتاہے۔

ماتم کیاجاتاہے۔آنسوبہائے جاتے ہیں۔میں میں اورتوتونہیں کی جاتی۔نیازی اورشوبازکے فقرے نہیں کسے جاتے ۔جھگتیں نہیں ماری جاتیں۔لطیفے نہیں بنائے جاتے ۔قصے اورکہانیاں نہیں سنائی جاتیں بلکہ اس وقت پھرسارے یک جان ویک قالب ہوکرایک دوسرے کاسہارااورکنارہ بنتے ہیں ۔حکومت والے ہیں یااپوزیشن والے ۔یہ سب قوم کے بڑے ہیں ۔انہیں ہربات سے سیاسی مطلب نکالنے اورہرموقع میں سیاسی مفادتلاش کرنے کی بجائے کبھی کسی ماں ،بہن،بیٹی اوربیٹے کے لئے ایک آنسوبھی بہادیناچاہئیے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک دوسرے پرطعن وتشنیع،فقرہ بازی اورسنگ باری کی بجائے اگرمتحدہوکرسب کشمیرکی مظلوم ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کے لئے ایک ایک آنسوبھی بہادیتے تواس سے پوری قوم کاغم ہلکاہوجاتا۔
ان کے اتحادسے قوم کوجوش وجذبہ اورحوصلہ ملتا۔مگرافسوس اس اہم موقع پربھی ہمارے یہ بڑے اپنی سیاست اورمنافقت کونہیں بھولے۔

پڑوس میں جنازہ پڑاہوتوساتھ والے گھرمیں ڈھول باجااچھانہیں لگتا۔ہمارے حکمران،سیاستدان اورلیڈران واقعی بہت خوبصورت،نرم مزاج اوردرددل رکھنے والے ہوں گے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ کشمیری ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں کے جنازوں کے سرہانے بیٹھ کران کے یہ سیاسی ڈھول اورباجے بجانے والاکام ہم کیا۔۔؟ ان کاکوئی اپناہویابیگانہ کسی کوبھی اچھانہیں لگا۔

ویسے اپنے حکمرانوں ،سیاستدانوں اورلیڈروں سے توگلے کاکوئی تک بنتانہیں کیونکہ ان کاتو کام ہی ہرمسئلے اورمعاملے پر سیاست اورمنافقت ہے لیکن برسوں سے امن کاچورن بیچنے والے امن کے نام نہادعلمبرداربھی اس وقت زمین میں دفن ہوچکے ہیں ۔
گورے کتے کی ہلاکت پربھی آسمان سرپراٹھانے والے امن کے نام نہادعلمبردارمعلوم نہیں آج کہاں ہیں۔

۔؟ بات بات پرمسلمانوں کودہشتگردی اورشدت پسندی کے طعنے دینے والے دجالوں کوبھی آج مودی کی یہ دہشتگردی دہشتگردی نظرنہیں آرہی۔ہمیں امن کاسبق پڑھانے والے بھی اب مکمل طورپر گونگے،بہرے اورکانے ہوگئے ہیں۔این جی اوزکی مک زدہ خواتین اورغیروں کے دلال وہ لوگ جوپاکستان اورمسلمانوں کوبات بات پربدنام کرنے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے۔

کشمیرمیں مسلمانوں کے بہنے والے خون اورمظلوموں کی لاشوں پران کوبھی اب سانپ سونگھ گیاہے۔
ظلم کی رات چاہے کتنی ہی لمبی کیوں نہ ہو۔۔آخرایک دن سحرتوہونی ہی ہے۔کشمیربھی ہمیشہ اس طرح قتل گاہ کبھی نہیں رہے گا۔مودی سرکارجتنابھی زورلگالیں ۔ایک نہ ایک دن کشمیرکی وادیوں میں فتح اورآزادی کاسورج انشاء اللہ ضرورطلوع ہوگا۔کشمیری عوام کی یہ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔

شہداء کایہی خون ہی روشنی اورآزادی کاذریعہ بنے گا۔تحریک آزادی اورجدوجہدآزادی میں ہم پہلے بھی مظلوم کشمیریوں کے ساتھ تھے ۔آج بھی ہیں اورآنے والے کل بھی ہم کشمیری عوام کے ساتھ رہیں گے۔ہماری ان ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں پراس وقت جوگزررہی ہے اس پرہمارے دل بھی دکھی ہیں ۔۔آنکھیں ہماری بھی نم ہیں ۔۔وجودہمارے بھی زخموں سے چورچورہے۔۔سامنے ماؤں ،بہنوں،بیٹیوں اورجوان بھائیوں کے جنازے پڑے ہوں توڈھول باجے اورخوشی کے شادیانے ہم نہیں بجاتے۔

۔اس لئے اپنی یہ عیدہم مظلوم کشمیریوں کے نام کررہے ہیں ۔۔ہمیں حقیقی خوشی اورہماری اصل عیدتب ہوگی جب ہمارے کشمیرکی مظلوم مائیں، بہنیں،بیٹیاں اوربھائی بھارتی جارحیت ،ظلم اورستم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آزادہوں گے۔ہم عیدکی ان خوشیوں کوکشمیرکی آزادی اوربھارت کی تباہی تک چھوڑدیتے ہیں ۔ہمیں اپنے اللہ سے امیدہے کہ ہم بہت جلدکشمیری بھائیوں اوربہنوں کے ساتھ ملکراصل عیدمنائیں گے۔ہمیں بس اب اسی دن اورعیدکاہی انتظارہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :