خداکوکیاجواب دوگے۔۔؟

پیر 21 دسمبر 2020

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

کہتے ہیں ایک چرسی کسی بابے کے مزارپرگیا۔چادرچڑھانے اورمزارپرحاضری لگاتے ہوئے دعامانگنے لگا۔۔کہ باباجی چادرچڑھانے کے بعد اب میراپرائزبانڈنکلناچاہئیے۔جیسے ہی وہ دعامانگ کرمزارسے باہرآیاتوکسی نے جیب سے اس کاپرائزبانڈنکال لیا۔چرسی نے جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے جب پرائزپانڈنہ پایاتووہیں سے الٹے پاؤں مزارگیااورکہنے لگا۔

۔باباجی پہلے پوری گل سمجھ لیاکرتے پھرایکشن لیاکرو۔۔یہی کچھ آج ہمارے ساتھ یہ ہمارے والے باباجی بھی کررہے ہیں۔۔گل سمجھنے سے پہلے ایساایکشن لیتے ہیں کہ پھرہماری جیبوں میں کچھ نہیں بچتا۔۔آٹا۔۔چینی۔۔پٹرول اورادویات کے بحرانوں پرتاریخی ایکشن توسب کویادہے کہ باباجی کی طرف سے ایکشن لینے کے بعدآٹا۔۔چینی ۔۔پٹرول اورادویات کے سلسلے میں پھراس ملک اورعوام کے ساتھ کیاہوا۔

(جاری ہے)

۔؟آٹے کاچھ سوسے پندرہ سواورچینی کی فی کلوقیمت کا55روپے سے 110روپے تک پہنچناباباجی کے اسی ایکشن لینے کانتیجہ ہی توتھا۔۔حکومت کی ناقص پالیسیوں ۔۔نااہلی اورکمزورانتظامی گرفت کی وجہ سے ملک میں نہ صرف چینی کابحران پیداہوابلکہ چینی کی فی کلوقیمت بھی 55سے 110روپے تک پہنچی۔۔55سے 110روپے تک کے سفرمیں عوام کوراتوں رات کتناچونالگایاگیا۔۔؟عوام دشمنوں نے محض چندمہینوں میں کتنے کروڑاورکتنے ارب کمائے۔

۔؟اس حقیقت سے پوری قوم اچھی طرح واقف ہے۔۔اسی طرح آٹے اورادویات کی قیمتوں میں من مانے اضافوں کے ذریعے بھی روایتی چوروں۔۔لٹیروں اورڈاکوؤں نے قوم کوکنگال کرکے چھوڑا۔۔لیکن آپ وزیراعظم صاحب کی سادگی اورنادانی کودیکھیں۔۔بجائے آٹا۔۔چینی اورپٹرول بحرانوں کے ذریعے عوام کاخون چوسنے والے لٹیروں کونشان عبرت بنانے کے وہ مافیاکے ان کارندوں کوچینی کی فی کلوقیمت 55سے 110روپے تک پہنچانے پرایسے مبارکباددے رہے ہیں کہ جیسے ان نکمے۔

۔نااہل اورنالائق وزیروں اورمشیروں نے کوئی بہت بڑاکارنامہ سرانجام دیاہو۔۔کارنامہ توانہوں نے واقعی سرانجام دیا۔۔کیونکہ اتنے قلیل عرصے میں مافیاکی تجوریاں بھرناکوئی آسان کام تونہیں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ یہ وہ کارنامہ نہیں جس کے لئے وزیراعظم صاحب اوران کی پارٹی نے اس ملک کے غریب عوام سے ووٹ لئے تھے۔۔تحریک انصاف نے عوام سے ووٹ چوروں۔

۔ڈاکوؤں اورلٹیروں کے کارناموں وسیاہ کرتوتوں پرمبارک بادیں دینے کے لئے نہیں لئے تھے بلکہ انہیں توعوام نے ووٹ چوروں۔۔ڈاکوؤں اورلٹیروں کونشان عبرت بنانے کے لئے دیئے تھے۔۔55روپے کلوبکنے والی چینی اگر اسی نوے روپے مارکیٹ میں بکنے لگی ہے تواس میں مبارکباددینے کی کیابات ہے۔۔؟وزیراعظم صاحب اپنی ٹیم کومبارکبادتب دیتے اگر55روپے کی یہ چینی پچاس روپے پراس ملک میں فروخت ہوتی۔

۔قوم کے دشمنوں نے چینی کی فی کلوقیمت میں پچاس پچپن روپے اضافے کے ذریعے عوام کوجتنالوٹناتھاوہ انہوں نے لوٹ لیا۔۔انہوں نے جوتجوریاں بھرنی تھیں وہ انہوں نے بھرلیں ۔۔اب اگروہ پچاس پچپن روپے کی چینی اسی سے نوے میں بیجے تب بھی ان کاکونسانقصان ہے۔۔؟یہی حال آٹا۔۔گھی۔۔دال ۔۔سبزی۔۔پٹرول۔۔گیس اوربجلی سمیت دیگراشیائے ضروریہ کابھی ہے۔

۔مافیااوران کے کارندے اس ملک میں کل بھی عوام کودونوں ہاتھوں سے لوٹتے تھے اورہاتھی جیسے منہ کھول کران کاخون چوستے تھے اوریہ آج بھی یہی سب کچھ کررہے ہیں مگرافسوس وزیراعظم سے ایک وزیراورمشیرتک کسی کواس کی کوئی پرواہ نہیں۔۔بلکہ یہ الٹاعوام کے خون چوسنے کی مقدارذرہ کم ہونے یاکم کرنے پرمافیااوران کے کارندوں کومبارکبادیں دیناشروع کردیتے ہیں۔

۔ایک وقت کی روٹی کیلئے دربدرکی ٹھوکریں کھانے والے غریبوں کاخون چوسنے اورنچوڑنے والوں کومہذب معاشروں میں ہارنہیں پہنائے جاتے نہ ہی ایسے قوم دشمنوں اوردولت کے پجاریوں کومبارکبادیں دی جاتی ہیں ۔۔ایسوں کوچوکوں اورچوراہوں میں الٹالٹکاکران کاگوشت پھرکتوں کے آگے پھینکاجاتاہے۔۔یوں توحدسے تجاوزاورحدودکراس کرنے والاہرشخص قابل گرفت اورڈنڈے کامستحق ولائق ہے لیکن غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے والاکوئی بھی بدبخت اس ڈنڈے کاپھرسب سے زیادہ مستحق اورحقدارہوتاہے۔

۔یہ ڈنڈاتوبناہی ایسے قوم دشمنوں کے لئے ہے تاکہ کوئی بدمعاش اوربدقماش کسی غریب سے روٹی کانوالہ چھیننے کی جرات بھی نہ کرسکے۔۔اس بھولی بھالی قوم نے وزیراعظم عمران خان اوران کی حکومت سے بہت سی توقعات اورامیدیں وابستہ کی تھیں لیکن محض دوڈھائی سال میں محترم وزیراعظم صاحب اوران کی حکومت نے چوروں۔۔ڈاکوؤں اورلٹیروں کی پشت اوردم پرہاتھ پھیرکرجس طرح غریبوں کوغریب سے غریب ترکردیاہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

۔مہنگائی ۔۔غربت ۔۔بیروزگاری اورلوٹ مارکابازارتونوازشریف اورآصف زرداری جنہیں وزیراعظم سمیت پوری کابینہ اوروزیرمشیردن رات چوروڈاکوکہتے ہوئے نہیں تھکتے ۔ان کے ادواراوراقتدارمیں بھی اس قدرگرم کبھی نہیں تھاجتناآج ہے۔۔غریبوں کومدہم سہی۔۔پریہ امیدضرورتھی کہ وہ عمران خان کی حکومت میں سکھ کاسانس لے سکیں گے۔لیکن اس ملک میں توجب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے غریبوں نے سانس لینابھی چھوڑدیاہے۔

۔کپتان کی اس تاریخی حکمرانی میں غریبوں کے حالات تونہیں بدلے مگرچوروں۔۔ڈاکوؤں اورلٹیروں کے شب وروزضروربدل گئے ہیں۔۔جوچوراورڈاکوکل تک غریبوں کی جیب سے سومارتے تھے وہ آج ہزاربٹوررہے ہیں اورجوہزارہڑپ کررہے تھے وہ دس ہزارکاچونالگانے کے درجے پرفائزہوچکے ہیں۔۔ملک میں ہرطرف لوٹ مارکاایک بازارگرم ہے۔۔آٹااورچینی سے لیکرماچس کی چھوٹی سی ڈبی اورایک سوئی تک کسی چیزکی اپنی مخصوص کوئی قیمت نہیں۔

۔جوبندہ کسی مجبور۔۔حقیر۔۔فقیراورغریب کوجتنابڑااورخطرناک ٹیکہ لگاسکتاہے اسے کھلی چھوٹ ہے۔۔عمران خان کی اس عوامی حکومت نے ایساکارنامہ سرانجام دیاہے کہ غریبوں کوسترسال سے لوٹنے والا ہرشخص آج اپنی ذات میں چور۔۔ڈاکواورلٹیراسب کچھ بناپھررہا ہے مگراسے روکنے اورٹوکنے والاکوئی نہیں۔۔مافیاکوکپتان نے خودکھلی چھوٹ دے کرغریب عوام کے ناتواں کندھوں پرسوارکردیاہے اب صرف دنیاکودکھانے اورعوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے مافیامافیاکی گردان کرکے مگرمچھ کے آنسوبہائے جارہے ہیں۔

۔مافیااگرملک اورقوم کولوٹ رہی ہے توپھرآپ اورآپ کی یہ تاریخی حکومت کس مرض کی دواء ہیں۔۔؟جہاں مافیاکے ہاتھوں غریبوں کی کمائی لٹ جائے۔۔ جہاں مافیاکے کارندے غریبوں اورفقیروں کے منہ سے روٹی کاآخری نوالہ بھی چھیننے سے گریزنہ کریں وہاں کے حکمرانوں کوپھرگلے میں ہارنہیں ہاتھوں میں چوڑیاں پہنانی چاہیئے۔۔اس ملک کے عوام نے مافیاکونہیں وزیراعظم عمران خان کوووٹ دے کراسے اپناحکمران بنایاتھا۔

۔عوام کاحکمران مافیانہیں عمران خان ہیں ۔۔مہنگائی ہو۔۔غربت ہو۔۔بیروزگاری ہویابھوک وافلاس۔۔اس ملک میں پھربھی غریبوں کے یہ شب وروزکسی نہ کسی طرح آخرگزرہی جائیں گے۔۔ لیکن۔۔وزیراعظم عمران خان کوایک بات یادرکھنی چاہیئے کہ قیامت کے دن ان غریبوں کی اس حالت کے بارے میں کسی مافیاشافیاسے نہیں بلکہ اسی ایماندارکپتان سے پوچھ ہوگی۔۔ہمارے یہ کپتان ذرہ دل پرہاتھ رکھ کربتائیں۔۔یہ خداکواس دن پھرکیاجواب دیں گے۔۔؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :