ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا مجرم

ہفتہ 21 ستمبر 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

مساجد،مدارس،مزاروں وخانقاہوں اوردیگرعوامی مقامات پرواٹرکولروں کے ساتھ بندھے گئے بے چارے گلاس ہماری وجہ سے زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں لیکن ہم کتنے عجیب لوگ ہیں حکمرانوں اورزمانے کوتوصبح سے شام تک برابھلاکہتے رہتے ہیں لیکن اپنے گریبان میں ہم ایک منٹ کے لئے بھی نہیں جھانکتے۔ اپنے ماتھے پرچوری،ڈکیتی اورلوٹ مارکے بڑے بڑے داغ ہونے کے باوجوددوسروں کومفت میں چوروڈاکوکہتے ہوئے ہم نہیں تھکتے۔

کس قدرشرم کی بات ہے ۔منہ میں ہمارے حرام کے لقمے ہوتے ہیں اورزبان سے ہم مرداروحرام اشیاء پردوسروں کولیکچردیتے ہیں۔
جھوٹ ،فریب،دھوکہ دہی،چوری چکاری،غیبت،حسد،کام چوری،ناپ تول میں کمی اورغریبوں پرظلم کرتے ہوئے ہمارے ہاتھ اللہ کے خوف وڈرسے ایک لمحے کے لئے بھی نہیں کانپتے لیکن دوسروں کواس آگ وعذاب سے ڈرانے کے لئے ہم اپنے گلے تک پھاڑدیتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمیں برے اعمال وافعال کے برے وتباہ کن نتائج کااچھی طرح اندازہ ہے لیکن اس کے باوجودہم اس طرح کے کاموں سے بازنہیں آتے۔ہمیں دوسروں کے کالے کپڑوں پرپڑنے والے کالے چھینٹے تو دورسے نظرآجاتے ہیں لیکن اپنے سفیدکپڑوں اوردامن پربرسوں سے لگے بڑے بڑے داغ ہمیں کبھی دکھائی نہیں دیتے۔
دوسروں کوچور،ڈاکو،لوٹا،لٹیرا،جھوٹا،نکما،حرام خورنہ جانے ایک لمحے میں ہم کیاسے کیانہیں کہتے۔

۔؟لیکن اپنے اندرکا چور، ڈاکو، لوٹا، لٹیرا،جھوٹا،نکمااورحرام خورہمیں کبھی نظرنہیں آتا۔آپ اس ملک کی گلیوں،محلوں ،چوکوں اورچوراہوں میں نکلیں ۔آپ کوایک سیکنڈمیں ہزاروں اورلاکھوں افراددوسروں پرلعن طعن کرتے ہوئے دکھائی دیں گے لیکن ہزارکوششوں کے باوجودآپ ایساکوئی بندہ تلاش نہیں کرسکیں گے جواپنی خوبیوں کی بجائے اپنی خامیوں کا ذکرکرے۔

چھوٹے سے لیکربڑے۔۔امیرسے لیکرغریب اورتعلیم یافتہ سے لیکرایک جاہل تک اس ملک میں ہرشخص اورفرددوسروں کے غیب تلاش کرنے اورخامیاں ڈھونڈنے میں لگاہواہے۔جتنی محنت،کوشش اورجدوجہدہم دوسروں کے غیب تلاش کرنے کے لئے کررہے ہیں اس کاچوتھائی حصہ بھی اگرہم اپنی خامیوں،جرائم اورگناہوں کے دھونے پرصرف کرتے توآج ہماری یہ حالت نہ ہوتی۔مگرمرض بڑھتاگیاجوں جوں دواکی کے مصداق بغض،حسداوردوسروں سے جلن کاہمارایہ مرض اب تقریباًلاعلاج ہوچکاہے۔

آپ کراچی سے خیبر،گلگت سے مکران ،چترال سے کاغان اورسوات سے کشمیرتک ملک کاچپہ چپہ چھان ماریں آپ کواپنے گریبان میں جھانکنے والاکوئی شخص نظرنہیں آئے گا۔اس کے مقابلے میں آپ کسی ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی،ٹیچر،صنعتکار،سرکاری ملازم، صحافی، ڈرائیور، فنکار،گلوکار،درزی،تاجراورگلی کے ایک موچی کودیکھیں وہ آپ کواپنی تقریروں،وعظ ونصیحتوں سے دوسروں کے گریبان پھاڑتا ہواضروردکھائی دے گا۔

جس ملک میں بھاری فیسوں کے ذریعے اپنی تیزچھریوں سے مجبوراورمظلوم عوام کوکاٹنے اورذبح کرنے والے ڈاکٹرانسانیت کادرس دیں۔کام چوری کے ذریعے قوم کے نونہالوں کی زندگیاں داؤپرلگانے والے ٹیچرایمانداری کی نصیحتیں کریں۔۔عوام کوتھانوں ،کچہریوں ،ہسپتالوں ،سکولوں اوردفاترمیں ذلیل کرنے والے سرکاری افسراورپولیس اہلکاراخلاق پرلیکچردیتے پھریں ۔

جس ملک میں لوٹ ماراورکرپشن کے ذریعے ملک وقوم کامستقبل تباہ کرنے والے حکمران وسیاستدان دوسروں کو،، ملک سے محبت،، کرنے کاسبق پڑھائیں۔اس ملک کاپھریہی حال ہوسکتاہے جوآج ہمارے اس ملک کاہے۔
ہم برسوں سے حالات کاروناتورورہے ہیں لیکن افسوس اپنے گریبان میں ایک لمحے کے لئے جھانکناگوارہ نہیں کرتے۔ہمیں وزیراعظم عمران خان سے یہ گلہ ہے کہ اقتدارمیں آکرایک سال کے اندروہ ملک میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکے۔

ماناکہ ملک چلانایاتبدیلی لاناایک کھلاڑی کے بس کی بات نہیں ہوگی لیکن ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ جس ملک میں ڈاکٹرقصائی کی ذمہ داری نبھائیں۔۔ٹیچرسیاستدان کاکرداراداکریں۔موچی بغیرکسی تعلیم کے ٹیچراوردرزی بغیرکسی ڈگری کے ڈاکٹربنیں۔۔جہاں سرکارکے ملازم پورے پورے محکمے اورادارے کے مالک بن بیٹھیں۔۔جہاں قوم کے محافظ عزتوں کے لٹیرے اورتاجرڈاکوبن جائیں ۔

جہاں صحافی طوائفوں کاروپ دھاریں ۔۔اس ملک میں عمران خان جیساکوئی کرکٹرہی نہیں نوازشریف اورآصف علی زرداری کی طرح کے کوئی سیاستدان بھی کیاتبدیلی لے آئیں گے۔؟حالات خراب ہیں اورنہ ہی زمانہ کبھی خراب ہوتاہے۔خراب ہیں توصرف اورصرف ہم،مشرق سے مغرب،شمال سے جنوب اورنیچے سے اوپرتک ہم سب خراب ہیں ۔
ہماری وجہ سے پھریہ سارانظام خراب ہے۔

کسی ایک فرداورشخص کی وجہ سے پورانظام کبھی ٹھیک نہیں ہوتا۔نظام کوٹھیک کرنے کے لئے اجتماعی قربانی،باہمی اتحادواتفاق اورسب سے بڑھ کراپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہوتی ہے۔بغل میں چوراورڈاکوچھپاہواہواورہم لوٹ ماروکرپشن کے خلاف نعرے لگائیں،دعوے اوروعدے کریں ۔جہادکریں تواس طرح لوٹ ماراورچوری چکاری کاسلسلہ کبھی ختم نہیں ہوسکتا۔

لوٹ ماراورکرپشن کے خاتمے کے لئے ہمیں سب سے پہلے بغل میں چھپے چوروں اورلٹیروں کونشان عبرت بناناہوگا۔ہمارے بزرگ کہاکرتے تھے کہ اپنادامن صاف نہ ہوتوکسی اورکی طرف پھرتمہیں انگلی اٹھاناہرگززیب نہیں دیتا۔اپناہی وجودجھوٹ،فریب،لوٹ مار،چوری، چکاری،بغض وحسدکے گناہوں سے اٹکاہواہوتوپھردوسروں پرلعن طعن کرتے ہوئے شرم آنی چاہےئے۔ مگرافسوس ہم اتنے بے شرم ہوگئے ہیں کہ حرام اورچوری کے لقمے منہ میں انڈھیلتے ہوئے ہم دوسروں کوچواورڈاکوکہتے ہوئے نہیں تھکتے۔

اکیلے حکمرانوں اورسیاستدانوں نے اس ملک کایہ حال نہیں کیا۔اس میں ہم سب برابرکے حصہ دارہیں ۔ایک ریڑھی والے سے لیکرفیکٹریوں اورکارخانوں کے ایک مالک تک ہم سب جھوٹ ،فریب اوردھوکے سے اس ملک کوجتنانقصان پہنچاسکتے تھے وہ ہم نے کھلے دل سے پہنچایا۔جہاں جھوٹ ،فریب اوردھوکے کی بیماریاں عام ہوں وہاں پھراللہ کی رحمت اوربرکت کیونکرہو۔۔؟اللہ کی اسی رحمت اوربرکت کی دوری کی وجہ سے ہی توآج ہم سب مارے مارے پھررہے ہیں ۔

وزیراعظم عمران خان آسمان سے تونہیں اترے۔ نہ ہی ان سے پہلے نوازاورزرداری کسی آسمان سے اترے تھے ۔ہمارے اعمال ہی کی وجہ سے ایسے ظالم اورنکمے حکمران ہم پرمسلط کئے جاتے ہیں ۔آج جولوگ تحریک انصاف کی حکومت یاوزیراعظم عمران خان کوان مسائل کاذمہ دارسمجھتے ہیں ۔انہیں ایک لمحے کے لئے اپنے گریبان میں بھی جھانکناچاہےئے۔ہم ہرگزیہ نہیں کہتے کہ وزیراعظم عمران خان یااس کی حکومت موجودہ مسائل کی ذمہ دارنہیں ۔

عمران خان اوراس کی حکومت موجودہ حالات اورمسائل کی ذمہ دارہے ہی لیکن اس کے ساتھ اس مسئلے میں ہم بھی کوئی دودھ کے دھلے ہوئے نہیں ۔ان حالات اورمسائل کے ایک حدتک ذمہ دارہم بھی ہیں ۔فردواحدکے گناہوں اورغلطیوں سے بھی ڈرنا چاہےئے لیکن گناہ اورغلطیاں اگراجتماعی ہوں توپھرہر شخص کواللہ کے عذاب سے ہمہ وقت کانپنااورلرزنابھی چاہےئے۔دوسروں کے غیب ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہم خوداس قدرغیب دارہوگئے ہیں کہ اب ہمارے دامن پرکوئی جگہ خالی نہیں ۔

سرکشوں کے لئے دونوں جہاں میں عذاب بلکہ سخت عذاب ہے ۔
ہمیں اس عذاب سے بچناچاہےئے۔وقت اب بھی نہیں گزرا۔ہم اگرسدھرجائیں توہمارے یہ سارے مسائل انشاء اللہ ختم ہوجائیں گے۔دوسروں کے غیب ڈھونڈنے اورحکمرانوں کوبرابھلاکہنے کی بجائے اب کی بارہمیں اپنے غیب ڈھونڈنے اوراپنے گریبان میں جھانکنا چاہےئے۔ دوسروں کے غیب ہم نے بہت ڈھونڈے۔

دوسروں کوبرابھلابھی ہم نے بہت کہامگرہمارے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔اب ایک باراپنامحاسبہ کرکے تودیکھوکہ وہ رحیم وکریم رب آپ پرترقی وکامیابی کے دروازے کھولتاہے کہ نہیں ۔تم بغض ،حسد،غیبت اورنافرمانی توچھوڑدو۔پھردیکھناسترماؤں سے زیادہ پیارکرنے والامیرارب کس طرح آپ کی سنتاہے۔ہمیں اگرحالات بدلنے ہیں تواس کے لئے پہلے ہمیں ہرحال میں خودکوبدلناہوگاورنہ دوسروں پرلعن طعن کرنے سے نہ پہلے کچھ ہوااورنہ ہی آئندہ ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :