کورونا ماسک اور روحانی ماسک

جمعرات 10 ستمبر 2020

Wajeeha Rubab Shahid

وجیہہ رباب شاہد

کرونا وائرس کی وبا پھیلی تو تمام نشریاتی ذرائع کی مدد سے حفاظتی تدبیر کے طور پر ماسک پہننا بھی لازم قرار دے دیا گیا۔ چنانچہ ہم نے دیکھا کہ عوام نے اِس بات کو بڑی سنجیدگی سے لیا اور بچے، بوڑھے، جوان، مرد و عورت سب ماسک کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے اور جیسے تیسے مہنگے داموں خرید کر بھی پہن لیا۔
اس سنجیدگی کا اصل محرک یہ ہے کہ کورونا نہایت خطرناک اور جان لیوا وائرس ہے۔

تاہم کچھ وائرسز ایسے بھی ہیں جو کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں یعنی دھوکا، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ اور مہنگائی کے وائرسز۔ یہ تمام وائرسز انسان کے روحانی وجود کو بیمارکر دیتے ہیں۔ یہی وہ وائرسز ہیں جن کی وجہ سے آج ہمارا معاشرہ طرح طرح کے مسائل کا شکار ہے۔
ہمارا کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے کا رویہ قابلِ ستائش ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ہمیں اخلاقی وائرسز سے بچاؤ کے لیے بھی احتیاطی تدابیر اپنانا ہوں گی۔ ہمیں چہرے کے ماسک کی طرح روح کا ماسک بھی پہننا ہوگا۔ روح کا ماسک ہے تقویٰ یعنی خدا کے حضور جوابدہی کا احساس۔ ہمارے ملکی مسائل کا حل فقط اسی احساس میں چھپا ہوا ہے۔
احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے ہمیں یہ بات بھی ذہن نشین کرنا ہوگی کہ کورونا وائرس سے متاثر ہوکر ہم جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے مگر اخلاقی وائرسز سے متاثر ہوکر ہم جنت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

اور کون ہے وہ تاجر جو مادی دنیا کے تھوڑے اور عارضی فائدے کے لیے آخرت کے اس بڑے اور دائمی فائدے سے ہاتھ دھو بیٹھے.اس لئیے غور کیجئیے کہ ہمیں کس طرح سے ان وائرسز سے بچنا ہے کیونکہ ان سے خود کو بچانا نہ صرف اس زندگی میں بلکہ آنے والی زندگی میں بھی بہت ضروری ہے. اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :