ٹرینڈ آف سٹیٹس

اتوار 18 اکتوبر 2020

Wajeeha Rubab Shahid

وجیہہ رباب شاہد

گریجوایشن کے بعد اور دوران تعلیم ایک اور مسئلہ جو خاص طور پر خواتین کو پیش آتا ہے وہ ہے"سٹیٹس" کا۔ہماری بہت ساری طالبات دوران تعلیم ہی "ٹرینڈ آف سٹیٹس" کی دوڑ میں سینکڑوں پریشانیاں مول لےلیتی ہیں اور گریجوایشن کے فوری بعد ہی دھڑام سے گرتی ہیں۔آج کی تحریر میں میرا مرکزی نقطہ طالبات یا گریجوایشن کے بعد"گرلز" کی طرف ہے۔

تاہم اس میں لڑکوں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔
ٹرینڈ آف سٹیٹس کا مطلب ہے وہ ظاہر کرنا یا بتانا جو آپ حقیقت میں نہیں ہوتے یونیورسٹی میں یہ سب چلتا ہے اور بہت سارے لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں مثلاً یونیورسٹی میں ہماری ایک دوست تھیں جو ہمیشہ سے اپنے آپ کو ایسا پیش کرتی تھیں کہ
 "شی بیلانگز ٹو اے ہائ پروفائل فیملی"
پوری ڈگری میں بجائے لیکچر تیار کرنے کے اس کو یہی فکر ہوتی تھی تو کہ آج کون سی ڈریسنگ کرکے اپنی ساتھی فیلوز کو جلانا ہے مگر جیسے ہی ڈگری مکمل ہوئ تو ابھی مجھے پتہ چلا ہے کہ سٹیٹس کی جس دوڑ کا وہ یونیورسٹی میں شکار ہوئ اب وہ اس کے گلے پڑ گیا ہے اور اسے عادت سی ہوگئ ہے چونکہ دوران سٹڈی تو خرچہ گھر سے آتا ہے تو فکر نہیں ہوتی پانچ یا دس ہزار اوپر نیچے کرکے کام چلایا جاسکتا ہے مگر ڈگری کے بعد پیسے بند ہوجاتے ہیں اور جاب بھی نہیں ہوتی اس بنا پر اب وہ ہماری دوست مینٹل ڈپریشن کا شکار ہوچکی ہے اور مجھے یہ کہانی سن کر رحم اور افسوس دونوں ہوئے۔

(جاری ہے)


ہمارے نوجوان بھی تقریباً سارے تو نہیں تاہم ایسے ہی بہت سارے ہیں جو اسی کشمکش کا شکار ہوکر کئ پریشانیاں مول لے لیتے ہیں۔
ایک سے ایک بڑھ کے ایک پریشانی جب آپ کو محض چوبیس سال کی عمر میں لگے گی تو اگلے بیس سال جو مستقبل کی پلاننگز کے ہیں اس میں تو ہمارا زہن باکل ماوف ہوچکا ہوگا وہ سال جس میں آپ نے جاب ڈھونڈنی ہے پھر گھر بسانے کے لیے پلاننگز کرنی ہیں شادی کرنی ہے تو یہ سب چل نہیں سکتا جب کچی عمر میں ہی دوران تعلیم جہاں اتنی پریشانیاں ہوں وہاں فضول پریشانیاں پالنے کی بجائے تھوڑے کو حاصل کرکے شکر ادا کرنے کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔


بدقسمتی یہ ہے دوران لیکچر بھی ہم ایسی نصیحتیں کم ہی سننے کو ملتی ہیں اور باہر کنٹین پر جب نوجوان یا لڑکیاں مل کر بیٹھی ہوں تو وہاں بھی ایسی باتوں کا کلچر کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔یہ تحریر محض تحریر نہیں بلکہ چند الفاظ میں شئیر کردہ وہ تجربات اور آنکھوں دیکھے حال ہیں۔
جھوٹ موٹ کا سٹیٹس درد سر بنتا ہے۔دوران تعلیم جب یونیورسٹی میں ہوں تو وہاں اگر سیکھنے کو بڑھایا جائے چاہے وہ خود اعتمادی ہو، گرومنگ ہو،  مستقبل کی پلاننگز ہو مگر یہاں میں گریڈز کی بات نہیں کروں گا کیونکہ گریڈز کا ٹرینڈ بھی سب سے خطرناک ٹرینڈ ہے۔


شکر اور صبر وہ سواری ہے جو اپنے سوار کو کبھی گرنے نہیں دیتی جس کے دیر پا اثرات ہوتے ہیں ٹرینڈ آف سٹیٹس میں زہنی سکون نہیں کیونکہ ہر اگلے دن اس ٹرینڈ کو جاری رکھنے کے لیے رات کو منصوبہ بندی کرکے سونا پڑتا ہے۔
آپ جینز میں ہوں یا سادہ شلوار قمیض میں کبھی مایوس مت ہوں اور سفر کو خوبصورتی سے جاری رکھیں سادگی وہ گُر ہے جس کو کوئ گرہن نہیں ہاں جب اللہ توفیق دے اور آپ بہترین جگہ پر پہنچ جائیں ضرورت کے مطابق خوب سے خوب پہنیے، زیب تن کیجیے کیونکہ وہ آپ کا حق ہے آپ کی پروفیشنل زندگی ہے
جو ملتا ہے اس کو خوشی سے قبول کیجیے جتنی خوشی محسوس کریں گے اتنے ہی اندر سے پرسکون ہونگے جتنے اندر سے پرسکون ہونگے اتنا ہی تیزی سے سیکھیں گے اور بہت جلدی منزل تک پہنچیں گے ان شاءاللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :